یوگی حکومت مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کے بھی خلاف،جوہر یونیورسٹی سے ہوا آغاز

رام پور۔ اتر پردیش کے سابق قدآور وزیر اعظم خاں کی مشکلوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کی شکست کے بعداعظم خان کی وزارت تو چلی ہی گئی، اب ان کے یونیورسٹی پر سی بی آئی جانچ کی تلوار بھی لٹکنے لگی ہے۔ دراصل صوبہ کی یوگی حکومت جوہر یونیورسٹی کی لیز پر لی گئی زمینوں کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا عندیہ دے رہی ہے ۔ یوگی حکومت میں اقلیتی بہبود کے وزیر مملکت بلدیو سنگھ اولاكھ نے ای ٹی وی / نیوز 18 سے خاص بات چیت میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی نمائندگی کرنےوالے رامپور کے سپوت کے خلاف کارروائی کریں گے۔
اتر پردیش میں ہو رہی سیکڑوں دھاندھلیوں کو درکنار کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جوہر یونیورسٹی کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے۔اس یونیورسٹی کے لئے الگ الگ شعبہ عمارت بنواتا تھا جو بعد میں 100 روپے مہینے کی لیز پر جوہر ٹرسٹ میں چلی جاتی تھی۔ اولاكھ نے کہا کہ اب اعظم خاں سے پائی-پائی کا حساب لیا جائے گا۔ بتا دیں جوہر یونیورسٹی کو لیز پر دی گئی زمین اقلیتی، وقف اور دیگر سرکاری محکموں کی ہیں۔ الزام ہے کہ ان زمینوں کو افسروں سے زبردستی لیا گیا۔ اب یوگی حکومت نے اس معاملے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
وزیر مملکت اولاكھ نے بتایا کہ یہ بہت سنگین موضوع ہے۔ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 30 کروڑ کی لاگت سے جیل کی جگہ پر بنایا گیا ہے اور اس کے بننے کے بعد جوہر ٹرسٹ نے اسے 100 روپے مہینے کی لیز پر لے لیا۔ اتنا ہی نہیں جوہر یونیورسٹی میں الگ الگ بلڈنگ کی تعمیر سركار کی جانب سے کی گئی اور پھر انہیں جوہر ٹرسٹ کے حوالے کر دیا گیا۔
اولاكھ نے بتایا کہ عمارت کی تعمیر حکومت کے پیسے سے ہوتی تھی اور اس کے بعد اسے جوہر ٹرسٹ کے نام 100 روپے مہینے کی لیز پر ٹرانسفر کر دیا جاتا تھا۔ حکومت اور عوام کے ہزاروں کروڑ روپیوں کو جوہر یونیورسٹی کی تعمیر میں خرچ کیا گیا۔ وزیر نے کہا، “یونیورسٹی کا گیسٹ ہاؤس پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے بنایا گیا۔ اس میں 200 کروڑ سے زیادہ خرچ ہوا۔ گیسٹ ہاؤس تک آرسی سی کی روڈ کی تعمیر بھی محکمہ کی طرف سے 1300 سے زیادہ کروڑ میں کی گئی۔ ٹینٹ بھی بنایا گیا ہے جو گاؤں کی زمین ہے لیکن اب ٹرسٹ میں شامل ہو گیا۔ میڈیکل کالج بھی حکومت کے پیسے سے بن رہا ہے۔”
اولاكھ نے کہا کہ یہ بہت بڑا دھوکہ ہے۔ اس کی جانچ کرائی جا رہی ہے۔ وزیر اعلی آدتیہ ناتھ کے نوٹس میں اس بات کو ڈال دی گئی ہے۔ تمام رپورٹ آنے کے بعد اس کی سی بی آئی جانچ کی سفارش کی جائے گی۔
واضح رہے کہ فرقہ پرست تنظیمیں علی گڈھ مسلم یونیورسٹی کے خلاف بھی رہی ہیں اور مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں بھی ترقی نہ کرنے دینے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔