بیجنگ: ہندستانی فوجیوں پر پندرہ جون کو لوہے کی چھڑوں اور کٹیلی تار لگے ڈنڈوں سے حملہ کرنے سے متعلق سوالوں پر چین نے ہندستانی فوج کو قصوروار بتایا ہے۔ چین نے نہ صرف اس جھڑپ سے متعلق سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا بلکہ گلوان ندی پر بنائے جا رہے ڈیم(پشتہ) سے جڑا ایک سوال بھی ٹال دیا۔ ادھر چین نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندستان کے ساتھ فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے، ہم کسی بھی طرح کے معاملے سے نمٹنے میں اہل ہیں۔
جمعرات کو چینی وزارت خارجہ کی پریس کانفرنس میں نیوز ایجنسی رائٹرز نے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لجیان سے ہندستانی فوج کے ایک کرنل اور دیگر فوجیوں پر چین کے فوجیوں کے ذریعہ کیل لگے لوہے کی راڈ سے حملہ کرنے سے منسلک ایک سوال پوچھا۔ اس سوال کے جواب میں چاو نے کہا ’ اس معاملہ میں کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس میں کوئی الجھن نہیں ہے۔ ذمہ داری چین کی نہیں ہے۔ ہم نے اس پر واضح طور پر بتا دیا ہے کہ معاملہ کیسے شروع ہوا۔ پیر کی رات سرحد پر تعینات ہندستان کے سلامتی دستوں نے دونوں ملکوں میں کمانڈر کی سطح پر ہوئی بات چیت کے بعد بنی رضامندی کو توڑ دیا۔ ہندستانی فوجی لائن آف ایکچول کنٹرول پار کر گئے اور چین کی افواج کو اکسانا شروع کر دیا۔ اس کے بعد آمنے سامنے جھڑپ ہوئی اور اسی میں ہلاکتیں ہوئیں‘۔ چین کی مانگ ہے کہ ہندوستان پورے معاملے کی جانچ کرے اور جو ذمہ دار ہیں انہیں سزا دے۔
چاو سے 16 جون کو سٹیلائٹ سے لی گئی ان تصویروں کے بارے میں بھی پوچھا گیا جس میں چین گلوان ندی پر ڈیم بنا کر اس کے پانی کے بہاو کو روکتا ہوا نظر آرہا ہے اور ساتھ ہی یہ پوچھا گیا کہ کیا اس نے ہندستان کے ساتھ کسی سمجھوتے کی خلاف ورزی کی ہے؟ اس پر چاو نے کہا ’ آپ نے جن باتوں کا ذکر کیا ہے مجھے ان کی جانکاری نہیں ہے‘۔ چاو نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ ای کے درمیان بدھ کو ٹیلی فون پر ہوئی بات چیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کے دوران دونوں فریق جھڑپ سے پیدا شدہ سنگین صورت حال سے منصفانہ طریقے سے نمٹنے پر راضی ہوئے ہیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...