مسلمان پونزی اسکیم میں پیسہ لگانے سےبچیں، مقامی تجارت کو فروغ دینے کے لئے سرمایہ کاری کریں

عالمی مالیاتی بازار میں اتار چڑھائو کا عمل جاری ہے
عالمی مالیاتی بازار میں اتار چڑھائو کا عمل جاری ہے

وقتی مالی فائدے کی خاطر جمع شدہ سرمایہ ضائعہوجاتا ہے جبکہ کمپنی کے بھاگنے کی صورت میںلوگ کف افسوس ملتے رہ جاتے ہیں

ممبرا :(دانش ریاض ) ممبرا کی رہنے والی شبینہ (بدلا ہوا نام)جسے ملازمت کی تلاش ہے ۔اس نے اپنے دوستوں ،جاننے والوں کو ایک وہاٹس ایپ بھیجا ہے جس میں رمضان دھمال آفر کا تذکرہ کیا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ اگر آپ دس ہزار روپئے کی سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ہر ماہ ۳۰۰یا ۴۰۰روپئے منافع دیا جائے گا ساتھ ہی سال میں تین ہزار روپئے کا برقع بھی دیا جائے گا ۔آپ کا پیسہ نہ ڈوبے اس کے لئے ۱۰۰ روپئے کےاسٹامپ پیپر پر معاہدہ بھی ہوجائے گا۔یقیناً یہ چھوٹا سا میسیج ان بہت سارے لوگوں کو اپنی جانب راغب کرنےوالا ہےجو چھوٹی رقم لگا کر منافع کمانا چاہتے ہیںلیکن دراصل یہ ایک پونزی اسکیم ہے جو آپ کی چھوٹی بچت کو بھی ضائع کردے گی اور آپ کف افسوس ملتے رہ جائیں گے۔واضح رہے کہ پونزی اسکیم مالی فراڈ کا ایک منصوبہ ہے جس میں پہلے سرمایہ کاری کرنے والوں کو منافع بعد میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے پیسوں سے دے دیا جاتا ہے۔ پہلے سرمایہ کاری کرنے والے تو منافع وصول کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن بعد میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا سرمایہ ڈوب جاتا ہے۔
دراصل ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ پونزی اسکیم یا پونزی کمپنی کیا ہے؟ لفظ پونزی ایک اطالوی شہری کے نام کا حصہ ہےجس کا پورا نام چارلس کارلو پونزی تھا – یہ اپنے وقت کا مشہور کاروباری ٹھگ اور تجارتی جعل ساز تھا ۔3 مارچ 1882 کو اٹلی میں پیدا ہونے والا چارلس پونزی 1903 میں بوسٹن امریکہ پہنچا – اس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میں امریکہ ایک ملین ڈالر کمانے کی امید لے کر آیا تھا جبکہ اس وقت میری جیب میں صرف ڈھائی ڈالر تھے – اس نے امریکہ میں بہت جلد انگریزی زبان پر عبور کے ساتھ وہاں کا رہن سہن اور طور طریقہ سیکھ لیا – اس نے کئی چھوٹے موٹے فراڈ کئے اور سزا بھی پائی – ہر فراڈ کے ساتھ اس کے اندر تجربہ اور مہارت بڑھتا گیا – بالآخر اس نے 1920 میں اپنے اس فراڈ کی ابتداء کی جس کی وجہ سے وہ پوری دنیا میں مشہور ہوا اور تب سے لے کر آج تک دنیا کی ہر فراڈ اور بوگس کمپنی اس کے آئیڈیا زاور طور طریقے کو ضرور اپناتی ہے – جنوری 1920 میں اس نے بیرونی ممالک سے ڈسکاؤنٹیڈ پوسٹل ری پلائے کوپن(Discounted postal reply coupon) خرید کر امریکہ میں اونچی قیمت میں فروخت کرنے کا کاروبار شروع کیا – اس نے کاروبار کے لئےعوام سے 45 دنوں میں %50اور 90 دنوں میں %100منافع دینے کا وعدہ کر کے سرمایہ حاصل کرنا شروع کیا – سرمایہ حاصل کرنے کے لئے اس نے سیکورٹیز ایکسچینج کمپنی بنائی – شہر شہر اپنے ایجنٹ اور بروکر تیار کئے جو سرمایہ کاروں کو پھانستے – چند مہینوں میں پونزی کی کمپنی کا سرمایہ 20 ملین ڈالر تک پہنچ گیا – ( آج کی کرنسی کے مطابق 225 ملین ڈالر) پونزی کی مقبولیت اور اعتبار کا یہ عالم تھا کہ بوسٹن پولیس فورس کے %75 اہلکاروں نے پونزی کی کمپنی میں پیسہ لگا رکھا تھا حالانکہ پولیس کو اس کے کاروبار کی تحقیقات کر نا تھی مگر کم وقت میں زبردست منافع کے لالچ میں بوسٹن پولیس نے اپنا اعتبار اور کردار دونوں کھودیا تھا – پھر ایسا وقت آیا کہ کاروباری اور تجارتی ماہرین پونزی کے کاروبار کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرنے لگے جس کی وجہ سے پوسٹل ڈیپارٹمنٹ نے کمپنی کے پوسٹل ری پلائے کوپن کے لین دین پر نظر رکھنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ جتنے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری اور منافع کی تقسیم ہورہی ہے اس کے مقابلے میں کاروبار بہت کم بلکہ نا کے برابر ہے – یہ معاملہ دھیرے دھیرے عوام کے علم میں آنے لگا تو نیا سرمایہ کم ہوتے ہوتے بند ہوگیا اور عوام نے اپنا سرمایہ نکالنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے منافع کی تقسیم میں تاخیر ہوتے ہوتے منافع ہی بند ہوگیا اور بالآخر کمپنی بند ہو گئی – چارلس پونزی کی گرفتاری اور تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ عوام سے سرمایہ حاصل کرنے کے لئے دکھاوے کا بہت معمولی سا پوسٹل ری پلائے کوپن کا کاروبار تھا – اس کے کاروبار کی حقیقت یہ تھی کہ وہ نئے لوگوں سے پیسہ لے کر پرانے سرمایہ کاروں کو منافع دیتا تھا اور جو سرمایہ بچتا تھا اس سے وہ عیش و عشرت کی زندگی گزارتا تھا – وہ منافع کے نام پر پیسے پر پیسہ دیتا تھا – چارلس پونزی سے لے کر آج تک اور مستقبل میں بھی ہر پونزی کمپنی یہی کر رہی ہے اور کرے گی چاہے اس کا کتنا خوبصورت اور اسلامی نام ہو-کاروبار اور تجارت کے ماہرین نے پونزی اسکیم /پونزی کمپنی کی چند علامات بتائی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں -‌(1) ہر مہینہ منافع کی تقسیم (2) منافع کی شرح بہت زیادہ اتنی زیادہ کہ دنیا کے کسی کاروبار میں میں نہیں ہوتی – (3) ہر مہینہ یقینی اور طے شدہ منافع (4) نقصان کا امکان نہیں (5) کمپنی کی شروعات میں سرمایہ کاری کی حد زیادہ ہوتی ہے جو گذرتے وقت کے ساتھ کم سے کم ہوتے جاتی ہے (6) پونزی کمپنی بہت ساری کمپنیوں اور اسکیموں کا مجموعہ ہوتی ہے – کسی بھی کمپنی یا اسکیم میں پیسہ لگے وہ پہنچتا ایک ہی مالک کو ہے ( ایک مالک سے مراد کئی پرموٹر یا ڈائریکٹر یا پارٹنر کا گروپ) اس کے علاوہ بھی کئی علامات ہیں جن کے ذریعے پونزی کمپنی /پونزی اسکیم کو بآسانی پہچانا جاسکتا ہے مگر یہ سب قانونی اور ٹیکنیکل ہیں جو عوام سمجھ نہیں پاتے اور اسکیم کا شکار ہوجاتے ہیں‘‘۔
اس وقت چونکہ مالی کساد بازاری نے سبھوں کی کمر توڑ رکھی ہے لہذا مسلم علاقوں میں پونزی اسکیم چلانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔بہتر یہ ہوگا کہ لوگ یا تو قابل اعتماد کمپنیوں میں سرمایہ کاری کریں یا اپنی پہچان کے لوگوں کو تجارت کے لئے سرمایہ دیں جو ان کی رقم کو محفوظ رکھ کر منافع دے سکیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *