
پارلیمنٹ ایک مسلمان کو تین طلاق پر سزا نہیں دے سکتی
جس طلاق کو سپریم کورٹ پہلے ہی غیرقانونی قرار دے چکی ہے:پنتھرس پارٹی
جموں23دسمبر:مسلم اکثریتی ریاست جموں وکشمیر سے سابق رکن اسمبلی ،اسلامی قوانین کے ماہر اور لندن یونیورسٹی سے قانون میں پوسٹ گریجوئیشن کی ڈگری حاصل کرنے والے پروفیسر بھیم سنگھ نے آج ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ملک کی حکمراں پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) آج ہٹلر کی طرح کام کررہی ہے جس نے تین طلاق دینے والے مسلمان کو تین برس کی سزا دینے کے التزام سے متعلق بل تیار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ موجودہ وقت کا المیہ ہے کہ ملک کی حکمراں بی جے پی ہندستان کی جمہوریت کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے جسے ہم نے طویل جدوجہد اور قربانیاں دیکر حاصل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت کو ایک مسلمان کو تین طلاق دینے پر تین سال کی سزا دینے کا قانون بنانے کے بجائے سپریم کورٹ کے ذریعہ تین طلاق کو غیرقانونی قرار دیئے جانے کے حکم پر سختی عملدرآمد کرانا چاہئے تھا۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ذریعہ اسے غیرقانونی قرار دیئے جانے کے بعد آج تین طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندستانی پارلیمنٹ کوئی تانا شاہ نظام نہیں ہے ۔ہندستان ایک ملک جمہوری ملک ہے جہاں عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں جسے پارلیمنٹ کہا جاتا ہے۔کیسے اور کن پیمانوں پر ہندستانی پارلیمنٹ ایک مسلمان کو تین طلاق دینے پر تین سال کی سزا کا قانون پاس کرسکتی ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر وکیل پروفیسربھیم سنگھ نے امید ظاہر کی کہ پارلیمنٹ کی اسپیکر اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ یہ بل کسی ایوان میں پیش نہ کیا جاسکے کیونکہ اس طرح کا قدم سے ہندستانی پارلیمنٹ کے جمہوری اقدار اور دانش مندی بے نقاب ہوگی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے جامع اقدامات کریں۔