گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے!

ہندتو وادی دہشت گرد گئو رکشا کی آڑ میں مسلم نوجوان کو پیٹتے ہوئے(تصویر:فیس بک)
ہندتو وادی دہشت گرد گئو رکشا کی آڑ میں مسلم نوجوان کو پیٹتے ہوئے(تصویر:فیس بک)

عالم نقوی
مالیگاؤں بم دھماکے (۲۹ ستمبر ۲۰۰۸، چھے ہلاک ، ایک سو ایک زخمی)کی سازش میں ملوث دہشت گرد سادھوی پرگیا ٹھاکر کو بھوپال سے لوک سبھا کا ٹکٹ دیے جانے سے کم از کم ہمیں کوئی حیرت نہیں ہوئی ۔جب گجرات ہولوکاسٹ (۲۰۰۲)کے ذمہ دار، حکمران ِاعلیٰ ہو سکتے ہیں تو (خدا نخواستہ ) جیت جانے اور دوبارہ حکومت سازی کی نوبت آنے پر ،جو اللہ کرے کہ نہ آئے ، اس دہشت گرد کو وزیر داخلہ بھی بنایا جا سکتا ہے !ویسے اللہ نے چاہا تو ۲۰۱۴ کی تاریخ دہرائے جانے کے امکانات کم ہی ہیں اِلا یہ کہ بد اعمالیوں کے نتیجے میں مزید عذاب کا نزول ہی مقدر کر دیا گیاہو ۔لیکن مایوسی تو بہر حال کفر ہے اس لیے ہم بھی ’عُسر‘کے موجودہ حالات میں ’یُسر‘کے متعدداِمکانات سے روشن، ’چراغ ِ اُمید‘کو ،بھلا کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں ؟قحط رجال کے اس دور ِناہنجار میں جھوٹے اور ظالم حکام کے سامنے سچ بولنے کی ایمانی جرءت رکھنے والے ’کرکرے کے قاتل کون ‘ جیسی معرکہ آرا کتاب کے مصنف، مہاراشٹر اسٹیٹ پولیس کے سابق انسپکٹر جنرل ایس ایم مُشرِف جیسےبہادروں کا دَم ابھی غنیمت ہے۔
ہمیں آج ہی (۲۶ اپریل ۲۰۱۹ کو) ان کی چوتھی کتاب ’برہمنوں کی بمباری مسلمانوں کو پھانسی‘(Brahminists Bombed Muslims Hangedموصول ہوئی ہے جس کے اردو اور ہندی سمیت،پہلے ہی کی طرح ، دیگر ملکی زبانوں میں ترجمے بھی بہت جلد شایع ہونے والے ہیں ۔کتاب کا ناشر حسب سابق ’ملی گزٹ ‘ والے دانشور ڈاکٹر ظفر الاسلام خان کا وہی مشہور ادارہ ’فاروس میڈیا اینڈ پبلیشنگ،دہلی ‘ ہے جو اِس سے قبل اُن کی بقیہ تینوں کتابیں،’کرکرے کے قاتل کون ‘،چھبیس گیارہ کی جانچ ،عدلیہ بھی کیوں ناکام ہو گئی ‘،اور ’آر ایس ایس ملک کی سب سے بڑی دہشت گرد تنظیم ‘ ، شایع کر چکا ہے ۔ہمارے جو قارئین ابھی تک ان کتابوں کے مطالعے سے محروم ہیں ان سے درخواست ہے کہ پہلی فرصت میں ،یہ سبھی کتابیں حاصل کر لیں جو سنگین سرکاری بے اعتدالیوں کے غیر معمولی حقائق کے بے کم و کاست نہایت ایماندارانہ بیان پر مبنی ہیں ۔
اس مشہور ’ گھر کے بھیدی ‘کی لکھی ہوئی قریب تین سو صفحات کی یہ کتاب اس کا ثبوت ہے کہ’ ظلم اور دہشت گردی کی یہ لنکا‘، جلد یا بدیر،اِن شا ءاللہ ، صرف ’زمین بوس‘ ہی نہیں ،’ زمین دوز‘ ہوکر رہے گی ۔آسان لفظوں میں اِس کتاب کا لب لباب یہ ہے کہ اِس بات کے ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ سن دو ہزار دو سے تاحال وطن عزیز میں جتنے بھی بم دھماکے ہوئے ہیں اُن سب کے ذمہ دار ’راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ‘ (آر ایس ایس)’اَبھینَو بھارت‘ ،’بجرنگ دَل‘ ،’جے وَندے ماترم‘،اور ’سناتن سنستھا ‘وغیرہ ’یرقانی دہشت گردتنظیمیں ‘اور اُن کے اَراکین ہیں لیکن شرمناک طور پر سنگھ پریوار کی ہم نوا سرکاری تفتیشی ایجنسیوں اور’ گودی میڈیا ‘ کی ملی بھگت سے اُن کا الزام مسلمانوں کے سر منڈھ دیا گیا ۔ من گھڑت الزامات ، فرضی تفتیش اور جھوٹے گواہوں کی بنیاد پر جن کو عمر قید اور پھانسی ہوئی وہ سب بھی اُنہی کی طرح بے گناہ تھے جو بارہ پندرہ سال کی ناقابل تصور ایذائیں برداشت کرنے کے بعد بالآخر پچھلے دو تین برسوں کے دوران ،سپریم کورٹ سے بری ہوچکے ہیں ۔صوبائی پولیس فورس کے دہشت گردی مخالف خصوصی اسکوائڈ (اے ٹی ایس )،انٹلی جنس بیورو (آئی بی ) ،اور قومی تفتیشی ،انٹلی جنس اتھارٹی (این آئی اے ) سبھی نے قارونوں کے زرخرید میڈیا کی مدد سے قومی اور بین ا لاقوامی سطح پر برہمنی عناصر کے براہ ِراست ملوث ہونے کے تمام شواہد کو دبانے یا نظر انداز کرنے کا گھناؤنا اور مجرمانہ کام کیا ہے۔ مثلاً ایجنسیوں نے دہشت گرد برہمنی تنظیموں کے خلاف اہم ثبوتوں کو یا تو چھپایا ہے یا تلف کر دیا ہے یا پھر سرے سے ان کو اپنی تفتیش کے دائرے ہی سے باہر رکھا ہے اور اہم ترین چشم دید گواہوں کو عدالت میں پیش ہی نہیں ہو نے دیا ہے ۔عدالت نے، دس گیارہ بارہ یا پندرہ سال جیل کی صعوبتیں اٹھانے والے جن بے گناہوں کو بری کیا ہے،نہ انہیں کوئی معاوضہ دیا گیا اور نہ انہیں پھنسانے والوں کے خلاف کسی تادیبی کاروائی کی سفارش کی گئی ۔
چند روز قبل گجرات ہولوکاسٹ کے دوران اجتماعی عصمت دری کی شکار بلقیس کو پورے سترہ سال بعد پچاس ہزار روپئے کا ہرجانہ دیے جانے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ صرف ایک اِستثنا ہے بلکہ ہمارے نزدیک ’جسٹس ڈ یلیڈ اِز جسٹس ڈینائڈ‘کی مشہور زمانہ انگریزی ضرب المثل کا مصداق بھی ہے ۔یہ بھی عجب اتفاق ہے کہ یہ فیصلہ ایس ایم مشرف کی زیر تبصرہ کتاب کی تشہیر و اشاعت کے دوران ہی عمل میں آیا ہے!
سابق آئی جی پولیس ایس ایم مُشرِف نے اپنی اس نئی کتاب میں اپنے اس مطالبےکوپھر دہرایا ہے کہ ایک اعلیٰ سطحی عدالتی کمیٹی قائم کی جانی چاہیے جو کسی بھی طرح کی بیرونی ،سرکاری و غیر سرکاری مداخلت کے بغیر پوری آزادی کے ساتھ دو ہزار دو سے دو ہزار تیرہ تک ملک میں ہونے والے بم دھماکو ں اور مہلک دھماکہ خیز اشیا ء کی ناجائز ذخیرہ اندوزی وغیرہ کی سبھی وارداتوں کی نئے سرے سے جانچ کرے اور ان تمام شواہد کو دیکھے جنہیں یا سرے سے نظر انداز کر دیا گیا یا جان بوجھ کو مجرمانہ طور پر دبا دیا گیا ۔ایس ایم مشرف کو اپنے پیشہ ورانہ تجربات کی بنیاد پر پورا یقین ہے کہ اگر لفظاً اور معناً کوئی ایسی غیر جانب دارانہ جانچ ہوئی تو پوری دنیا علانیہ طور پر یہ دیکھے گی کہ بم دھماکوں اور اسلحہ ذخیرہ اندوزی کی یہ دسوں وارداتیں سنگھ پریوار کی یرقانی دہشت گرد تنظیموں ہی کی کارستانیاں تھیں جن کے لیے یہ جھوٹا اور پُر فریب پروپیگنڈا کیا گیا کہ ’ دھماکے مسلمانوں نے بابری مسجد کی شہادت (۶ دسمبر انیس سو بانوے ) اور گجرات دو ہزار دو ہولو کاسٹ (مسلمانوں کے قتل عام ) کا بدلہ لینے کی غرض سے کیے تھے ‘۔ایس ایم مشرف کا کہنا ہے کہ بد قسمتی سے انٹلی جنس بیورو (آئی بی ) نے اس سلسلے میں سب سے زیادہ گھناؤنا اور مجرمانہ رول ادا کیا ہے ۔
کتاب میں اجمیر شریف بلاسٹ (۲۰۰۲)،محمدی مسجد پربھنی بلاسٹ (۲۰۰۳) مالیگاؤں بلاسٹ (۲۰۰۶)، ممبئی لوکل ٹرین سیریل بم دھماکے (۲۰۰۶) اورنگ آباد مہلک اسلحہ بر آمدگی کیس (۲۰۰۶)مکہ مسجد بلاسٹ (۲۰۰۷)سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین بلاسٹ (۲۰۰۷ ) جرمن بیکری پونے بلاسٹ (۲۰۱۰) دِل سُکھ نگر حیدرآباد بلاسٹ (۲۰۱۳ )اور فراشخانہ ،دَگدُو سیٹھ گنپتی مندر، پونے بلاسٹ (۲۰۱۴) کی مکمل تفتیشی سرگرمیوں اور ایجنسیوں کے ذریعے عدالت میں داخل کیے گئے ان کے مقدموں کا بالتفصیل جائزہ لیتے ہوئے قارئین کو سبھی ضروری متعلقہ معلومات فراہم کر دی گئی ہیں ۔
کتاب کے پبلشر فاروس میڈیا کے مینیجر جناب کوثر عثمان کی فراہم کردہ اس خوش آئند اطلاع کا بھی ہم اپنی اور پوری ملت کی جانب سے خیر مقدم کرتے ہیں کہ ان کا ادارہ بہت جلد ایک ایسی مبسوط دستاویزی کتاب شایع کرنے والا ہے جس میں نہ صرف مودی سرکار کے پانچ برسوں (دوہزار چودہ تا دو ہزار انیس ) کے دوران ہونے والی دہشت گردی کی نئی قسم ’ماب لنچنگ ‘(Mob Lynching)کی کم و بیش تین سو وارداتوں کا مکمل لیکھا جوکھا ہوگا بلکہ، پہلی بار، متاثرین کی بیان کردہ دلدوز اور چشم کشا تفصیلات بھی ہوں گی ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *