مقبوضہ کشمیر میں نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی،جموں و کشمیر میں 5482 افراد زیر نگرانی

Kashmir

سرینگر : وادی کشمیر میں کورونا وئرس کے پھیلائوکو روکنے اور لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کے طور پرکشمیر میں جمعہ کو مسلسل 9ویں روز بھی مکمل لاک ڈائون رہا اور سری نگر سے لے کر تمام ضلعی و تحصیل صدر مقامات میں کرفیو جیسی سخت ترین پابندیاں عائد کی گئیں۔مساجد میں اجتماع طور پر نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی۔کشمیر کے مفتی ناصرالاسلام نے جمعرات کے روز کہا تھاکہ وادی کشمیر میں کل کسی بھی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہوگی۔ مفتی ناصرالاسلام نے تین افراد پر مشتمل نماز جمعہ ادا کرنے کا کہا تھا۔
کشمیر میں ضلعی انتظامیہ پلوامہ جمعرات کے روز تبلیغی جماعت کی واپسی کے بعد علاقے کی متعدد مساجد میں ان کے اراکین کے قیام پر ضلع انتظامیہ گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور انہیں وہاں جمع نہ ہونے کی ہدایت دی ہے۔ڈپٹی کمشنر پلوامہ، ڈاکٹر راگھو لانگر، جو ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے)کے سربراہ بھی ہیں ، نے ایک حکم جاری کیا جس میں لکھا ہے کہ تبلیغی جماعت کے لوگ مختلف علاقوں سے ضلع کا رخ کررہے ہیں جس وجہ سے اس علاقے میں انفیکشن پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اب ایسی مساجد کو قرنطینہ بنا دیا جائے گاجہاں تبلیغی جماعت کے اراکین رہ رہے ہیں یا پناہ لے رہے ہیں ۔
کشمیر میں 3053 افراد کو ہوم کورنٹین جبکہ 117 افراد کو ہسپتال کورنٹین میں رکھا گیا ہے۔ ان میں 14 افرادکی کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ ایک مریض کی موت ہوئی ہے۔گزشتہ شام مرکزی علاقے میں 3 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے دو کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ان کا تعلق سرینگر کے مضافاتی علاقہ نٹی پورہ سے ہے اور ان کے دادا جو سعودی عرب سے لوٹے تھے کا کورونا وائرس ٹیسٹ 24 مارچ کو مثبت آیا تھا۔دونوں بچوں جن میں سے ایک کی عمر 7 برس اور دوسرے کی عمر 8 ماہ بتائی جارہی ہے۔جن افراد کو اپنے گھروں میں نگرانی میں رکھا گیا ہے ان کی تعداد 1761 ہیں جبکہ 551 افراد نے 28 دن کی نگرانی کی مدت پوری کی ہے۔
26 مارچ 2020 کی شام تک 25 نمونوں کی رپورٹ آنا ابھی باقی تھا۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ آئیں تاکہ کورونا وائرس کے پھیلائوکو موثر طور روکا جاسکے۔ جو لوگ لاک ڈائون احکامات کی خلاف ورزی کریں گے ان پر وبائی بیماری ایکٹ 1897 کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی ۔شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے حاجن علاقے سے تعلق رکھنے چار افراد کے کرنا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انتظامیہ نے متاثرین کی رہائش گاہ کے تین سو میٹر گرد ونواح میں ڈاکٹروں کی کئی ٹیمیں بھیج دی ہیں۔متاثرین کے45 قریبی رشتہ داروں اور انکے ساتھ قریبی روابط رکھنے والے17 نوجوان کو نگرانی میں رکھا گیا ہے، جبکہ تین مشتبہ افراد کو سکمز منتقل کیا گیا۔
مجسٹریٹ نے اونتی پورہ پولیس کو ایک ٹھیکیدار منیر احمد میر ساکن درنگبل ، پامپور کی سرکار ی احکامات کی خلاف ورزی کے بارے میں ہدایت کی ہے جس نے اپنے گھر میں 35 مزدوروں کو ایک تعمیراتی کام کیلئے ان کے گھر میں رکھا تھا۔ اونتی پورہ کے گاڈ محلہ میں جمعرات کو مسجد میں ایک ساتھ ظہر کی نماز ادا کرنے کی پاداش میں 14افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ضلع میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کے لیے کئی قرنطینہ مراکز قائم کیے گئے ہیں اور ان افراد کی نگرانی کے لیے ان مراکز کے باہر پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے، تاکہ یہ مشتبہ افراد وہاں سے بھاگ نہ سکیں۔
جموں وکشمیر میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر پانی کے مناسب استعمال کو یقینی بنائیں۔تاکہ کہیں کورونا وائرس کا مسئلہ پانی کی قلت میں تبدیل نہ ہوجائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *