
کیا فرماتے ہیں علماء دین سگریٹ نوشی کےمسئلہ کے بارے میں
کیا فرماتے ہیں علماء دین سگریٹ نوشی کےمسئلہ کے بارے میں
اسلام میں حرام اور حلال ، فرائض اور مستحبات – ان سب کا تعلق زندگی کی بقا اور صحت سے نظر آتا ہے- اسلام میں جن اشیاء اور افعال کو حرام قرار دیا گیا ہے چاہے وہ شراب ہو، سور کا گوشت ہو، زنا کاری ہو یا ہم جنسیت ، یہ سب انسان کی زندگی اور صحت کے لئے مضر ہی نہیں، مہلک بھی ہیں. قرآن بھی واضح طور پر حلال اور طیّب اشیا کی اجازت دیتا ہے اور خبیث چیزوں سے بچنے کا حکم دیتا ہے-قران خود کو ہلاکت میں نہ ڈالنے کی بھی ہدایت دیتا ہے – سگریٹ نوشی نہ صرف انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے بلکہ حد درجہ مہلک بھی ہے. دنیا میں ہر سال شراب سے ہونے والی بیماریوں سے تقریباً ٣٠ لاکھ لوگ مرتے ہیں جبکہ سگریٹ نوشی سے کم و بیش ٥٠ لاکھ موت کا شکار ہوتے ہیں- مگر علماء دین نے اس کو واضح طور پر حرام نہیں کہا ہے -جس کا نتیجہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں اور مسلم ممالک میں شراب اور زناکاری سے مرنے والوں کی تعداد تو بہت کم ہے مگر سگریٹ نوشی سے مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں ہے- سگریٹ سے دل اور پھیپھڑوں کی انتہائی خطرناک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں- کسی بھی حال میں سگریٹ نوشی کو طیّب نہیں کہا جا سکتا اور کسی بھی صورت میں اسے خبیث اشیاء کی فہرست سے باہر نہیں رکھا جا سکتا- یہ انتہائی درجہ کی فضول خرچی بھی ہے، جس کی وجہ سے گھر کے لوگ دوسری ضروری خرید و فروخت سے محروم بھی ہو جاتے ہیں- اس لئے میرا علماء دین سے یہ سوال بھی ہے اور التجا بھی کہ کیوں نہیں سگریٹ نوشی کو مکمل طور پر حرام قرار دے دیا جائے- اس سے بڑی تعداد میں مسلم جانوں کی ہلاکت نہیں ہوگی ور باقی دنیا کے لئے بھی ایک سبق ہوگا اور اسلام کی ضرورت اور حقانیت کو سمجھنے میں معاون ہوگا- اس سے اسلامی ممالک کی حکومتوں پر یہ دباؤ بھی پڑیگا کہ سگریٹ کی پیداوار اور خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کریں- اس سلسلے میں ایک مکمل مضمون بھی ساتھ میں پیش کیا جا رہا ہے تاکہ مسئلے کی نوعیت مزید واضح ہو جائے-علماء دین کے فتوے کا ساری قوم بے صبری سے انتظار کریگی-
ڈاکٹر جاوید جمیلMBBSسربراہ، چیر اسلامیات اور تحقیق اسلامی ینوپویا سٹی، منگلور ،کرناٹک
(راقم الحروف ١٨ کتابوں اور سیکڑوں مضامین کا مصنف ہے جن میں سے بیشتر کا تعلق اسلامی اصولوں کی حقانیت اور اس دور میں اسلامی اصولوں کے نفاظ اور تطبیق سے ہے-)