عید الاضحی کے موقع پر مہاراشٹر کے سیلاب متاثرین کا خیال ضروری
کولہا پور، میرج سانگلی ،ستارا،رائے گڈھ اور کراڈ میں سیلاب نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا ہے
ممبئی(معیشت نیوز) ملک کے بیشتر مقامات میں سیلاب نے جہاں لاکھوں لوگوں کو تباہ و برباد کردیا ہے وہیں مہاراشٹر کے مغربی اضلاع میں سیلاب کے قہر نے لاکھوں لوگوں کو دانے دانے کو محتاج کردیا ہے۔حالات کی سنگینی اس قدر ہے کہ جہاں لوگ باگ گھروں کی چھت پر چڑھ کر جہاں اپنی جان بچا رہے ہیں وہیں مویشی سیلاب میں بہہ کر یاتو کسی محفوظ مقام پر چلے جا رہے ہیں یا پھر پانی میں ڈوب کر مر جارہے ہیں۔لاکھوں مویشیوں کے مرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے جب کہ مختلف لوگ راحت رسانی کے کام میں بھی مصروف ہیں ۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی گروپ) کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نےجمعیۃ علماء کے مقامی کارکنان کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ’’ریلیف اور راحت رسانی کا کام جنگی پیمانہ پر شروع کردیاگیا ہےاور اس بڑی تباہی سے نمٹنے کے لئے مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ دار اپنے موجودہ وسائل کے ساتھ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر راحت رسانی اور بچاؤ کے کام کے ساتھ ان کے خورد و نوش کی اشیاء اور کپڑے وغیرہ بھی فراہم کر رہے ہیں‘‘۔ویدربھ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ ’’تباہی اس قدر ہوئی ہے کہ اس کا فوری اندازہ لگانا مشکل ہے لہذا لوگ عید الاضحی کے موقع پر جہاں قربانی پیش کریں وہیں ان ضرورت مندوں کا بھی خصوصی خیال کریں‘‘۔ویدربھ ویلفیئر ایسو سی ایشن کے نائب صدر ڈاکٹر ناظم الدین قاضی کا کہنا ہے کہ ’’ہماری خواہش تھی کہ ہم قربانی کا گوشت بھی محفوظ کریں اور جب حالات نارمل ہوں تو ان لوگوں تک گوشت پہنچانے کی کوشش کریں جو قربانی کے گوشت سے محروم رہ گئے ہیں لیکن فوری طور پر کوئی معقول انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ہم نے فی الحال اس ارادے پر عمل آوری مناسب نہیں سمجھاہے۔‘‘
میڈیا رپورٹ کے مطابق شہر سانگلی اور اس کے اطراف کے علاقے سیلاب سے اس قدر متاثر ہیںکہ ابھی بھی گھروں میں پانی موجود ہے، جس کی وجہ سے لوگ اسکولوں اور اونچے مقامات پر پناہ لئے ہوئے ہیں۔ہزاروں افراد محض چائے و بسکٹ یا معمولی کھانے کے پیکٹ پر گذارہ کر رہے ہیں۔ شہر کولہا پور کے علاقےسدھارتھ نگر،راجیو گاندھی وساہت،لونار وساہت اور مارکیٹ یارڈ وغیرہ بھی پانی سے ڈوبا ہواہے،مکانات میں پانی بھرجانے کی وجہ سے کھانے پینے اور روزمرہ کے استعمال کی اشیاء برباد ہو گئی ہیںاورلوگ دانہ دانہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔