بہترسماج کی تشکیل کے لئے لڑکیوں کو بااختیار بنانا نہایت ضروری: پرینکا چوپڑا

نئی دہلی، 24 دسمبر(یو این آئی)یونیسیف کی گلوبل گڈول ایمبسڈراور مشہور فلم اداکارہ پرینکا چوپڑانے لڑکیوں کو بااختیار بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک لڑکیوں کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کیا جاتا اس وقت ملک کی ترقی اوربہتر سماج کی تعمیرنہیں ہوسکتی۔ انہوں نے یہ بات یونیسیف کے تحت منعقدہ پروگرام ‘ پرینکا چوپڑا کے ساتھ بات چیت’ میں کہی۔انہوں نے کہاکہ حکومت قانون بناسکتی ہے اور نافذ بھی کرسکتی ہے لیکن جب تک عوام کی سوچ میں تبدیلی نہیں آتی ہے اس وقت تک ہم اس برائی کا خاتمہ نہیں کرسکتے لہذا ساری توجہ ہمیں سوچ کو بدلنے پر زور دینا چاہئے۔انہوں نے بہتر سماج کی تعمیرمیں لڑکیوں کے رول کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کی پرورش اور پرداخت میں جنسی تفریق کو ختم کیا جانا ملک کے حق میں ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ میرا خواب ہے کہ ہندوستان میں یہ تفریق پوری طرح ختم ہو اور والدین اپنی توجہ بیٹے اور بیٹیوں پر یکساں طور پر دیں۔ انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کو اگر مساوی مواقع دستیاب ہوں تو وہ نہ صرف لڑکوں کے شانہ بشانہ چل سکتی ہیں بلکہ ملک اور سماج کی تعمیر وتشکیل میں نمایاں کردار ادا کرسکتی ہیں۔ محترمہ پرینکا نے کہاکہ والدین کو یقینی بنانا چاہئے کہ لڑکے یا لڑکی کو مساویانہ طور پر مواقع فراہم کریں اور اسی طرح بیٹیوں کی پرورش ، تعلیم اور دیگر مواقع فراہم کریں جس طرح وہ لڑکوں کو کرتے ہیں۔ انہوں نے کم عمر میں لڑکیوں کی شادی کے بارے بات کرتے ہوئے کہاکہ بچہ شادی ابھی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ہندوستان کے بہت سے علاقے میں ابھی کم عمر میں میں لڑکیوں کی شادی کردی جاتی ہے جب کہ وہ لڑکی کسی ذمہ داری اٹھانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہاکہ 18سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی قطعی طور نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی ہونے دیا جانا چاہئے اور اس کے لئے قانون کے ساتھ سماجی بیداری پر زوردیتے ہوئے کہاکہ سماج ا ور والدین کو اسے روکنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سوچ بدلے اور سماج کو اس کے برے اثرات کے بارے میں بتایا جائے۔انہوں نے سماج کوبدلنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں یہ کبھی نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ اگر پیسے سے کچھ نہیں کرسکتے تو اپنا وقت، اپنی بات یا کچھ وقت نکال کر بچوں کو پڑھاکر بیداری پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تبدیلی لانے کے لئے عوامی سطح پر کوشش کرنی چاہئے۔ انفرادی کوشش بھی اجتماعی کوشش کا سبب بنتی ہے۔انہوں نے لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ خانی اور دیگر واردات کے حوالے سے کہاکہ سوچ میں تبدیلی آرہی ہے اور جو نئی نسل ہے وہ اس بات کوسمجھتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *