خیال رہے کہ ایرانی اپوزیشن رہ نما مسعود مولوی وردنجانی کو 14 نومبر 2019ء کو نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔ مسعود اپنے قتل سے ایک سال قبل ایران چھوڑ کر ترکی آگئے تھے۔
ترک عہدیداروں کا کہنا ہےکہ پولیس کی طرف سے ورد نجانی کےقتل کی رپورٹ دو ہفتے قبل جاری کی گئی ہے۔ مقتول ایرانی رہ نما ایرانی وزارت دفاع میں سائبر سیکیورٹی کےشعبے میں کام کرچکا ہے۔ایرانی حکومت پر تنقید کے بعد وہ ایران سے ترکی آگیا تھا۔
پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کےمطابق ورد نجانی نے اپنے قتل سے تین ماہ قبل اگست 2019ء کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں اس نے ایرانی پاسداران انقلاب پر تقنید کی تھی۔
اس نے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ ایران کے کرپٹ مافی لیڈر جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔ اس نے مزید لکھا کہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اس وقت تک موت نہ دے جب تک میں ایران میں کرپٹ لیڈر کا خاتمہ نہ دیکھ لوں۔
ترک عہدیداروں کی طرف سے رائٹرز کو دیے گئے بیان پر ایرانی قونصل خانے کی طرف سے کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔