Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

نکاح کے بعد زوجین کو نہ ملنے دینا ظلم ہے

by | Jun 14, 2019

نکاح کی علاماتی تصویر

نکاح کی علاماتی تصویر

محمد رضی الاسلام ندوی

ایک نوجوان نے نکاح کے موضوع پر میری چند پوسٹس پڑھنے کے بعد اپنا درد ان الفاظ میں بیان کیا : ” میرے نکاح کو چار سال ہوگئے ہیں میں اس وقت بیرونِ ملک تعلیم حاصل کر رہا ہوں سسرال ہی میں قیام ہے اب تک رخصتی نہیں کرائی گئی ہے یہی نہیں ، بلکہ بیوی سے میری ملاقات پر بہت سخت پابندی عائد ہے عید کے موقع پر سسرال میں رہتے ہوئے بیوی کو دیکھنا نصیب نہیں ہوتا۔ میں گُھٹ گُھٹ کر مر رہا ہوں ۔ جی میں آتا ہے ، زنا کرلوں ، یا خود کشی کرلوں ۔ سسرال والوں کا کہنا ہے کہ جب تک رخصتی نہیں ہوجاتی ، میری بیوی کا مجھ سے پردہ ہے ایک گھر میں رہتے ہوئے بھی ہمیں ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت نہیں یہ کون سا اسلام ہے؟ میری حالت مرغِ بسمل کی طرح ہے میں تڑپ تڑپ کر زندگی گزار رہا ہوں پہلے میری منکوحہ سے سلام ودعا ہوجاتی تھی اب چوری چھپے اس سے فون پر بات ہوتی ہے ، بس کیا میں اپنی منکوحہ کے پاس بیٹھ کر کوئی مشورہ نہیں کرسکتا ؟ کیا خوشی و غمی میں دو منٹ ہم ساتھ نہیں بیٹھ سکتے میں بہت زیادہ پریشان ہوگیا ہوں اور بہت نازک مرحلے سے گزر رہا ہوں ـ‘‘۔ اس تحریر سے مسلم سماج کے ایک نازک اور حسّاس مسئلے پر روشنی پڑتی ہے ۔ اسلام میں جنسی تسکین کے لیے نکاح کو مشروع کیا گیا ہے اس لیے بہتر ہے کہ لڑکی کا نکاح اس کے بلوغ کے بعد ہو لیکن کم سنی کا نکاح بھی جائز ہے قرآن مجید میں ان عورتوں کی عدّت بھی بیان کی گئی ہے جنھیں ابھی حیض آنا شروع نہ ہوا ہو (الطلاق : 4) جن سماجوں میں کم سنی کے نکاح کا رواج رہا ہے ان میں نکاح کے کئی برس کے بعد ، جب لڑکی بالغ ہوجائے ، اس کی رخصتی کا معمول رہا ہے لیکن اگر زوجین بالغ ہوں تو نکاح کے بعد بلا کسی سبب کے رخصتی کو موخر کرنا درست نہیں ہے ۔
اگر نکاح تو ہو گیا ہو ، لیکن کسی وجہ سے لڑکی کی رخصتی نہ ہوپائی ہو ، اس عرصے میں زوجین کے باہم ملاقات کرنے اور بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے یہ غلط رسم ہے کہ نکاح کے بعد بھی لڑکی کا اس کے شوہر سے پردہ کرایا جائے اور دونوں ایک دوسرے کو دیکھنے اور بات چیت کرنے کے لیے ترسیں اس رسم کا اسلامی تعلیمات سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے اتنی سخت پابندیوں کے زوجین پر گہرے نفسیاتی اثرات پڑتے ہیں اس صورتِ حال میں ان کے بہکنے اور غلط کاموں میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس کا کچھ اشارہ درج بالا تحریر میں بھی موجود ہے ۔ پانی کے تیز دھارے پر بند لگانا دشوار ہوتا ہے اسے ایک طرف بہنے سے روکا جائے تو وہ دوسری طرف راہ نکال لیتا ہے یہی معاملہ جوانی کا ہے _ ہر انسان میں فطری طور پر جنسی جذبہ موجود ہوتا ہے جوانی کی سرحد میں داخل ہوتے ہی اس کے تقاضے شروع ہوجاتے ہیں جن سماجوں میں جنسی جذبہ کو کچلنے کی کوشش کی گئی ان میں اس کے بھیانک نتائج سامنے آئے اور بد اخلاقی ، آوارگی اور اباحیت کا سیلاب ان کو بہا لے گیا اسلام نہ تو کھلی اباحیت کا قائل ہے اور نہ جنسی جذبہ کو کچلنے کی اجازت دیتا ہے ، بلکہ اس نے نکاح کے ذریعے اسے کنٹرول کیا ہے اس کی تعلیم یہ ہے کہ لڑکا یا لڑکی جب بالغ ہوجائیں تو جلد ان کا نکاح کردیا جائے ۔ نکاح کے بعد زوجین پر بےجا پابندیاں عائد کرنا درست نہیں ہے کوئی عذر نہ ہو تو لڑکی کی جلد رخصتی کردینی چاہیے رخصتی سے قبل لڑکی کا اتنا سخت پردہ کرانا کہ زوجین ایک دوسرے کی جھلک بھی نہ دیکھ سکیں ، مناسب نہیں ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...