مسلمان خوف کے ماحول سے باہر نکلیں

مسلمان خوف کے ماحول سے باہر نکلیں
دانش ریاض
گذشتہ چند برسوں میں ملک میں جس خوف کی فضا طاری کی گئی تھی اب اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔پہلے تو پاک باز مسلم جوانوں کو ڈرایا گیا،مختلف الزامات میں انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیجا گیا اور پوری ملت کے جوانوں کے اندر خوف وہراس پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔پڑھا لکھا نوجوان جب خوف میں مبتلاء ہوگیا تو مدارس کو نشانہ بنایا گیا اور وہ لوگ جو طلب علم دین کی خاطر ایک ریاست سے دوسری ریاست کا سفر کیا کرتے تھے خوف میں مبتلاء ہوگئے نتیجتاً مدارس میں داخلہ کم ہونے لگا۔مکاتب،مدارس اور مسلم منیجمنٹ کے اداروں کے بعد مسلم تاجروں اور صنعت کاروں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔خوف کا عالم ایسا طاری ہوا کہ لوگ اپنی تجارت منتقل کرنے لگے یا اس میں کسی غیر مسلم کو بھی شریک کرنے لگے ۔کچھ بڑے گھرانوں نے موٹی موٹی رقمیں بھی اداکیں اور ہر تجارتی گھرانہ ایک خاص سُر میں راگ الاپنے لگا۔اب جو نئی کارروائی شروع ہوئی ہے اس کا شکارمسلم لیڈران ،علماء کرام ،مخلص سماجی وابستگان ملتہورہے ہیں۔خوف کا عالم ایسا طاری ہے کہ لوگ دین و امان کا سودا کرنے کو تیار ہیں ۔اپنی زبان سے ایسے کلمات ادا کر رہے ہیں جو ملت کی رسوائی کا سبب ہی نہیں بن رہے بلکہ ملت پرڈھائے جانے والے ستم کا جواز بن رہے ہیں۔چونکہ ہر کسی کی دم کہیں نہ کہیں دبی رہتی ہے لہذا دشمن اسی کا فائدہ اٹھا رہا ہے اور وہ اس دبی دم کا سہارا لے کر ایسا وار کر رہا ہے کہ مذکورہ لوگوں کے ساتھ پوری ملت چاروں خانہ چت ہو جارہی ہے۔دراصل خوف کا عالم ان لوگوں پر زیادہ طاری ہے جنہوں نے دنیا کی محبت میں کراہیۃ الموت کا طوق پہن لیا ہے۔ دراصل یہی وہ طوق ہے جو انہیں ذلیل و خوار بھی کررہا ہے اور رسوائی کا سبب بھی بن رہا ہے۔حالانکہ اگر لوگ حب الدنیا و کراہیۃ الموت کے فلسفہ کو سمجھ لیں تو انہیں کبھی بھی اپنی صفائی دینے کی ضرورت نہپیش آئے ۔نہ ہی وہ ایسے کلمات ادا کرپائیں گے جو ایمان کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث قرار پائے۔لہذا بہتر یہی ہے کہ مسلمان خوف کے ماحول سے نکلیں اور صدق و صفا کا پیکر بن جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *