پہلے مشترکہ بجٹ میں ریلوے کا ترقیاتی اخراجات ایک لاکھ 31 ہزار کروڑ روپے

سووچھ ریل پر حکومت کی توجہ ؛ پانچ سال میں ایک لاکھ کروڑ روپے کا‘‘ راشٹریہ ریل سن رکشا کوش’’ تیار کیا جائے گا بغیر نقدی کے ریزرویشن 58 فیصد سے 68 فیصد ہوا
نئی دہلی(ایجنسی) خزانے اور کارپوریٹ امور کے وزیر ارون جیٹلی نے آج پارلیمنٹ میں عام بجٹ 18-2017 پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ آزاد ہندوستان کا پہلا مشترکہ بجٹ ہے جس میں ریلوے شامل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان اب اس حالت میں ہے کہ ریلوے، سڑکوں، آبی راستوں اور شہری ہوا بازی میں سرمایہ کاری کو فروغ دے سکے۔ سال 18-2017 میں ریلوے کےکل پونجی اور ترقیاتی اخراجات ایک لاکھ 31 ہزار کروڑ روپے کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ان میں حکومت کے ذریعے مہیا کرائے جانے والے 55 ہزار کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔
وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ریلوے چار اہم شعبوں پر توجہ دے گا ، جن میں مسافروں کا تحفظ، پونجی اور ترقیاتی کام، صفائی ستھرائی اور مالیات اور اکاؤنٹنگ کی اصلاحات شامل ہیں۔ مسافروں کے تحفظ کے لئےپانچ برسوں کی مدت میں ایک لاکھ کروڑ روپے کے مالیے سے ایک ‘‘ راشٹریہ ریل سن رکشا کوش’’ تیا ر کیا جائے گا۔ جس کا بنیادی سرمایہ حکومت، ریلوے کی اپنی آمدنی اور دیگر وسائل سے حاصل کیا جائے گا۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت مختلف حفاظتی اقدمات کے نفاذ کے لئے واضح رہنما خطوط تیار کرے گی اور معیاد مقرر کرے گی، جس کے لیے اس ‘‘کوش’’ سے فنڈ مہیا کرایا جائے گا۔ سال 2020 تک براڈ گیج لائن پر بغیر چوکیدار والا ریلوے کراسنگ کو ختم کردیا جائے گا۔ حفاظتی تیاریوں اور رکھ رکھاؤ کے طریقہ کار کو بہتر بنانے کے لئے بین الاقوامی سطح کے ماہرین کی مدد لی جائے گی۔
اپنی بجٹ تقریر میں شناخت کئے گئے کوریڈور کی جدید کاری اور اسے اپ گریڈ کرنے کے لئے مجوزہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے کہا کہ سال 17-2016 میں دو ہزار 800 کلومیٹر کے مقابلے میں سال 18-2017 میں تین ہزار 500 کلومیٹر ریلوے لائن شروع کی جائے گی اور سیاحت اور زیارت گاہوں کے لئے مخصوص گاڑیاں شروع کئے جانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔جس سے آئندہ تین برسوں میں مجموعی حصولیابی میں دس فیصد کے اضافے کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریلوے نے9 ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشترکہ طور پر خدمات شروع کی ہیں اور تعمیر و ترقیات کے لئے 70 پروجیکٹوں کی شناخت کی گئی ہے۔
اسٹیشنوں کی تعمیر نو کے بارے میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بتایا کہ سال 18-2017 کے دوران تعمیر نو کے لئے کم از کم 25 اسٹیشنوں کو انعاما ت دئے جانے کی توقع ہے اور 500 اسٹیشنوں میں لفٹ اوراسکلیٹر لگاکر انہیں معذور افراد کے موافق بنایا جائے گا۔ درمیانی مدت میں تقریباً سات ہزار اسٹیشنوں کا کام کاج شمسی توانائی سے چلائے جانے کی تجویز ہے۔ اس سلسلے میں 300 اسٹیشنوں پر پہلے ہی اس کا آغاز کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک ہزار میگاواٹ کے سولر مشن کے ایک حصے کے طور پر دو ہزار ریلوے اسٹیشنوں میں یہ کام شروع کیاجائے گا۔
سووچھ ریل پر حکومت کے فوکس پر زور دیتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ریلوے میں صفای ستھرائی کو مزیدبہتر بنانے کے لئے کئی اقدامات کی تجویز ہے۔ جن میں سے ایک ایس ایم ایس پر مبنی ‘‘کلین مائی کوچ سروس’’ پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے۔ اب ‘‘کوچ مِتر’’ سہولت شروع کئے جانے کی تجویز ہے جو کہ کوچ سے متعلق تمام شکایتوں اور ضرورتوں کو درج کرنے کے لئے ایک سنگل ونڈو انٹرفیس ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے مزید کہا کہ سال 2019 تک انڈین ریلوے کے تمام کوچز میں بائیو ٹوائلٹ لگائے جائیں گے۔ ٹھوس فضلے کے نپٹارے اور خراب ہونے والے فضلے کو توانائی میں تبدیل کرنے سے متعلق پائلٹ پلانٹ نئی دلی اور جے پور ریلوے اسٹیشنوں میں شروع کئے جارہے ہیں اور ٹھوس فضلے کے انتظام کے لئے اسی قسم کے مزید پانچ پلانٹ بھی لگائے جارہے ہیں۔
اپنی بجٹ تقریر میں ارون جیٹلی نے ایسے مجوزہ اقدامات کے بارے میں بھی بتایا جو نجی شعبے کے غلبے والے نقل و حمل کے دیگر ذرائع کے مقابلے میں ریلوے کے قائم رہنے اور اس کی اہمیت کو برقرار رکھنے میں تعاون کرنے کے لئے حکومت کے ذریعے کئے جائیں گے۔ ان میں چنندہ اشیائے صارفین کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانے کے اقدامات اور عوام الناس کے لئے مسابقتی ٹکٹ بکنگ سہولت شامل ہیں۔ آئی آر سی ٹی سی کے ذریعے بک کرائے جانے والے ای ٹکٹوں پر سروس چارج ختم کردیا گیا ہے۔ بغیر نقدی کے ریزرویشن 58 فیصد سے بڑھ کر 68 فیصد ہوگیاہے۔ اکاؤنٹنگ اصلاحا ت کے ایک حصے کے طور پر آمدنی پر مبنی مالیاتی بیورا مارچ 2019 تک پیش کیا جائے گا۔
اپنی بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے ریلوے کے چلائے جانے کے تناسب کو بہتر بنانے کی حکومت کی مسلسل کوشش پر ایک بار پھر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریلوے کے کرایوں کی شرح لاگت، خدمات کے معیار، سماجی ذمہ داری اور ٹرانسپورٹ کے دیگر ذرائع کے ساتھ مسابقت کو ملحوظ رکھتے ہوئے مقرر کی جائیں گی۔
میٹرو ریل کے بارے میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایک نئی میٹرو ریل پالیسی کا اعلان کیا جائے گا، جس میں عمل آوری اور مالیہ کی فراہمی کے اختراعی ماڈلوں کے ساتھ ساتھ ہارڈ وئیراور سافٹ وئیر کو معیاری اور ہندوستانی بنانے پر توجہ مرکوز ہوگی۔ اس سے ہمارے نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع سامنے آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ قوانین کو معقول بنانے کے لئے ایک نیا میٹرو ریل ایکٹ تیار کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس سے مزید نجی شراکت داری اور تعمیر وغیرہ میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔