
سماج کے شدید دبائو اور پولس و انتظامیہ کی کارروائی کے بعد مسلم آبادی نےراحت کی سانس لی البتہ شدید مشکلات کا سامنا
حیدر آباد: ملک کے مختلف علاقوں میں فرقہ ورانہ منافرت میں کس قدراضافہ ہورہاہے ،آئے دن اس کی رپورٹیں آرہی ہیں۔مسلمانوں کے تئیں پہلے شک کاماحول تھا،پھراعتمادمیں کمی آئی ،اب منافرت کے ماحول کی اچھی خاصی پرورش ہوگئی ہے ،گئورکشکوں کی غنڈہ گردی یہ بتانے کے لیے کافی ہیں کہ فرقہ پرستوں کے حوصلے کس قدربلندہیں۔اقلیتوں کے تئیں عرصہ حیات تنگ کرنے اوران کااستحصال کرنے کی روایت اورعدم تحفظ کاماحول جہاںایک طرف زورپکڑرہا ہے تودوسری طرف سب کاساتھ ،سب کاوکاس اورسب کاوشواس کانعرہ لگایاجارہاہے ۔ایساہی ایک واقعہ تلنگانہ کے نظام آباد ضلع کے بال کنڈہ میں پیش آیاجہاں ویلج ڈویلپمنٹ کمیٹی(دیہی ترقیاتی کمیٹی) نے گائوں میں مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی سماجی یا تجارتی تعلقات رکھنے والوں پر بھاری جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیاتھا لیکن پولس کی کارروائی اور سماجی پریشر کے بعد ویلج ڈویلپمنٹ کمیٹی نے بائیکاٹ کلعدم قرار دیا ہے اور اپنی کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔واضح رہے کہ روزنامہ سیاست حیدر آباد میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وی ڈی اے نے ایک قبرستان پرمسلمانوں کے دعوے کوترک کرنے کے لیے ان پر دباو ڈالنے کاہتکھنڈہ اپناتے ہوئے ان کے سماجی اور تجارتی بائیکاٹ کافیصلہ کیاتھا۔مقامی مسجدکمیٹی نے مقامی عدالت میں کیس دائر کر دیاتھا جس میںاس نے مقدمہ واپس لینے سے انکارکردیا تھا۔سیاست کی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ وی ڈی سی نے کہاتھا کہ کسی بھی شخص کو جو ایک مسلمان کے ساتھ بات کرے،اس کو 5000 روپے کاجرمانہ دیناہوگا اور وہ اگرکسی مسلم ملکیت کے ریسٹورنٹ میں چائے پیتا ہے تو جرمانہ بیس ہزارروپیہ ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ، ایک غیر مسلم کسی مسلمان کی ایک جنرل اسٹورسے کچھ خریدتا ہے تو اس پربیس ہزارروپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ اسی طرح کوئی غیرمسلم ،کسی مسلمان کے آٹو رکشہ پرسفرکرتاہے تواسے بھی سزادی جائے گی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان غیرقانونی پابندیوں کی وجہ سے گائوں میں رمضان المبارک میںمسلمانوں کوشدیدمشکلات کاسامناہے۔ وہ بھی اپنے بچوں کے لیے راشن اور دودھ خریدنہیں سکتے۔ ہندوملکیت والے گھروں میں مسلم کرایہ داروں کومکانات خالی کرنے کے لیے کہاجارہاہے۔الزام ہے کہ گائوں میںبعض لوگوں نے چند قبروں کونقصان پہونچاکر غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی ۔اس بائیکاٹ کے خلاف مسجدکمیٹی نے علاقائی پولیس افسران کے سامنے شکایت درج کرائی تھی جس پرکارروائی کرتے ہوئے پولس نے جہاں افطار پارٹی کا اہتمام کیا وہیں ریونیو ڈیپارٹمنٹ ملزمان کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ حیدر آباد میں مجلس اتحاد المسلمین کا زور سمجھا جاتا ہے لیکن ان واقعات کی روشنی میں محسوس ہوتا ہے کہ آخر مجلس کیا کام کر رہی ہے؟