نئی دہلی، 22 نومبر: صنعت و تجارت کی وزیر محترمہ سیتا رمن نے اپنے تحریری جواب میں آج لوک سبھا کو بتایا کہ حکومت نے 4 اپریل 2016 کو خطرناک اور دیگر فضلات (روک تھام اور بین سرحدی نقل و حمل) ضابطہ 2016 کے ذریعہ خطرناک مواد سے متعلق اپنے ضابطے کا جامع طور پر جائزہ لیا۔ مذکورہ بالا ضابطے کے شیڈول vi میں پلاسٹک کے فضلات کو بھی شامل کیا گیا ہے اور اس کے بعد سے تمام ملکوں سے اس اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
غیر ملکی تجارتی پالیسی (2020-2015) میں خصوصیت کے ساتھ استثنیٰ کے بغیر پیدا ہونے والی گھریلو اشیا کے لئے قابل عمل گھریلو قوانین / ضوابط/ آرڈرز/ ریگولیشنز/ تکنیکی خصوصیات/ ماحولیات/ سیفٹی اور صحت معیارات کے ذریعہ درآمد ہونے والی ناقص معیار کی اشیا کے معاملے میں تحفظات فراہم کرانے کے لئے مذکورہ قوانین اور ضابطے درآمد ہونے والی اشیا کے لئے بھی قابل عمل ہوں گے۔
ہندوستان نے اپنے ماحول، اپنے عوام۔ نباتات اور حیوانات کی زندگی اور صحت کے تحفظ کے لئے ایک وسیع اور فعال آئینی فریم ورک اور ایک ادارہ جاتی ڈھانچہ قائم کیا ہے۔ مذکورہ ضابطہ کے حصہ (ا لف) اور (ب) میں درج کے مطابق خطرناک اشیا سے متعلق ضابطوں کے عالوہ بی آئی ایس معیارات جو گھریلو اشیا کے لئے قابل عمل ہیں، وہ درآمدات اشیا کے لئے بھی قابل عمل ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پلاسٹک سے متعلق ایک معیارات کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں کیمیکلز اینڈ پیٹروکیمیکلز، پلیکسوسل، پلاسٹ انڈیا، انٹرل انسٹی ٹیوٹ آف پلاسٹک انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی اور دوسرے متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔