فلسطینی صحافی کی گرفتاری پرصحافتی برادری کی مذمت

فلسطنی صدر محمود عباس کے ماتحت نام نہاد سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں ایک سرکردہ فلسطینی صحافی اور ’فلسطین الیوم‘ ٹی وی کے نامہ نگار کی گرفتاری کی شدید مذمت جاری ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق فلسطین کے مختلف شہروں میں صحافتی حقوق کے لیے کام کرنےوالی انجمنوں اور مرکزی فلسطین پریس کلب کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں جہاد برکات کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں مرکزی پریس کلب کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافی جہاد برکات کی گرفتاری آزادی اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی ادارے نام نہاد دعوؤں کی آڑ میں آزادی صحافت کا گلا گھونٹا چاہتے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کی نام نہاد پولیس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں ایک کارروائی کے دوران ’فلسطین الیوم‘ ٹی وی چینل کے نامہ نگار جہاد برکات کو حراست میں لے لیا۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جہاد برکات کے اہل خانہ نے بتایا کہ عباس ملیشیا نے آج جمعہ کو طولکرم میں ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور گھر میں موجود صحافی جہاد برکات کو حراست میں لے لیا۔ادھر طولکرم کے صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ صحافی جہاد برکات کو اس لیے گرفتار کیا گیا کیونکہ انہوں نے اسرائیلی پولیس کی قائم کردہ ایک چیک پوسٹ پر فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں توہین آمیز تلاشی کی تصاویر بنائی تھیں اور واقعے کو ٹی وی چینل پر دکھایا تھا۔