
بنگلور مرر میں شائع آئی ایم اے کی خبر بے بنیاد،منصور خان کی وضاحت
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی(معیشت نیوز)’’آئی مانیٹری ایڈوائزری (آئی ایم اے)کی مالی بدعنوانیوں سے متعلق بنگلور مرر اور روزنامہ پاسبان بنگلور میں شائع خبریں بے بنیاد ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ‘‘ان خیالات کا اظہار آئی ایم اے کے سربراہ محمد منصور خان نے معیشت سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ’’گذشتہ ۱۱نومبر ۲۰۱۶ سے ہی کچھ شر پسند عناصر ہمارے خلاف مہم چلا رہے ہیں کیونکہ ہم نے شیواجی نگر میں ایک شاندار جیولری شو روم کا افتتاح کیا جو لوگوں کی نظروں میں کھٹکنے لگا ہےلہذا انہوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہ ہمیں مسلسل بدنام کر رہے ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ اخبارات میں ان خبروں کا شائع ہونا شاید اسی سلسلے کی کڑی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ بنگلور مرر نے گذشتہ روز ایک خبر شائع کی تھی جس میں آئی مانیٹری ایڈوائزری کو ایک فراڈ قرار دیا تھا اور اس کے سربراہ محمد منصور خانپر سنگین الزامات عائد کئے تھے۔
روزنامہ پاسبان بنگلور اوربنگلور مررکی خبر کی بنیاد پر معیشت نے بھی ایک خبر شائع کی تھی لیکن خبر لکھتے وقت ایم آئی اے کے سربراہ سے رابطہ قائم کرنے کی حتی المقدور کوشش کی گئی تھی لیکن نہ ہی ان کی آفس سے رابطہ ہو سکاتھا اور نا ہی ان نمبرات سے کوئی جواب موصول ہواتھا جو ادارے کے پاس محفوظ ہیں لہذا جب خبر شائع ہوگئی تو آئی ایم اےکے سربراہ نے رابطہ کیا اور تفصیلات سے آگاہ کیا۔

محمد منصور خان کے مطابق’’انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی کارروائی کے وقت ہم نے بھرپور تعاون کیا اور انہوں نے ہمیں بالکل کلین چٹ دی،کسی طرح کی کوئی بدعنوانی دیکھنے کو نہیں ملی،حتیٰ کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے میڈیا میں کسی سے کوئی بات نہیں کی ہے لیکن بنگلور مرر نے کن بنیادوں پر خبر شائع کی پتہ نہیں‘‘۔
واضح رہے کہ ٹائمز آف انڈیا گروپ جس کے تحت ہی بنگلور مرر شائع ہوتا ہے جھوٹی خبروں کے لیے بدنام ہے ۔انگریزی جریدہ آئوٹ لک نے ٹائمز آف انڈیا کی بدعنوانیوں کو دیکھتے ہوئے ہی اپنا خصوصی شمارہ ’’پیڈ نیوزآف انڈیا‘‘کئی برس قبل شائع کیا تھا۔
محمد منصور خان کہتے ہیں’’ہم نے حلال تجارت اورحلال سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا کام کیا ہے۴۵کروڑ روپئے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا میں ٹیکس سے چھوٹ حاصل کرنے کے لئے جمع کرنے کی بات بھی بے بنیاد ہے بلکہ نوٹ بندی کے بعد جب لوگوں نے ہماری دکان سے جویلریاں خریدیں تو بڑی تعداد میں نقد رقم جمع ہوئی لہذاصرف۲۰ کروڑ کی رقم ہم نے جمع کیااور وہ بھی سونے کے جن زیورات کے عوض رقم موصول ہوئی اس کے تمام کاغذات بھی محفوظ ہیں‘‘۔
آئی مانیٹری ایڈوائزری کے منیجنگ ڈائرکٹر محمد منصور خان سیاسی پارٹیوں ،تجارتی رقیبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں’’اس وقت بنگلور میں سیاسی ماحول گرم ہے ،کچھ سیاسی پارٹیاں ہم سے چندہ مانگ رہی ہیں لہذا ہم نے ان کو چندہ دینے سے منع کردیا ہے ۔لہذا ایک کوشش ان سیاسی پارٹیوں کی طرف سے بھی ہورہی ہے کہ کسی طرح سے ہم پر دبائو بنایا جائے ۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے جویلری کی تیاری پر ۵۰فیصد چھوٹ دے رکھی ہے ۔لہذا بڑی تعداد میں لوگ ہماری طرف راغب ہورہے ہیں لہذا جن لوگوں کے کاروبار پر اثر پڑ رہا ہے وہ لوگ بھی ہمیں پریشان کر رہے ہیں۔‘‘
محمد منصور خان کہتے ہیں’’تجارت کے ساتھ ساتھ دینی کاموں کے فروغ میں بھی ہم بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔لہذا ایک ایسا ادارہ جو دینی مزاج کے ساتھ پروان چڑھ رہا ہو لوگ اسے پروان چڑھنے نہیں دینا چاہتے۔ابھی تو ہم آگے بڑھ رہے ہیں ،ہماری کوشش ہے کہ ہم اسے مثالی ادارہ بنائیں لیکن ہمارے اپنے ہی ہمیں پریشان کر رہے ہیں۔‘‘