Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

جس کا خدشہ تھا! ہندو میریج ایکٹ کی طرح مسلم میریج ایکٹ؟

by | May 19, 2017

سپریم کورٹ

طلاق کے تینوںطریقوں بشمول طلاق حسن و طلاق احسن کو ختم کیا جائے: حکومت

مرزا انوارلحق بیگ
جس کا خدشہ تھا وہی ہوا۔ حکومت کی اصل نیت سامنے آ گئی۔ مسلمان تین طلاق پر بحث کرتے رہے۔ حکومت کو تین طلاق سے کیوں بیر ہوتا؟ حکومت کو اصل میں مسلمانوں کے شرعی معاملات میں مداخلت کرنی تھی اور نکاح و طلاق کاوہ الہٰی اور مثالی نظام جو کسی بھی مذہب کے پاس نہیں ہے اور جو کہ ملک میں مسلم پرسنل لا (اسلامی عائیلی قوانین)کے تحت آتا ہے پرہی شب خون مارنا تھا۔ حکومت کے لئے یکساں سول کوڈ کا نفاذ تو ممکن نہیں تھا اس لئے اسے اپنے در پردہ مقاصد کے حصول کے لئے ایک ایسا راستہ بہت مناسب معلوم ہوا جس سے سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نا ٹوٹے۔اس معاملے میں حکومت کی سازشی حکمت عملی کامیاب ہوتی محسوس ہو رہی ہے جس میں مسلمانوں کو تین طلاق کے غیر ضروری فقہی مباحث و اختلاف میں مصروف کردیا اور ہندو میریج ایکٹ کی طرح مسلم میریج ایکٹ کے لئے راستہ ہموار کرلیا۔
اب جب کہ حکومت نے عدالت میں اپنے منشا کا اظہار واعلان کر دیا کہ طلاق کے تمام اسلامی طریقے ظالمانہ ہیں چاہے طلاق بدعت ہو یا طلاق حسن ہو یا طلاق احسن ہو سب پر پا بندی لگنی چاہیے، پھر بھی کچھ نادان بحث کر رہے ہیں کہ تین طلاق کا ذکر قرآن میں ہے یا نہیں یا حدیث سے ثابت ہے یا نہیں۔
مسلم میریج ایکٹ کا مطلب ہے- فرد کے نکاح و طلاق کے اختیار کو سلب کرکے عدالت کو سونپنا۔ مطلب دیگر برادران وطن کی طرح ایک مسلمان کو بھی کسی ناچاقی کے وجہ سیطلاق لینے کے لئے سالہاسال عدالتوں کے چکر کاٹنے اور مقدمے بازی میں اپنی جان و مال صرف کرکے بھی بے مراد اور در ماندہ ہوتے رہنا ہوگا، جو پریشانی کے ساتھ ساتھ غیر شرعی عمل ہے۔
خبروں کے مطابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے کل بروز پیر سپریم کورٹ میں تین طلاق پر چل رہی سماعت کے تیسرے دن کہاکہ اگر کورٹ پرسنل لاء میں دی طلاق کو منسوخ کر دیتا ہے تو حکومت مسلم کمیونٹی کے لئے نکاح و طلاق کو منضبط کرنے کے لئے قانون بنائے گی۔
اٹارنی جنرل نے مرکزی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے نا صرف ایک ساتھ تین طلاق کی مخالفت کی ہے بلکہ طلاق کے باقی دو اسلامی طریقے یعنی طلاق احسن اورطلاق حسن کو بھی خواتین کے ساتھ برابری کے سلوک کے خلاف قرار دیا اور تمام اسلامی طلاق کے طریقوں کو بھی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کی دلیل کے مطابق پورے معاملے کو آئین کے آرٹیکل 14، 15 یعنی برابری کے حقوق کی بنیاد پر پرکھا جائے۔اٹارنی جنرل کے اس جواب پر5 ججوں کی بنچ نے پوچھاکہ اگر سب کو ختم کر دیا گیا تو مسلم مرد طلاق کے لئے کیا کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ حکومت نکاح و طلاق کے لئے قانون بنائے گی۔
اٹارنی جنرل نے مزیدکہاکہ شادی اور طلاق مذہب سے منسلک مسئلہ نہیں۔قرآن کی وضاحت کرنا کورٹ کا کام نہیں بلکہ آئینی بینچ کا کام ہی آئین کی روشنی میں مسئلہ کو پرکھنا ہے۔ اس پر آئینی بینچ کے صدر چیف جسٹس جے ایس کھہیر نے کہاکہ‘آپ جو کہہ رہے ہیں وہ اقلیتی حقوق کو ختم کر دے گا، اور ہم صرف آئین کے محافط نہیں ہیں بلکہ اقلیتی حقوق کے بھی محافط ہیں۔’ عدالت نے مزید کہا کہ‘ پہلے ہم یہ دیکھے گے کہ طلاق اسلام کا بنیادی حصہ ہے یا نہیں؟’
حیرت کی بات یہ ہے کہ اس وقت عدالت میں ایک نشست میں تین طلاق دینے پر سماعت ہو رہی ہے اور حکومت کا پہلے روز سے یہ مطالبہ تھا کہ تین طلاق پر پابندی لگنی لیکن کل اچانک حکومت نے اپنے درپردہ عزائم طشت از بام کرتے ہوئے، جس کا خدشہ مسلم پرسنل لا بورڈ جو مسلم تنظیموں کا مشترکہ پلیٹ فارم ہے پہلے ہی سے تھا، طلاق کے اسلامی نظام ہی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عدالت میں سماعت کے دوران اہم بات یہ رہی کہ اٹارنی جنرل نے عدالت اعظمیٰ کو یاد دلایا کہ 2 ججوں کی بنچ نے 3 طلاق کے ساتھ حلالہ اور تعد د ازواج پر بھی نوٹس لیاتھا، اور مطالبہ کیا کہ کورٹ کو تینوں مسائل پر سماعت کرنی چاہئے۔ اس پر عدالت اعظمی نے کہا کہ حلالہ اور تعد د ازواج کامسئلہ ابھی سماعت کے لئے دروازہ کھلا ہے۔ عدالت نے وضاحت کی کہ فی الحال وقت کی کمی کی وجہ سے صرف تین طلاق پر غور ہو رہاہے، نکاح حلالہ اور مسلم مردوں کو ایک سے زیادہ شادی کی اجازت پر مستقبل میں سماعت ہوگی۔
حیرت انگیز طور سے اس قدر اہم بات جس میں طلاق کے تمام طریقوں کو ختم کرنے کا حکومت نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے، اکا دکا چھوڑ کر مین اسٹریم اخبارات جس میں اردو اخبارات بھی شامل ہیں کور کرنے کی زحمت نہیں کی ہے۔آخر کیوں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...