کثرالمنزلہ عمارتوں میں نظر رکھنے والے ادارہ کے اعداد شمار
نئی دہلی، 14 جنوری (یو این آئی) ملک کے بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے شہروں میں بھی اونچی اونچی عمارتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن 200 میٹر سے زیادہ اونچائی کی بلند و بالا عمارتوں کے بنانے کے معاملہ میں ہندوستان اب بھی بہت پیچھے ہے۔گزشتہ سال (2017) دنیا میں 200 میٹر سے زیادہ اونچائی والی 144 عمارتوں بن کر تیار ہوئیں۔ ان میں سے صرف تین ہندوستان کی ہیں۔ ملک کی یہ تینوں عمارتیں ممبئی میں تیار ہوئی ہیں جن میں سے ایک کی زیادہ سے زیادہ اونچائی 266 میٹر یا 873 فٹ ہے۔ فی الحال یہ ملک کی سب سے بلند عمارت ہے۔ تینوں عمارتیں رہائشی استعمال کے لئے بنائی گئی ہیں۔کونسل آن ٹال بلڈنگ اینڈ اربن ہیبی ٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال دنیا کے 23 ممالک میں 144 فلک بوس عمارتیں بن کر مکمل ہوئیں۔ انہیں ملاکر دنیا میں ایسی عمارتوں کی تعداد 1319 ہو گئی ہے۔ ہندوستان میں ایسی صرف چھ عمارتیں ہیں۔ ملک میں 2010 میں پہلی بار 200 میٹر اونچائی کی دو عمارتوں بن کر تیار ہوئی تھیں۔ سال 2015 میں ان کی تعداد تین ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس میں تین کا اور اضافہ ہوا۔ اس طرح کی عمارتیں بنانے میں ایشیا دنیا میں سب سے آگے ہے جہاں گزشتہ سال کل 109 فلک بوس عمارتیں بن کر تیار ہوئیں. ایشیا کے آگے ہونے میں چین کا بہت بڑا ہاتھ ہے جہاں گزشتہ سال 200 میٹر سے زیادہ اونچائی والی 76 عمارتوں کی تعمیر مکمل ہوئی۔ دنیا میں گزشتہ سال بنی کل فلک بوس عمارتوں میں سے آدھی سے زیادہ چین میں بن کر تیار ہوئیں۔چین گزشتہ دس سال سے لگاتار اس معاملہ میں دنیا کا نمبر ایک ملک بنا ہوا ہے۔ گزشتہ سال امریکہ دس عمارتوں کے ساتھ دوسرے اور جنوبی کوریا سات عمارتوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔ کینیڈا اور انڈونیشیا میں پانچ پانچ اور ملیشیا، شمالی کوریا، ترکی اور متحدہ عرب امارات میں چار چار عمارتیں گزشتہ سال بن کر تیار ہوئیں۔کونسل کی رپورٹ کے مطابق تیزی سے بڑھتے شہروں میں نقکل مکانی کی وجہ اس طرح کی عمارتوں کی تعمیر اب صرف اہم تجارتی اور کاروباری شہروں تک محدود نہیں رہ گیا ہے۔ گزشتہ چار سال میں ان کی تعداد دوگنا اضافہ ہوا ہے اور نئے نئے شہروں میں ان کی تعمیر ہو رہی ہے۔ گزشتہ سال 23 ممالک کے 69 شہروں میں ایسی عمارتیں بن کر تیار ہوئیں۔تیرہ شہروں میں پہلی بار 200 میٹر سے زیادہ بلند عمارت بن کر کھڑی ہوئی جبکہ 28 شہروں میں نئی اونچائی کی عمارتیں تیار ہوئیں۔ شہروں کی بات کریں تو چین کے شین ژین میں گزشتہ سال اس طرح کی 12 عمارتیں بنی جتنی چین کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں نہیں بنی۔ گزشتہ سال بن کر تیار ہوئی سب سے بلند عمارت بھی اسی شہر میں ہے جس کی اونچائی 599 میٹر ہے۔ یہ دنیا کی چوتھي سب سے بلند عمارت ہے۔ اس وقت دنیا کی سب سے بلند عمارت دبئی کی برج خلیفہ ہے جس کی اونچائی 828 میٹر ہے. چین کے ہی نیننگ میں 200 میٹر سے زیادہ بلند سات عمارتیں گزشتہ سال بن کر تیار ہوئیں جبکہ چینگدو اور جکارتہ میں اس طرح کی پانچ پانچ عمارتیں پوری ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف ممالک مین جاری تعمیرات کو دیکھتے ہوئے ایسی عمارتوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہو گی۔ایسي عمارتوں کے بنانے کے معاملہ میں چین اور ایشیا بھلے ہی آگے ہوں لیکن آنے والے برسوں میں اس میں تبدیلی دکھائی دے گی۔ ہندوستان، افریقہ اور شمالی امریکہ میں ایسی عمارتوں کی تعمیر میں تیزی نظر آرہی ہے۔ہندوستان میں اس وقت 34 فلک بوس عمارتوں کی تعمیر چل رہی ہے جن میں سے چار 300 میٹر اور ایک چار سو میٹر سے زیادہ اونچائی کی ہوگی۔ ان میں سے 14 کے اس سال مکمل ہونے کی امید ہے۔

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع
ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...