نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی: (معیشت نیوز) مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب کے بھانجے انوار محمد خان کے خلاف 6،70،000 روپے کی دھوکہ دہی کے معاملے میں میرا روڈ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لیا ہے لیکن امیر صاحب کو بال بال بچانے کی کوشش کی گئی ہے.پولس انسپکٹر جگدیش شندے نے معیشت ڈاٹ اِن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے دفعہ ۴۲۰،۴۶۵،۴۶۸،۴۷۱ کے ساتھ انوار خان کے خلاف تو ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان کو اس پورے معاملے میں شامل نہیں کیا ہے‘‘۔
پولس انسپکٹر کے مطابق ’’ایف آئی آر کی بنیاد پر ہم کارروائی کریں گے اگر کسی اور کی شمولیت سمجھ میں آئی تو اس پر بھی کارروائی ہوگی لیکن فی الحال تو امیر صاحب کو اس میں شامل نہیں کیا ہے‘‘۔
در اصل معاملہ یہ ہے کہ میرا روڈ میں رهائش پذیرنیر اعظم کے ساتھ مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب کے بھانجے انوار محمد خان نے ممبئی کے محمد علی روڈ پر واقع بی ایم سی کی دو دکانوں کو ان کے حوالے کرنے کے نام پر بی ایم سی کی فیس کہہ کر 6،70،000 روپے اینٹھ لئے اور بدلے میں بی ایم سی کی رسید اور كاغذات دے دیے لیکن شکایت کنندہ کے ہوش تب اڑگئے جب انہوں نے ممبئی کے دادر میںواقع بی ایم سی کے چیف انسپکٹر شاپ اینڈ اسٹبلشمنٹ دفتر میں پیسوں کی رسید اور کاغذات دکھائے تو پتہ چلا کہ یہ دونوں فرضی ہیں جس کے بعد سے ان کے پیروں تلے زمین کھسک گئی ۔شكايت کنندہ نے یہ سارے پیسے چیئرمین محمد حسین خان کے بھانجے انوار محمد خان کے بینک اکاؤنٹ میں سال 2015 اور 2016 کے دوران جمع کئے ہیں.
نیر اعظم کا کہنا ہے کہ میں نے تو پوری رقم مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب کے کہنے پر ہی ان کے بھانجے انوار محمد خان کو دی تھی لیکن اب مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین محمد حسین خان عرف امیر صاحب اس سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔