مسلم قوم کو سکھوں سے سبق لینے کی ضرورت ہے: ضمیر الدین شاہ

سرسید ڈے چنئی

چنئی میں سر سید ڈے کا انعقادمسلم یونیورسٹی علی گڈھ کے وائس چانسلر کی شرکت

چنئی : (منصور عالم عرفانی )چنئی شہر کے ٹی نگر میں واقع ریزیڈینسی ٹاور میں بتاریخ 7؍جنوری 2016بروز ہفتہ کی شام کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے الیومنی چنئی نے سرسید ڈے کی مناسبت سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا، جس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلرعالیجناب ضمیر الدین شاہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، ان کے علاوہ انیسہ بشیر صاحبہ (وائس چانسلر پانڈیچری یونیورسٹی) ، پروفیسرسہیل صابر صاحب ( صدر شعبہ کمسٹری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی) ، محمد رضوان صاحب (ایم ڈی اورین ہائیڈروکاربنس) مسٹر ویبھو گپتا( صدر ساؤتھ انڈیا HSBCبینک ) ، ڈاکٹر بشیر احمد خان (سابق وائس چانسلرجھارکھنڈ یونیورسٹی) عبد الصمد (ایسوسی ایٹ پروفیسر آئی آئی ٹی مدراس)، اور دیگر علیگ ابنائے قدیم کے لوگوں نے شرکت کی ۔ پروگرام کو انتظام کرنے میں مبین صاحب، سکندر اعظم، مدثرالحق، اور دیگر طلباء اورعلی گڑھ سے پڑھے ہوئے احباب پیش پیش تھے۔
پروگرام کا آغاز قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا، اس کے بعد جملہ مقررین نے سرسید علیہ الرحمہ کے افکار وخیالات کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا نیز یہ بھی کہاگیا کہ سرسید علیہ الرحمہ کا خواب صرف مسلم قوم کے لئے نہیں تھابلکہ وہ پورے ہندوستان کو بلندیوں پر دیکھنے کے خواہشمند تھے، سرسید ؒ ہندومسلم دونوں کو ہندوستان کی دو آنکھ سمجھتے تھے، اگر ایک خراب ہوجائے تو انسان کانا ہوجاتاہے اسی طرح اگر دونوں قوموں میں سے کوئی ایک تعلیمی اور ترقی کے میدان میں پیچھے رہ گیا تو ہندوستان کانا ہوجائے گا۔
سب سے اخیر میں مہمان خصوصی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلرعالیجناب ضمیر الدین شاہ صاحب نے کلیدی خطاب فرماتے ہوئے کہاکہــ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اس وقت ہندوستان کی سب سے بڑی دوسری یونیورسٹی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ انشاء اللہ 2017کے اخیر تک ہم اس یونیورسٹی کو ہندوستان کی نمبر ون یونیورسٹی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے، اس کے لیے ہم مسلسل محنت میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہاہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا لوہا ہندوستان ہی نہیں بلکہ امریکہ اور یورپ کے تمام ممالک نے تسلیم کیاہے، اتنا ہی نہیں بلکہ امریکہ کی کئی یونیورسٹیاں یہ جاننا چاہتی ہیں کہ ہمارا طور وطریقہ کیاہے اور ہم کس نہج پر کام کررہے ہیں؟ مزید انہوں نے کہا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کچھ اہم شعبہ ایسے ہیںجو ہندوستان میں نمبر ون پر ہیں جیسے لا کالج، سائنس اور ٹکنالوجی اور دیگر شعبہ جات وغیر ہ۔ مزید انہوں نے مسلم قوم کی فوج میں نمائندگی کے تعلق سے فرمایا کہ مسلمانوں کو سکھوں سے عبرت لینی چاہیے کہ ان کی تعدا د ہندوستان میں صرف 2%ہے لیکن وہ ہندوستانی فوج میں 33%ہے اور ملک میں ہم مسلمانوں کی تعداد 16%ہے لیکن فوج میں ہماری نمائندگی صرف0.6%ہی ہے۔ یہ بڑے غور وخوض کا مقام ہے۔ نیز انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی تحریک کے تعلق سے فرمایا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی دوسری تحریک چل چکی ہے، اس تحریک کے تحت ہندوستان کے ہر ضلع میں اے ایم یو کی شاخ قائم ہو، اور تعلیم کے میدان میں ایک انقلاب برپا ہو، مسلم قوم ابھی تعلیمی میدان میں کافی پیچھے ہیں، جنوبی ہند میں کچھ حد تک ٹھیک ہیں لیکن شمالی اور پوربی مسلمانوںکی حالت بے حد خستہ ہے۔
اس موقع ہر شہر چنئی سے شائع ہونے والا اردو کا واحد رسالہ ماہنامہ پیام سدرہ کے ایڈیٹر ساجد حسین ندوی اور منیجنگ ایڈیٹر احمد علی صدیقی صاحب نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر جناب ضمیر الدین شاہ صاحب، محترمہ انیسہ بیشر صاحبہ کے علاوہ اسٹیج پر موجود جملہ مہمانان کرام کی خدمت پیام سدرہ کا تازہ شمارہ پیش کیا گیا۔ لفٹنٹ جنرل ضمیر الدین شاہ صاحب نے باغور رسالہ کو دیکھکر فرمایا کہ چنئی جیسے شہر سے اردو رسالہ نکالنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اور اردو کو فروغ دینے کا آسان طریقہ ہے۔اخیر اے ایم یو کے ترانہ کے بعد ہندوستان کی قومی گیت پڑھاگیا اور مجلس کا اختتام ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *