مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین حسین خان اوربھانجہ انوارخان پر دھوکہ دھڑی کا الزام،کمیشن کی کرسی خطرے میں

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی: (معیشت نیوز) مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب اور ان کے بھانجے انوار محمد خان کے خلاف 6،70،000 روپے کی دھوکہ دہی کا معاملہ میرا روڈ کے نیا نگر پولیس تھانے میں درج ہو سکتا ہے.یہ اطلاع معاملےکی تفتیش کررہے پولیس افسر نوناتھ سالكے نے دی ہےجبکہ پولس انسپکٹر جگدیش شندے کے مطابق ’’ہم نے عرضی قبول کرکے تفتیش شروع کردی ہے اور انوار خان کو طلب بھی کر لیا ہے لیکن مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان پر ابھی کوئی کارروائی نہیں کی ہے‘‘۔
در اصل معاملہ یہ ہے کہ میرا روڈ میں رهائش پذیرنیر اعظم کے ساتھ مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب کے بھانجے انوار محمد خان نے ممبئی کے محمد علی روڈ پر واقع بی ایم سی کی دو دکانوں کو ان کے حوالے کرنے کے نام پر بی ایم سی کی فیس کہہ کر 6،70،000 روپے اینٹھ لئے اور بدلے میں بی ایم سی کی رسید اور كاغذات دے دیے لیکن شکایت کنندہ کے ہوش تب اڑگئے جب انہوں نے ممبئی کے دادر میںواقع بی ایم سی کے چیف انسپکٹر شاپ اینڈ اسٹبلشمنٹ دفتر میں پیسوں کی رسید اور کاغذات دکھائے تو پتہ چلا کہ یہ دونوں فرضی ہیں جس کے بعد سے ان کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ۔شكايت کنندہ نے یہ سارے پیسے چیئرمین محمد حسین خان کے بھانجے انوار محمد خان کے بینک اکاؤنٹ میں سال 2015 اور 2016 کے دوران جمع کئے ہیں.

اپنے ساتھ محمد حسین خان کے بھانجے انوار خان کے ذریعہ ہوئی اس دھوکہ دھڑی کو لے کر انہوں نےمقامی پولیس تھانے میرا روڈ کے نیا شہر میں شکایت درج کرائی ہے جس کے بعد پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے.معیشت ڈاٹ اِن سے بات کرتے ہوئے پولیس افسر نوناتھ سالكے نے بتایا کہ شکایت کنندہ کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی ہے اور ان کی شکایت پر ہم نے مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب اور ان کے بھانجے انوار محمد خان کو نوٹس بھیج کر جواب طلب کیا ہے لیکن اب تک ان کا جواب نہیں ملا جس کے بعد ہم جلد ہی دونوں کے خلاف دھوکہ دہی کا معاملہ درج كریںگےكيونكہ ابتدائی تفتیش میں پتہ چل گیا ہے کہ شکایت کنندہ کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی ہے جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ انوار محمد خان نے نیر اعظم کو یہ کہہ کر کہ میرے ماما محمد حسین خان اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ہیں اور جناب ایکناتھ كھڑسے سمیت اوپر تک ہماری پہنچ ہے لہذا یہ کام آسانی سے کرادیں گے پیسے وصول لئے.
جبکہ شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ محمد حسین خان خود اپنے بھانجے انوار محمد خان کے ساتھ ان سے ملاقات کی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ کوئی بھی کام رہے تو ان کے بھانجے انوار محمد خان سے کہنا میں کروا دوں گا جس کی پر انہیں بھروسہ تھا لیکن بھروسہ تب ٹوٹ گیا جب ماما ، بھانجے دونوں نے مل کر لاکھوں کی دھوکہ دھڑی کی بلکہ بی ایم سی کے فرضی دستاویز بھی دے دیے.

اس سلسلے میں مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب سے جب معیشت ڈاٹ اِن نے بات کی تو انہوں نے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے اس بات کا تو اعتراف کیا کہ انوار محمد خان ان کاحقیقی بھانجہ ہے لیکن دھوکہ دھڑی میں وہ بھی شریک ہیں اس سے پہلو تہی اختیار کر گئے۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ محکمہ پولس کی طرف سے جب اقلیتی کمیشن کے چیرمین کو نوٹس جاری کی گئی تو انہوں نے پولس اہلکار کو یہ کہہ کر کھری کھری سنا دی کہ ان کا مرتبہ مجسٹریٹ لیول کا ہے لہذا میں اپنے رسوخ کا استعمال کروں گا۔

البتہ معیشت ڈاٹ اِن نے مہاراشٹر بی جے پی کے ذرائع کے حوالے سے معلومات حاصل کیں تو یہ کہا گیا کہ اگر معاملہ سنگین نوعیت کا ہوگا اور مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیرمین کی کسی طرح بھی شمولیت ہوگی تو یقیناً اس کے بارے میں سنجیدگی سے سوچا جائے گا۔