کورونا کے سبب شہروں میں روزگار کے سنگین مسائل ، مزدور گائوں لوٹنے کو مجبور

Corona effect indian economy

نئی دہلی : ملک میں دھیمی رفتار سے پیر پھیلارہے کورونا کے سبب حکومت اور عوام دونوں میں دہشت کا ماحول ہے ۔ حکومت جہاں یہ سمجھ پارہی ہے کہ اسے موجودہ صورتحال سے کس طرح نپٹنا ہے وہیں مزدور طبقہ اپنے روزگار سے پریشان ہے ۔ ملک پر معاشی سست رفتاری اور حکومت کی ناقص معاشی پالیسی کے سبب بے روزگاری پینتالیس سال کے ریکارسطح پر پہنچ چکی تھی جسے کورونا نے مزید بدتر کردیا ہے ۔دہلی میں ایک ہفتہ قبل مرادآباد سے آئے رشی کمار نے یہ سوچا تھا کہ وہ اپنی بیوی کیلئے تحفہ بھیجیں گے ۔رشی کمار پیکرس اینڈ موورس کمپنی کے لئے کام کرتے ہیں اور تین دیگر افراد کے ساتھ کشمیری گیٹ کے پاس رہتے ہیں ۔ انہوں نے اپنا بیگ اٹھایا اور بیوی کیلئے بغیر کسی تحفہ کے ہی وطن روانہ ہوگئے ۔انہیں کمپنی نے بتایا کہ کورونا کے سبب ہزاروں لوگوں کی جان جاچکی ہے ، کمپنی نے ہمیں ایک ہفتہ کا حساب ادا کیا اور جانے کو کہہ دیا۔کام بند ہونے کے سبب اسے فکر ہے کہ وہ لوگوں سے لئے قرض کو کیسے چکائے گا ۔
دہلی میں روزانہ ملک کے کونے کونے سے لوگ مزدوری اور چھوٹے موٹے کاروبار کی تلاش میں آتے ہیں ۔کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات اور اس سے پیدا ہونے والی دہشت سے لوگوں کے گزراوقات کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے ۔کورونا کی وبا سے بازار متاثر ہورہے ہیں اور یہاں روزگار کی تلاش میں آنے والے افراد گائوں لوٹنے لگے ہیں ۔
دہلی صدر بازار کے ایک مسالہ تاجر نے بتایا کہ جو لڑکا ٹیمپو سے سامان لے کر آتا تھا وہ کورونا کے خوف سے گائوں لوٹ گیا ہے ۔تاجر نے بتایا کہ ان کے آٹھ ملازمین میں سے بہار کے دو ملازمین خوف کے سبب گائوں چلے گئے ہیں ۔دریا گنج میں سڑک کنارے مٹھو چاٹ بھنڈار پر بھی رونق نہیں ہے ۔
چاندنی چوک میں بیلٹ فروخت کرنے والے ۳۲ سالہ تلک روی نے بتایا کہ پچھلے کچھ دنوں سے اسے مسلسل گھاٹا ہورہا ہے ۔وہ اپنے کرائے کے گھر میں روزمرہ کی ضروریات کی چیزین خریدنے کے لئے بھی کمائی نہیں کر پارہا ہے ۔اس نے بتایا کہ حالات اگر اسی طرح رہے تو ہم جیسے لوگوں کا کیا ہوگا۔
نیشنل ایسوسی ایشن آف اسٹریٹ وینڈرس آف انڈیا نے بتایا کہ احتیاط کے طور پر ۳۱ ؍مارچ تک ہفتہ وار بازاروں پر پابندی لگانے کے دہلی حکومت کے فیصلہ کا سڑک کے کنارے معمولی کاروبار کرنے والوں کو زیادہ متاثر کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاستوں کے اکثر افراد اپنے گائوں کو لوٹ گئے ہیں ۔ انہیں انکے گھر والوں نے واپس بلالیا ہے کیوں کہ بند جیسے حالات کے سبب ان کے پاس کم ہی نہیں ہیں ۔
نیشنل ایسوسی ایشن آف اسٹریٹ وینڈرس آف انڈیا نے دہلی حکومت کو خط لکھ کر مذکورہ فیصلہ پر از سر نو غور کرنے کیلئے کہا ہے ۔پورے ملک میں تعلیمی تجارتی ادارےاور سنیما ہال ۳۱ ؍مارچ تک کیلئے بند کردیئے گئے ہیں ۔
یہ حالت صرف ملک کی راجدھانی دہلی کی ہی نہیں ہے ۔ مایانگری اور معاشی راجدھانی ممبئی کا بھی یہی حال ہے ۔ یہاں دو افراد اس وبا کا شکار ہوچکے ہیں ۔ حکومت ممبئی کی لائف لائن لوکل ٹرین اور بسوں کو بند کرنے پر غور کررہی ہے ۔ یہاں کے اسٹاک ایکسچنج کا بھی برا حال ہے ۔تجارتی سرگرمیاں محدود ہوتی جارہی ہیں ۔
ممبئی سے دور بہار کا بھی یہی حال ہے ۔ مظفر پور میں سنیما ہال ، مال اور تعلیمی ادارے بند ہیں ۔سڑکوں پر ٹریفک نہیں ہے روزانہ کی کمائی کرنے والوں کو گھر کا خرچ چلانا مشکل ہوگیا ہے ۔ لوگوں کا شہروں میں آنا جانا دس فیصد سے بھی کم ہو چکا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کرفیو لگادیا گیا ہو۔مظفر پور کاریلورے اسٹیشن یا اس کا مشہور بازار موتی جھیل میں سناٹوں کا راج ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *