نئی دہلی۔ امریکی پارلیمنٹ میں ایچ 1 بی ویزا بل پیش ہونے کے بعد ہندوستانی شئیر بازار میں ٹیک کمپنیوں کو بڑی چوٹ پہنچی ہے۔ ملک کی ٹاپ 4 آئی ٹی کمپنیاں انفوسس، ٹی سی ایس، وپرو اور ٹیک مہندرا کے حصص 3-4 فیصد تک گر گئے۔ اس سے ایک اندازے کے مطابق ہندوستانی ٹیک کمپنیوں کو تقریباً 44 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔
امریکی پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے بل میں یہ کہا گیا ہے کہ ایچ -1 بی ویزا پر رہنے والوں کی سیلری کمپنیوں کو دو گنا کرتے ہوئے 1.30 لاکھ ڈالر سالانہ کرنی ہوگی جوکہ ابھی صرف 60000 ڈالر ہی ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہندوستانی انجینئر کی بجائے وہاں کسی امریکی کی تقرری کرنی ہوگی۔ یہی ہندوستانی ٹیک کمپنیوں کی سب سے بڑی مصیبت ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کی چار سب سے بڑی کمپنیوں نے ایک بڑی تعداد میں ہندوستانی انجینئرز کی وہاں تعیناتی کر رکھی ہے۔
امریکہ سے ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کی آمدنی کی بات کریں تو مالی سال 2017 کی دوسری سہ ماہی میں ٹی سی ایس کی آمدنی میں امریکی کاروبار کی شراکت 56 فیصد، انفوسس کی آمدنی میں 62 فیصد، وپرو کی آمدنی میں 55 فیصد، ایچ سی ایل ٹیک کی آمدنی میں 62 فیصد ، ٹیک مہندرا کی آمدنی میں 48 فیصد اور ایمفیسس کی آمدنی میں امریکی کاروبار کی شراکت 71 فیصدی رہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ کے جس نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے ہندو انتہا پسند سب سے زیادہ دعائیں کر رہے تھے اب وہی صدر ہندوستانیوں کے خلاف مالی نقصانات کا باعث بن رہا ہے۔ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخابی مراحل میں ہندو انتہا پسندوں نے نہ صرف یگیہ کیا تھا بلکہ مندروں میں باقاعدہ پوجا بھی کی تھی۔

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع
ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...