پورے تنازع کے لیے مودی حکومت ذمہ دار:شرد یادو
نئی دہلی، 13جنوری:سینئربی جے پی لیڈر یشونت سنہا نے بی جے پی ترجمان سمبت پاترا کے بیان سے برعکس سپریم کورٹ کے چار ججوں کی شکایت کوعدلیہ کا اندرونی مسئلہ ماننے سے انکار کیا ہے۔سنہا نے کابینی وزراء سے اپیل کی ہے کہ وہ سینئر ججوں کی حمایت کریں۔شرد یادو نے اس تنازع کے لیے مودی حکومت کوذمہ دارٹھہراہا ہے۔ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں یشونت سنہا نے دعویٰ کیاکہ بی جے پی لیڈر ڈرے ہوئے ہیں اسی لیے وہ کھل کر ججوں کی حمایت نہیں کر رہے ہیں۔جسٹس چیلمیشور، جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس مدن لوکر اور جسٹس کورین جوزف کے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کے کام کرنے کے طریقوں پر سوال اٹھانے کو سنہا نے غیر معمولی قدم بتایا ہے۔سنہا نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے ججوں نے ملک سے اپنی شکایتیں شیئرکیں،جسے بھی اس ملک اور جمہوریت کی فکر ہے، اسے آج اپنی آواز اٹھانی چاہیے۔اگر عدلیہ کے ساتھ سمجھوتہ ہوگا تو اس کے منفی نتائج کااثر ہر ایک پرپڑے گا۔اس معاملہ کو بی جے پی کے ترجمان نے عدالت کا داخلی مسئلہ بتایا تھا۔اس پر سنہا نے کہا کہ جب چار جج کھلے عام اس کی شکایت کر رہے ہیں تو یہ عدلیہ کا اندرونی معاملہ کیسے ہو سکتا ہے۔یشونت سنہا نے کہا کہ جمہوری اداروں، سیاسی جماعتوں، حکمران وقت اور منتخب نمائندوں کو اس کے بارے میں فکر کرنا چاہئے۔شرد یادو نے اس پورے تنازعہ کے لیے حکومت کوذمہ دارٹھہرایا ہے۔شرد کے مطابق ججوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور انہوں نے انتہائی دباؤ میں یہ قدم اٹھایا ہوگا،اب چیزیں معمول پرلانے کی ضرورت ہے۔شرد نے کہا کہ وہ کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے اس معاملے پر پریس کانفرنس کرنے میں کوئی پریشانی نظرنہیں آتی۔سی پی آئی ایم ذرائع نے کہا کہ ڈی راجہ جسٹس چیلمیشورسے ملنے نہیںگئے۔سی پی ایم نے کہا کہ یہ عدالتی انتظامیہ کا انتظامی مسئلہ ہے۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...