ممبرا میں تمام مسالک کے علماء این پی آر کے بائیکاٹ پر متفق

Mumbra All Maslak Ijlas Against NPR

ممبرا: (نمائندہ خصوصی) ممبرا میں جہاں ایک طرف این پی آر کے بائیکاٹ کے تعلق سے جگہ جگہ بلڈنگوں پر ہورڈنگ آویزاں ہے جس پرلکھا ہے کہ ہم این پی آر کا بائیکاٹ کرتے ہیں یہاں کوئی بھی این پی آر کے سلسلے میں نہ آئے وہیں کل بروز منگل جینیس اسکول متل گرائونڈ ممبرا میں سبھی مسالک کے علماء نے اس سلسلے میں میٹنگ کی اور این پی آر کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا۔ اس میٹنگ میں دیوبندی، بریلوی، جماعت اسلامی، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے ڈھائی سو سے زائد علمائے کرام، حفاظ اور ائمہ مساجد شریک ہوئے۔ سبھی مسالک کے ماننے والوں نے یک زبان ہوکر کہا کہ ’’ہم این پی آر کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں ان شاء اللہ اپنی اپنی مساجد سے جمعہ میں اس کا اعلان بھی کریں گےـ این پی آر کا بائیکاٹ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مرکزی حکومت ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرلیتی‘‘۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ این پی آر کو این آر سی سے علاحدہ کیاجائے، سرکاری افسران کو این پی آر فورمیٹ میں مشکوک قرار دئیے جانے کا جو قانونی اختیار ہے گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے منسوخ کیاجائے، حکومت نوٹیفکیشن جاری کرکے این پی آر کے مقصد کو واضح کرے کہ یہ محض مردم شماری اور ترقیاتی منصوبہ بندی کےلیے کیاجارہا ہے، اور اس کے ڈیٹا کاڈیجیٹلائزیشن نہیں کرے بلکہ مخفی رکھے۔

این پی آر کے فارم سے این آر سی سے جڑے ہوئے زائد سوالات کو ہٹائے او رمردم شماری کے مطابق این پی آر کا نیا فورمیٹ جاری کرے۔ سی اے اے ایک غیر دستوری اور غیر جمہوری قانون ہے جس میں مذہب کی بنیاد پر شہریت کی بات کہی گئی ہے اس لیے اس قانون سے غیر دستوری اور غیر جمہوری تمام شقوں کو ختم کیاجائے۔ ملک میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف آواز اُٹھانے والے تمام مسالک کے علماء کے خلاف انڈیا ٹی وی نے جو ناپاک سازش کی ہے ہم متحدہ طور پر اس کی مذمت کرتے ہیں او رحکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اشتعال انگیز بیانات دینے والی جماعتوں اور اس کے لیڈران کے خلاف ہر طرح کا ایکشن لے۔ واضح رہے کہ ممبرا کی تاریخ میں مختلف مسالک کے علمائے کرام کا یہ پہلا عظیم الشان اجلاس تھا۔ اس موقع پربریلوی عالم دین اشرفیہ مسجد رشید کمپائونڈ کے امام وخطیب مولانا محفوظ الرحمان نے کہا کہ ’’اس طر ح کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس کو باضابطہ منظم کرتے ہوئے اس سلسلے کو قائم رکھاجائے۔ انہو ں نے کہاکہ یہ ہمارا وقتی اتحاد نہیں ہے بلکہ حکومت کی طرف سے جب بھی اسطرح کی حرکتیں ہوں گی ہم سبھی مسالک کے علماء متحدہ محاذ قائم کرکے اس کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے ممبرا شاہین باغ احتجاج کی ستائش کی اور این پی آر کے بائیکاٹ کی جو تحریک چل رہی ہے اس کی بھی مکمل تائید کا اعلان کیا۔

جماعت اہل حدیث کے نمائندے مولانا بدرالدین فیضی نے کہاکہ جس طرح مقامی سطح پر متحد ہوکر اس سیاہ نظام کے خلاف آواز اُٹھائی جارہی ہے اور این پی آر کے بائیکاٹ کا اعلان کیاجارہا ہے اسی طرح ملکی سطح پر تمام مسالک کے علمائوں کے ذریعے بھی امت کے سامنے یہ پیغام آناچاہئے۔ مولانا فیضی صاحب مولانا عبدالحکیم مدنی کی نمائندگی کررہے تھے، جبکہ آل انڈیا مہاراشٹر جمعیۃ اہل حدیث کے صدر مولانا عبدالسلام سلفی کی نمائندگی کرتے ہوئے حافظ نیاز سنابلی نے کہاکہ ہمارا مسلکی اختلاف گھر کی بات ہے اوریہ اختلاف فروعی ہے ورنہ اصول میں تو بہرحال ہم متحد ہیں انہوں نے این پی آر کے بائیکاٹ کے تحریک کی تائید و حمایت کی۔

جماعت اسلامی کے نمائندے مولانا ایوب نے اس اتحاد کو سراہتے ہوئے این پی آر کے سلسلے میں حکومت کے ناپاک عزائم کو واضح کرتے ہوئے کہاکہ این پی آر کا بائیکاٹ ہرحال میں کرنا ضروری ہے اس لیے این پی آر کا نفاذ این آر سی کے لیے استعمال ہوگا اور ہم زبانی یقین دہانی کی بناء پر اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹائیں گے۔ سنی دعوت اسلامی کے نگراں عمران بھائی نے کہاکہ میں ہمیشہ سے مانتا ہوں کہ مسلمانوں میں اتحاد ہمیشہ سے رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا اور اسی اتحاد کی بنیاد پر ہمارا یہاں اجتماع ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ این پی آر کے بائیکاٹ مہم کو مزید تیز کیاجائے ۔

علمائے دیوبند کی جانب سے مولانا نظرالباری ندوی نے کہاکہ ہم نے یہ متحدہ کوشش شروع کی ہے نہایت قابل قدر ہے لیکن اس اتحاد کو صرف ایک مسئلہ تک محدود نہ کیاجائے بلکہ اس کے ذریعے منظم کاز اور مقاصد لے کر کام کیاجائے، ہمارے سامنے جو طاقت ہے ان کا ایک طبقہ انتقام کے جذبے کے ساتھ کام کررہا ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اقدامات کرنے ہیں تاکہ موثر اور مفید کام انجام دیاجاسکے۔ دیوبندی عالم دین مولانا صدر عالم ندوی نے کہا کہ اللہ کی رحمت و مددنے ہمیں متحد کیا ہے اس لیے ہم اپنے اتحاد کے ساتھ پوری قوت سے اعلان کرتے ہیں کہ ہم اس اتحاد کو ہمیشہ قائم رکھیں گے اور این پی آر کے بائیکاٹ کی مہم کو منظم اور کامیاب طریقہ سے جاری رکھیں گے۔ اخیر میں ڈاکٹر ظہیر احمد نے بھی اس اتحاد کی بھر پور تائید کی۔

میٹنگ میں قومی آفت قرار دئیے گئے کرونا وائرس کے تعلق سے بھی گفت وشنید ہوئی اور اس کی روک تھام کےلیے حکومت مہاراشٹر کی جانب سے جاری احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کےلیے ملت سے اپیل کی گئی۔ قبل ازیں مولانا ولی اللہ ولی قاسمی بستوی ؒ کا منظوم استقبالیہ علمائے کرام کی خدمت میں پیش کیاگیا۔ اجلاس کا اختتام ساڑھے گیارہ بجے مولانا ہدایت اللہ کی دعا پر ہوا۔ اس موقع پر بائیکاٹ کی تحریک کو کامیاب بنانے کےلیے ائمہ مساجد کے لیے خطبہ جمعہ مرتب کیاگیا جو کل (جمعرات) تک ہر مسجد تک پہنچادیاجائے گا۔ ناظم جلسہ مفتی عبدالباسط نے کارگزاری پیش کرتے ہوئے کہاکہ ۱۸؍دسمبر کو تمام مسالک کے علما، تنظیموں ، مدارس اور سیاسی وسماجی جماعتوں کے اتحاد سے ریلی نکالی گئ تھی اس کے بعد سے ہلچل جاری ہے۔ ۲۰ جنوری سے آج تک مسلسل ممبرا کے شاہین باغ میں حکومت مخالف اقدامات کے خلاف احتجاج چل رہا ہے، ۲۰ فروری سے این پی آر کے بائیکاٹ کےلیے کارنر میٹنگوں کا بھی سلسلہ جاری ہے اب تک ایک سو تین کارنر میٹنگیں ہوچکی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *