دفعہ377کا جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ تیار،2013میں عدالت عظمی نے بتایاتھاجرم
نئی دہلی،8جنوری-ہم جنس پرستی کے معاملے پر ملک میں ایک نئی بحث پھر شروع ہوگئی ہے۔دراصل سپریم کورٹ نے آئی پی سی کے سیکشن377کو یعنی ہم جنس پرستی کوجرم بتانے والی دفعہ کودرست ٹھہرانے والے اپنے ہی فیصلے پر نظر ثانی کرنے پراتفاق کیاہے۔سپریم کورٹ نے دو بالغوں کے درمیان رضامندی سے ہم جنس پرستی جرم کے زمرے سے ہٹانے کی مانگ کرنے والی درخواست کوبڑی بنچ کے پاس بھیجاہے۔چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین ججوں کی بنچ نے کہاکہ یہ سیکشن 377کے آئینی صوابدید پرازسرنو غور کرے گی۔سپریم کورٹ نے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے پانچ ممبروں کے ذریعہ دائر درخواست پررائے مانگنے کیلئے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا،جس میں کہاگیاہے کہ ان کی قدرتی جنسی ترجیحات کی وجہ سے وہ خوف کی سائے میں رہتے ہیں۔درخواست دہندگان کا کہنا ہے کہ ان کی جنسی شناخت کی وجہ سے وہ خوف کے ماحول میں جیناپڑرہاہے۔دائردرخواست میں دلیل دی گئی کہ 2013کے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم سوچتے ہیں کہ یہ آئینی مسئلہ سے منسلک ہے۔دو بالغوں کے درمیان جسمانی تعلق کیا جرم ہے؟اس پر ایک بحث کی ضرورت ہے، اپنی مرضی سے کسی کو منتخب کرنے والوں کوخوف کے سائے میں نہیں رہناچاہئے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی اپنی خواہش سے قانون کے چاروں طرف نہیں رہ سکتا لیکن سب کو آرٹیکل 21(جینے کے حق)کے تحت قانون کے تحت رہنا حق ہے۔بتادیں کہ دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کوبدلتے ہوئے 2013میں سپریم کورٹ نے بالغ ہم جنس پرستی کو غیر قانونی قراردیاتھا۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...