Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

جوتہذیب اپنی زبان اور بنیادوں کے ساتھ جڑی نہیں رہتی وہ ختم ہو جاتی ہے:قیصر خالد

by | Feb 26, 2017

کویتا سیٹھ اپنا کلام سناتے ہوئے (تصویر: معیشت)

کویتا سیٹھ اپنا کلام سناتے ہوئے (تصویر: معیشت)

ممبئی:(معیشت نیوز)کیا یہ المیہ نہیں کہ مغربی تہذیب نے ہماری میراث پر ایسے حملہ کیا ہے کہ ہم اپنی شناخت کے ساتھ جینے میں شرمندگی محسوس کرنے لگے ہیں؟ ہم کسی ہوٹل ،ریسٹورنٹ یا ایئر پورٹ پر جاتے ہیں توباوجودیکہ سب لوگ ایک زبان جانتے ہیں ہم انگریزی میں بات کرنا مناسب سمجھتے ہیں اور بسا اوقات ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم اس زبان سےمرعوب ہیں‘‘۔ان خیالات کا اظہار پاسبان ادب کے پلیٹ فارم پر ’’میراث‘‘پروگرام کے افتتاحی خطاب میں مشہور شاعر و ادیب آئی پی ایس آفیسر قیصر خالد نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’ایک وقت تھا کہ ہم انگریزی زبان سیکھنے کے لیے ٹیوشن لیا کرتے تھے لیکن اب تو یہ وقت آگیا ہے کہ دو ڈھائی لاکھ کی فیس اردو یا ہندی زبان کے سیکھنے پر خرچ کی جا رہی ہے اور وہ گھرانے جو اپنے بچوں کو اپنی روایات سے جوڑے رکھنا چاہتے ہیں وہ ان زبانوں کے سکھانے پر پیسہ خرچ کر رہے ہیں۔نئی نسل سے اردو اور ہندی ایسے ختم ہوتی جارہی ہے جیسے یہ کوئی باہری زبان ہو‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’یاد رکھیں وہ قومیں اور نسلیں ختم ہوجاتی ہیں جو اپنی اصل سے جڑی نہیں رہتیں اور اپنی تہذیب و ثقافت کو بھلا دیتی ہیں۔مادری زبان سے وابستگی اس لیے بھی ضروری ہے کہ یہی زندگی کی بنیاد ہے۔‘‘اپنی میراث سے جڑنے کے لیے جذباتی انداز میں اپنی زبان سے وابستگی کی اپیل کرتے ہوئےقیصر خالد نے کہا کہ ’’میں یہ نہیں کہتا کہ آپ شیکسپیئر اور ورڈس ورتھ کو مت پڑھئے آپ انہیں بھی پڑھیں لیکن اس زبان کو بھی جانیں جو آپ کے والدین بولتے رہے ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ رویندر ناٹیہ مندر ،پربھا دیوی میں پاسبان ادب اسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ پروگرام ’’میراث‘‘میں جہاں کویتا سیٹھ نے صوفیانہ کلام کے ساتھ جون ایلیا،غلام محمد قیصر،فراق گورکھپوری،اسرارالحق مجاز،جوش ملیح آبادی وغیرہ کے کلام کے ذریعہ حاضرین کو محظوظ کیا دہلی سے تشریف لائے جناب شاہدی نے اپنی قصہ گوئی کا ایسا جادو چلایا کہ تمام لوگ بغیر اف کئے قصہ سنتے رہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اتوار کے روز منعقدہ پروگرام میں شہر کی معزز شخصیات نے شرکت کی جبکہ فلمی اداکار اور ممبر آف پارلیمنٹ شترودھن سنہا نے روایتی شمع روشن کرکے پروگرام کا آغاز کیا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...