ممبئی کے آزاد میدان میں ہوگابہوجن کرانتی مورچہ

 ممبئی امن کمیٹی کی آفس میں وامن مشرام حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے جبکہ حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب،فرید شیخ،ڈاکٹر عظیم الدین،مولانا محمود دریابادی اور سلیم موٹر والا کو دیکھا جاسکتا ہے(تصویر:معیشت)
ممبئی امن کمیٹی کی آفس میں وامن مشرام حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے جبکہ حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب،فرید شیخ،ڈاکٹر عظیم الدین،مولانا محمود دریابادی اور سلیم موٹر والا کو دیکھا جاسکتا ہے(تصویر:معیشت)

۲۱ جنوری ۲۰۱۷؁ بروز سنیچر صبح ۱۱ بجےمنعقد ہونے والے مظاہرے میں لاکھوں کی تعداد میں دلتوں،مسلمانوں اور مراٹھا سماج کے لوگوں کی شرکت متوقع
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی ( معیشت نیوز) ’’ایک ہی آواز،بہوجن سماج کیونکہ سب کا ساتھ رَچے اتیہاس ،کریں ظلم کا وِناش سب کو ملے سنہرا آکاش ‘‘ان نعروں کے ساتھ پورے مہاراشٹر میں گذشتہ دو ماہ سے مراٹھا سماج اور دلتوں کے مورچے نکالے جارہے ہیں جبکہ پورے مہاراشٹر کا بڑا مورچہ ممبئی کے آزاد میدان میںنکالا جائے گا‘‘۔ان خیالات کا اظہار بامسیف مہاراشٹر کے ذمہ دار بھالے رائو نے ممبئی امن کمیٹی کی آفس میں منعقدہ مشاورتی میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’دراصل یہ بات دیکھنے میں آرہی ہے کہ مراٹھا سماج اور دلت سماج کے ساتھ مسلم سماج کو بھی آپس میں لڑانے کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ایک مخصوص طبقہ مسلسل اس بات کی کوشش کررہا ہے کہ مختلف سماج کو آپس میں لڑاتے رہو اور خاموشی کے ساتھ ان پر حکومت کرتے رہو۔ناتھو رام گوڈسے کی پوجا کرنے والوں نے حال ہی میں مراٹھا اور دلت سماج کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی تھی۔ ایک طرف وہ مراٹھا سماج کو دلتوں کے خلاف اکسا رہے تھے تو دوسری طرف دلتوں کو فنڈ دے کر مراٹھا سماج کے خلاف کھڑا ہونے کی دعوت دے رہے تھے ۔لہذا بہوجن سماج کے لوگوں نے جب ان کی چالوں کو سمجھا اور اس بات کا تہیہ کیا کہ ہم آپس میں لڑنے کی بجائے اس طاقت کے خلاف متحد ہوں گے جو ہمیں لڑانا چاہتی ہے تو یہ طے پایا کہ پورے مہاراشٹر میں آندولن کیا جائےاور عوامی بیداری کے ذریعہ اس سازش کا جواب دیا جائے لہذا گذشتہ دو ماہ سےمسلسل سبھائوں کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کا ایک بڑا مظاہرہ ۲۱ جنوری ۲۰۱۷؁ کو آزاد میدان میں دیکھنے کو ملےگا‘‘۔

 ممبئی امن کمیٹی کی آفس میں بامسیف کے ذمہ داربھالے رائو حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے جبکہ فرید شیخ،ڈاکٹر عظیم الدین،مولانا محمود دریابادی اور سلیم موٹر والا کو دیکھا جاسکتا ہے(تصویر:معیشت)
ممبئی امن کمیٹی کی آفس میں بامسیف کے ذمہ داربھالے رائو حاضرین کو خطاب کرتے ہوئے جبکہ فرید شیخ،ڈاکٹر عظیم الدین،مولانا محمود دریابادی اور سلیم موٹر والا کو دیکھا جاسکتا ہے(تصویر:معیشت)

انہوں نے اس دوران حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لہذا تمام لوگوں کے اتحاد کے ساتھ ہم حکومت مہاراشٹر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ’’ایٹروسٹی قانون کو مزیدسخت کرے،اسی کے ساتھ اس قانون کے تحت فرضی مقدمات درج کرنے والوں کے خلاف بھی مذکورہ قانون کے تحت کارروائی کی جائے۔خواتین کے ساتھ ہورہے ظلم کے خلاف سخت قانون بنایا جائے۔وشو رتن ڈاکٹر بھیم رائو امبیڈکر اسمارک کا فرضی سنگ بنیاد رکھ کر عوام کے جذبات سے کھیلواڑ کر کے امبیڈکر ی عوام کے ساتھ دھوکہ بازی بند کی جائے۔جھوپڑپٹیوں کی تعمیرکرکےانہیں ممبئی میں ہی آبادکیاجائے اور ایس آراے کےتحت پانچ سو(۵۰۰اسکوائر فٹ)ایریاکاگھربناکردیاجائے ۔اوبی سی کےساتھ ساتھ تمام ذاتوں ،ذیلی طبقاتوں کی مردم شماری کرکے تمام کوان کے اعداد و شمارکے مطابق ریزرویشن دیاجائے ۔اوبی سی کے لیے لگائی گئی دستورمخالف کریمی لیئرکی ناپسندیدہ شرطوں کوفوراًختم کیاجائے۔گھومنتوذات ،ذیلی طبقات،(این ٹی ،ڈی این ٹی ،وی جے این ٹی) کوایٹروسٹی قانون کے تحت تحفظ فراہم کیاجائے ‘‘۔
انہوں نے مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ’’یونیفارم سول کوڈنافذکرکے مسلم ،کرشچین ،سکھ ،جین ،لنگایت،بودھ،عوام کے مذہب سے متعلق دستوری حقوق سلب کیےجائیں گے ،اس لیے اسے روکاجائے ۔مسلم سماج ومعاشرے پرسچرکمیٹی سفارشات نافذکرکے انہیں ان کے اعدادو شمارکے مطابق ریزرویشن دیاجائے۔تقریباًباون ہزار(۵۲ہزار)بے گناہ مسلمانوں کوصرف شک کی بنیادپرجیل میں بند رکھاگیاہے لہذاانہیں بے گناہ قراردے کررہا کیا جائے اورمتعلقہ پولیس اہل کاروںاورافسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔سرکاری ایجنسیوں ،پولس اہلکاروںکے ذریعہ بے بنیاد الزامات کے تحت مسلمانوں کو ہراساں کرنے کی کوشش بند کی جائے۔این آئی اے اور اے ٹی ایس کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کو ہراساں کرنے کی کارروائی بند کی جائے۔مسلسل یہ دیکھا جا رہا ہے کہ مقامی اور مرکزی ایجنسیاں اسلامی اسکولوں کو ٹارگیٹ کر رہی ہیں اور مختلف بہانوں سے ان کے ذمہ داران کو ہراساں کر رہی ہیں لہذا یہ سلسلہ بند کیا جائے۔اوقاف کی زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ساتھ انفاردی طور پر بھی لوگوں نے قبضہ جما لیا ہے لہذا اوقاف کی زمین سے فوراً ناجائز قبضہ ہٹایا جائے۔ اقلیتوں کی حفاظت کے لیے کمیونل وائلنس پروٹیکشن ایکٹ(Communal violence Protection Act) بنایاجائے‘‘۔
مراٹھا سماج کا ساتھ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’بلونت موریشورپورندرے کی تصنیف کردہ کتاب ’چھترپتی شیواجی مہاراج کو بدنام کرنے والی ہے،لہذامذکورہ کتاب پرپابندی عائد کی جائے ۔
چھترپتی شیواجی مہاراج کاعظیم الشان اِسمارک بنانے کے بعدبھی ماں جیجائواورچھترپتی شیواجی مہاراج کی بدنامی کا ازالہ ممکن نہیںاس لیے بلونت موریشورپورندرے کودیاہوا’’مہاراشٹربھوشن ایوارڈ‘‘ فوراًواپس لے کراس پرسخت کارروائی کی جائے۔ایٹروسٹی قانون کے تحت فرضی مقدمات درج کرنے والے یاایساکرنے کے لیےاکسانے والے لوگوں پرسخت قانونی کارروائی کی جائے۔اوبی سی کے ریزویشن کوچھیڑے بغیرمراٹھاسماج کوریزرویشن دیاجائے ۔مرکزی اورریاستی حکومتوںکی طرف سے اہلیت کی بنیاد پر بارہویں درجے تک تمام طلبہ کومفت مکمل تعلیم دی جائے اوراس کے لیے جی ڈی پی سے دس فیصدی بجٹ کاحصہ مختص کیاجائے۔ ایس سی ،ایس ٹی ،اوبی سی کاسرکاری نوکریوںمیں جوحصہ ہے اسے مکمل کیاجائے۔نجی سیکٹرمیں کام کاوقت آٹھ گھنٹے طے کرکے ملازمین کو’’کیمان ویتن قانون‘‘ کےمطابق تنخواہ دی جائے۔ ایس سی، ایس ٹی کی طرح اوبی سی کے طلبہ کوبھی وظیفہ دے کرمہنگائی کے اس دور میں وظیفے کی رقم میں اضافہ کیاجائے۔ریاست میں صفائی اہل کاروں کےوارثوں کونوکری دے کرانہیں مستقل ملازمت پر رکھاجائے۔ممبئی کے آبائی مکینوں کی زمین جائداد پرالگ الگ کمپنیوں اوربلڈروں نے غیرقانونی قبضہ کررکھاہے لہذا ان قبضہ جات کو ہٹا کر انہیں زمین واپس کی جائے۔کولی سماج کے مچھلی کے کاروبار کے لیے سرکاری جگہ اور دیگر بنیادی ضرورتیں مہیا کرائی جائیں۔ممبئی میں (ریلوے ، روڈ، جھوپڑپٹی وغیرہ ) میں رہنے والے لوگوں کو خطِ افلاس سے نیچے شمار کرتے ہوئےان کی رہائش کا انتظام کیا جائے اور ان کو ہمیشہ کے لیے نوکریا ں دی جائیں۔مہا نگر پالیکا کے ملازمین اور ان کےوارثوں کےلیے روز گار اور مالیکانہ گھر کا انتظام کیا جائے ۔مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے بجٹ میں زراعتی کام کرنے والوں کے لیے علحدہ بجٹ کا نظم کیاجائے‘‘۔
اس دوران انہوں نے تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’بہوجن سما ج ،ذیلی طبقات، گھومنتو ذات،اوبی سی ، مسلم ، عیسائی، بودھ، لنگایت، سکھ، جین، وغیرہ سماج کے تمام لوگوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ چونکہ ملک بھر میں ہمارےدستوری حقوق ختم کرنےکی منظم سازش کی جارہی ہے لہذاہمارے حقوق ختم نہ ہوں اس لیے بہوجن سماج کے تما م لوگوں نے متحد ہوکر انصاف، حقوق کی بازیابی کے لیے لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا ہےلہذا آپ بھی ایک طاقت بن کر تاریخی لڑائی کے لیے بہوجن کرانتی مورچہ میں شامل ہوں اور لاکھوں کی تعدادمیںشرکت کرکے پروگرام کو کامیاب بنائیں‘‘۔
واضح رہے کہ ان میٹنگوں میںممبئی شہر کے اہم لوگوں کے ساتھ ساتھ فائنل میٹنگ میں مولانا سجاد نعمانی صاحب اور دلت رہنما وامن مشرام نے بھی شرکت کی اور لوگوں سے پروگرام کو کامیاب بنانے کی اپیل کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *