
نوٹ بندی سے دنیائے صنعت کی حالت خستہ ہوئی: ایسوچیم
نئی دہلی، 8 دسمبر (ایجنسی): نوٹ بندی کے برے اثرات کی جانب توجہ مرکوز کراتے ہوئے آج ایسوچیم نے ملازمت پیشہ لوگوں پر ملازمت جانے کا خطرہ بتایا۔ ایسوچیم کے چیئرمین سنیل کنوریا نے کہا کہ نوٹ بندی کا منفی اثر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ صنعتی گھرانے متاثر ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگوں کی ملازمتیں جا سکتی ہیں۔ کئی لوگ تو بے روزگار ہو بھی چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو کچھ حل تلاش کرنا چاہیے۔ بنیادی ڈھانچے اور سماجی شعبہ میں بہتری کے لیے ٹیکسوں میں تخفیف کی ضرورت ہے۔
ایسوچیم نے بدھ کے روز کہا تھا کہ مرکزی حکومت کے نوٹ بندی کے قدم سے ملک میں کالا دھن کے پیدا ہونے پر خاص اثر نہیں پڑے گا۔ دوسری جانب ہندوستان جیسے بڑے ملک کو ’کیش لیس‘ سوسائٹی بننے میں کم از کم پانچ سال لگیں گے۔ ایسوچیم کے قومی جنرل سکریٹری ڈی ایس راوت نے کہا تھا کہ نوٹ بندی کے پیچھے سوچ تو بہت اچھی تھی لیکن اس پر عمل درآمد بے حد خامیوں سے بھرا رہا۔ انھوں نے کہا کہ 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد کے حالات سے ملک کے جی ڈی پی میں دو فیصدی تک گراوٹ آ سکتی ہے۔ ساتھ ہی اس سے مالی بحران کا بھی خطرہ ہے۔ ایسوچیم نے کہا کہ نوٹ بندی سے کالے دھن کے پنپنے پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا۔ جب تک سیاسی چندے کو قانونی شکل نہیں دی جائے گی اور رئیل اسٹیٹ کی اسٹامپ ڈیوٹی کو کم از کم نہیں کیا جائے گا تب تک اس سے فائدہ ہونے کی گنجائش کم ہے۔ جب تک شفاف فیصلے نہیں لیے جائیں گے، اس وقت تک کالے دھن پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے۔