5 لاکھ کے درمیان انفرادی آمدنی کی ٹیکس شرح گھٹا کر 5 فیصد کیا گیا

وزیر خزانہ ارون جیٹلی بجٹ پیش کرنے سے قبل
وزیر خزانہ ارون جیٹلی بجٹ پیش کرنے سے قبل

نئی دہلی،(ایجنسی) مرکزی وزیر خزانہ جناب ارون جیٹلی نے ڈھائی لاکھ سے 5 لاکھ کی درمیان انفرادی آمدنی کے موجودہ ٹیکس شرح 10 فیصد کو گھٹا کر 5 فیصد کر دیا ہے۔ اس سے پانچ لاکھ روپے سے کم آمدنی والے افراد کی ٹیکس ذمہ داری کم ہوگی۔
آج پارلیمنٹ میں سال 18-2017 کے لیے عام بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ اس وقت ایماندار ٹیکس دہندگان اور تنخواہ یافتہ ملازمین پر ٹیکس کا بوجھ ہے جو اپنی آمدنی صحیح طریقے سے ظاہر کرتا ہے اس لیے نوٹ بندی کے بعد اس طبقے کی جائز توقع ہے کہ ان کے اس ٹیکس کے بوجھ کو کم کیا جائے۔ وزیرخزانہ نے مزید کہا کہ کم آمدنی والے طبقے پر کم شرح ٹیکس اگر رکھی جاتی ہے تو بہت سے لوگ اس زمرے میں آنا چاہیں گے۔ وزیر خزانہ نے ملک کے تمام شہریوں سے اپیل کی کروہ ملک کی تعمیر میں اپنی خدمات پانچ فیصد ٹیکس ادا کر کے پیش کریں اگر ان کی آمدنی سب سے کم زمرے یعنی ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ کے درمیان ہے۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس کے دائرے میں لانا چاہتی ہے جو ٹیکس ادا کرنے کی کوشش سے بچنا چاہتے ہیں۔ اس لیے ٹیکس کی حد کو وسیع بھرنے کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن کرنے کی صورت میں ایک صفحہ کے فارم کو بھرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ اس زمرے کے لیے ہوگا جس کی کاروبار کے علاوہ آمدنی پانچ لاکھ تک ہوگی۔ اس زمرے کا کوئی بھی فرد پہلی بار انکم ٹیکس ریٹرن داخل کرتا ہے تو پہلے سال میں اس کی کسی طرح کی بھی جانچ نہیں ہوگی اِلّا یہ کہ محکمے کے پاس اس کے بارے میں کسی بڑے لین دین کی خصوصی اطلاع ہو۔
وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں مزید کہا کہ فائدے میں ڈپلیکیشن نہ ہو ، مستفید ہونے والے مذکورہ گروپ کو دستیاب رعایت کے موجودہ فائدے میں 2500 روپے کی کمی کی جارہی ہے جو صرف 3.5 لاکھ روپے تک کی آمدنی والے ٹیکس دہندگان کے لیے دستیاب ہے۔ ان دونوں اقدامات کا اثر یہ ہوگا کہ سالانہ تین لاکھ تک کی آمدنی والے لوگوں کی ٹیکس ادا کرنے کی ذمہ داری صفر ہو جائے گی اور تین اعشاریہ پانچ لاکھ روپے کے درمیان کی آمدنی والے افراد کو صرف 2500 روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ جبکہ پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی والے لوگوں کے ٹیکس کو نصف کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد کے سلیب میں ٹیکس دہندگان کے تمام زمرے کو بھی فی کس 12 ہزار پانچ سو روپے فائدہ ملے گا۔ اس اقدام کے تحت جو ٹیکس کی مجموعی رقم ختم کی گئی ہے وہ 15 ہزار 500 کروڑ روپے ہے۔
اس رعایت کے تحت محصول میں ہوئے خسارے کو حالت میں لانے کے لیے 50 لاکھ اور ایک کروڑ کے درمیان والے ٹیکس دہندگان پر قابل ادا ٹیکس کے دس فیصد کا سرچارج عائد کرنے کی تجویز ہے۔ اس سے 2700 کروڑ روپے کی اضافی آمدنی کا تخمینہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ راست ٹیکسوں میں اس رعات سے 22700 کروڑ روپے کی آمدنی کا خسارہ ہوگا۔ تاہم اضافی وسائل کے حصول کے ذریعے 2700 کروڑ روپے حاصل کرنے کے بعد براہ راست ٹیکس میں آمدنی کے خسارے کی حد 20 ہزار کروڑ روپے رہ جائے گی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *