Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

میں سسٹم کو بدل دوں گا: رجنی کانت

by | Dec 31, 2017

چنئی 31 دسمبر (واین آئی) جنوبی ہند کی فلموں کے سپر اسٹار رجنی کانت نے سیاسی پارٹی قائم کرنے کا آج اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست میں گڈ گورننس اور مثبت تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔
رجنی کانت نے اس موقع پر کہا کہ ان کی پارٹی آئندہ اسمبلی کی تمام 234 سیٹوں پر انتخاب لڑے گی اور ریاست میں گڈ گورننس اور مثبت تبدیلی لائےگي۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ تین سال کے اندر ایسا نہیں کر پائے تو وزیر اعلی کے عہدہ سے استعفی دے دیں گے۔
سپر اسٹار نے کہا کہ فی الحال سیاستدان لوگوں کو ان کی ہی زمین پر انہی کے پیسے لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی بلدیات کا الیکشن نہیں لڑیں گے کیونکہ ان کے پاس وقت نہیں بچا ہے۔
رجنی کانت نے کہا، “سچائی، کام اور ترقی ان کی پارٹی کے تین منتر ہوں گے۔ فی الحال ریاست میں جمہوریت خراب دور میں ہے اور دوسری ریاستیں ہماری ریاست کا مذاق اڑاتی ہیں۔ اگر میں اب بھی سیاست میں قدم رکھنے کا فیصلہ نہیں لیتا تو خود کو مجرم سمجھتا”۔
سپرا سٹار کے اس اعلان کے ساتھ ہی ان کے حامیوںمیں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔رجنی کانت کے پارٹی بنانے کے اعلان کے بعد لوگ جگہ جگہ جشن منا رہے ہیں۔ جانےمانے اداکار انوپم کھیر نے سپر اسٹار کے اس قدم کا خیر مقدم کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا”سال کا آخری دن سال کی سب سے بڑی خبر لایا ہے۔رجنی کانت سیاست میں آ رہے ہیں، جئے ہو”۔
اس دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سبرامنیم سوامی نے ٹوئٹ کیا، “رجنی کانت نے صرف سیاست میں قدم رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے پاس کوئی تفصیلی معلومات یا دستاویزات نہیں ہے۔ ان کے پاس تعلیم نہیں ہے۔ یہ صرف میڈیا میں بحث کا موضوع ہے، تاملناڈو کے عوام سمجھدار ہیں”۔
مسٹر رجنی کانت کے سیاست میں آنے کے فیصلہ پر انا دراوڑ منتر كشگم (انا ڈی ایم کے) کے سینئر لیڈر اور ریاست کے مچھلی پروری کے وزیر ڈی جے كمار نے کہا، “ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔کوئی بھی سیاست میں آ سکتا ہے۔ اسے قبول کرنا یا نہ کرنا تو لوگوں پر منحصر ہے۔ لوگ ہی جج ہوتے ہیں”۔ہینڈ لوم کے وزیر او ایس منین گپتنم نے صحافیوں سے کہا کہ
67 سال کے رجنی کانت کی صحت کو دیکھتے ہوئے ہو سکتا ہے کہ سیاست ان کے لئے مثالی جگہ نہ ہو”۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...