Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ملک کا قانون اور نظامِ انصاف چند طاقتور لوگوں کی مٹھی میں: جسٹس دیپک گپتا

by | May 7, 2020

Justice Deepak Gupta

نئی دہلی : سپریم کورٹ کے جج جسٹس دیپک گپتا بدھ کے روز سبکدوش ہو گئے۔ انھیں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ الوداعیہ پیش کیا گیا۔ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا۔ جسٹس گپتا نے اس دوران اپنے خطاب میں نظامِ انصاف پر کچھ سوال داغ دیئے جو لوگوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ جسٹس گپتا نے کہا کہ ملک کا قانون اور نظامِ انصاف چند امیروں اور طاقتور لوگوں کی مٹھی میں قید ہے۔ جج آسٹرچ (شتر مرغ) کی طرح اپنا سر نہیں چھپا سکتے، انھیں عدلیہ کی دقتیں سمجھ کر ان سے نمٹنا چاہیے۔

جسٹس گپتا نے کہا کہ کوئی امیر سلاخوں کے پیچھے ہوتا ہے تو قانون اپنا کام تیزی سے کرتا ہے، لیکن غریبوں کے مقدموں میں تاخیر ہوتی ہے۔ امیر لوگ تو جلد سماعت کے لیے اعلیٰ عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں لیکن غریب ایسا نہیں کر پاتے۔ دوسری طرف کوئی امیر ضمانت پر ہے تو وہ مقدمے میں تاخیر کروانے کے لیے بھی اعلیٰ عدالتوں میں جانے کا خرچ اٹھا سکتا ہے۔

اپنی بات رکھتے ہوئے جسٹس گپتا نے یہ بھی کہا کہ “اگر کوئی شخص جو امیر اور طاقتور ہے، وہ سلاخوں کے پیچھے ہے تو وہ مقدمے کی پینڈنسی کے دوران بار بار اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کرے گا جب تک کہ کسی دن وہ یہ حکم حاصل نہیں کر لے کہ اس کے معاملے کا ٹرائل تیزی سے کیا جانا چاہیے۔” انھوں نے کہا کہ “موجودہ وقت اور دور میں جج اس سے انجان ہو کر ‘آئیوری ٹاور’ میں نہیں رہ سکتے کہ ان کے آس پاس کی دنیا میں کیا ہو رہا ہے؟ انھیں اس کے بارے میں ضرور پتہ ہونا چاہیے۔”

جسٹس دیپک گپتا کہتے ہیں کہ عدلیہ کو خود ہی اپنا ایمان بچانا چاہیے کیونکہ ملک کے لوگوں کو عدلیہ پر بہت اعتبار ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ وکیل قانون کی جگہ سیاست اور نظریات کی بنیاد پر بحث کرتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ بحران کے وقت، خاص کر ابھی جو بحران ہے، اس میں میرے اور آپ کے آئینی اختیارات کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ لیکن غریبوں کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہوتا ہے۔ ان لوگوں کی آواز نہیں سنی جاتی اس لیے انھیں بھگتنا پڑتا ہے۔ اگر کوئی ان کی آواز اٹھاتا ہے تو عدالتوں کو ضرور سننا چاہیے۔ ان کے لیے جو بھی کیا جا سکتا ہے، کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ جسٹس گپتا تریپورہ ہائی کورٹ کے پہلے چیف جسٹس بنے تھے۔ وہ ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے جج بھی رہ چکے ہیں۔ 2017 میں وہ سپریم کورٹ کے جج بنے تھے۔ سپریم کورٹ کے تین سالہ دور میں انھوں نے کئی اہم فیصلے دیئے۔ نابالغ بیوی کی رضامندی کے باوجود سیکس کو عصمت دری مانے جانے سے متعلق فیصلہ بھی جسٹس گپتا نے ہی سنایا تھا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...