Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مہاوکاس آگھاڑی حکومت میں شامل کانگریس لیڈران تذبذب میں

by | Jun 13, 2020

Mahavukas Aghadi Leader Maharashtra

ممبئی :قانون ساز کونسل میں گورنر کے ذریعہ مقرر کردہ ۱۲؍ نشستیں خالی ہوگئیں۔ اس خالی جگہ پر شیوسینا ، این سی پی اور کانگریس کے مابین ایک نیا تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔ کانگریس قائدین نےان ۱۲؍ نشستوں اور مہا منڈل کے لئے نئے مطالبات کئے ہیں اور جلد ہی وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے سے تبادلہ خیال کریں گے۔
ایک خبر کے مطابق سینئر کانگریس قائدین کی ایک میٹنگ جمعرات ۱۱؍جون کو ممبئی میں ہوئی۔ اس میٹنگ میں ریاستی صدر بالاصاحب تھورا ت ، وزیر تعمیرات اشوک چوہان ، ممبئی کے نگراں وزیر اسلم شیخ ، وزیر توانائی نتن راوت ، اسمبلی اسپیکر نانا پاٹولے اور دیگر قائدین نے شرکت کی۔
اس میٹنگ میں قانون ساز کونسل میں نشستوں کی مساوی تقسیم اور مہا منڈل کی تقسیم مساوی طور پر ہونے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس سے قبل وزارتی عہدے ارکان اسمبلی کی تعداد کی بنیاد پر تقسیم کئے گئے تھے۔ تاہم دیگر معاملات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بقیہ دیگر معاملات یکساں ہوں گے۔ شرد پوار کی موجودگی میں فیصلہ کیا گیا کہ تینوں پارٹیوں کو قانون ساز کونسل میں نشستیں برابر تقسیم ہونگی ۔
مگر قانون ساز کونسل میں سیٹیں مختص کرتے وقت شیوسینا کو۵؍ ، این سی پی کو۴؍ اور کانگریس کو۳؍ نشستیں دینے کی تجویز لائی گئی ہے۔ کانگریس اس تجویز سے مطمئن نہیں ہے۔ لہذا ، کانگریس قائدین نے قانون ساز کونسل میں نشستوں کی مساوی تقسیم کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس لیڈر اس بارے میں جلد ہی وزیر اعلی ادھوو ٹھاکرے سے ملاقات کریں گے۔
ادھر کانگریس کے ریاستی صدر اور سینئر وزیر بالاصاحب تھورات نے کہا کہ ہم اقتدار میں شامل ہیں مگر اس کے باوجود ہمارے مسائل بھی ہیں جس کے لئے ہم وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرتے ہوئے ان مسائل کی جانب ان توجہ مبذول کروائیں گے ۔ حکومت میں رہنے کے باوجود کانگریس پر توجہ نہیں دی جارہی ہے کیا کانگریس پریشان ہے؟ اس سوال کے جواب میں بالا صاحب تھورات نے کہا کہ ظاہر ہے ہمارے پاس بھی کچھ سوالات ہیں، توقعات ہیں، ہم اس پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم سب ایک ساتھ بیٹھتے ہیں تو ان مسائل کا ذکر بھی کرتے ہیں ۔
اس سے قبل کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی کہا کہ اگر ہم حکومت میں ہیں تو ہمیں فیصلے لینے کا حق نہیں مل رہا ہے ۔ اس سے قبل سابق وزیر اعلی پرتھو ی راج چوہان نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ ہم ریاست میں برسراقتدار ہیں ۔ مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کانگریس نہیں ہے بلکہ شیوسینا کی حکومت ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...