Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

یکسانیت پر زور دیجئے اختلاف بعد میں دیکھ لیں گے

by | Jun 20, 2020

WhatsApp Image 2020-06-20 at 2.04.01 PM

علی اشہد اعظمی (دوحہ قطر )
ملک کے موجودہ حالات مسلکی اختلاف رکھنے کی اجازت نہیں دیتا
یکسانیت پر زور دیجئے اختلاف کو بعد میں دیکھ لیں گے جو باتیں سبھی مسالک میں یکساں ہیں اسی پر بحث کیجئے نوجوانوں کی اصلاح کیجئے انہیں دین کی طرف واپس لائیے انٹرنیٹ کے اس دور میں فحاشی بہت اعلی سطح پر پہنچ گئی ہے معاشرے میں بیداری مہم چلائیے اتنا نہیں کر سکتے تو کم سے کم اپنے گاؤں کے بچوں کی اصلاح کیجئے اتنا بھی وقت نہیں ہے تو محلے کے بچوں کی اصلاح کیجئیے اور اگر ااتنا بھی وقت نہیں ہے تو کم سے کم اپنے گھروں کے بچوں کی اصلاح کیجئے اگر سب لوگ اپنے اپنے گھروں سے اصلاح شروع کریں تو پہلے آپ کا گھر پھر آپ کی خاندان پھر آپ کا گاؤں پھر آپ کا شہر اور اسی طرح پورا معاشرہ صحیح راستے پر آسکتا ہے لیکن آج کے دور میں ہم اور آپ اپنے اندر نہ جھانکتے ہوئے اپنے گھروں میں نہ دیکھتے ہوئے دوسرے فرقوں میں بیداری لانا شروع کر دیتے ہیں اور دوسرے مسلکوں و فرقوں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپسی دشمنی شروع ہوجاتی ہے اور اس دشمنی کا فائدہ فرقہ پرست عناصر والے خوب اٹھاتے ہیں جب قرآن ایک ہے نبی ایک ہے اللہ ایک ہے تو آپس میں لڑتے کیوں ہیں ہاں دیں پر چلنے کے طریقہ کار تھوڑا بہت مختلف ہیں لیکن ان کا اعمال ان کے ساتھ جائے گا اگر آپ کے سامنے کوئی شرک کر رہا ہے یا بدعت کر رہے تو آپ اسے ایک بار سمجھا دیں لیکن کیسے سمجھائیں یہ بہت ہے اہم موضوع ہے سمجھانے کا طریقہ ہوتا ہے وہ سب بھی ہمارے مومن بھائی ہی ہیں نرم لہجہ نرم مزاجی کے ساتھ اپنی بات رکھیں قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی بات رکھیں آپ کو اپنی بات ایک بار رکھنی ہے تاکہ حشر کے میدان میں آپ سے سوال نہ کیا جائے کہ آپ کے سامنے شرک بدعت ہورہا تھا آپنے روکا کیوں نہیں اپنے انہیں صحیح اسلام کی تعلیمات کیوں نہیں دی تو ایک بار کہنے کا حق آپ کا ہے باقی اللہ کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اپنے بندوں کو کب اور کہاں ہدایت دے دے یہ اس کے ہاتھ میں ہے لیکن ہم سب کو ملک کے اس نازک حالات کو دیکھتے ہوئے کم از کم مسلکی اعتبار سے نہیں لڑنا چاہئے ہمارے آپس میں لڑنے سے اسلام کے دشمنوں کو ہمیں اور لڑانے کا پورا موقع مل جاتا ہے، بقول بی جے پی کے معروف نیتا سبرمنیم سوامی کے کہ مسلمانوں کو اگر بکھیرنا ہے انہیں توڑنا ہے تو انہیں مسلکی اعتبار سے لڑا دو وہ خود بخود بھکر جائیں گے۔
فی الحال ملک کے حالت ایسے نہیں ہیں کہ ہم آپس میں لڑیں اس وقت ملک تاریخ کے نازک ترین اور خطرناک دور سے گذر رہا ہے ، ملک کی سا لمیت ، اس کی تہذیب اور اس کی جمہوریت شدید بحران میں مبتلا ء ہے، مذہبی منافرت اور فرقہ پرستی کا ننگا ناچ بر سر عام علی الاعلان ہو رہا ہے ایسے نازک حالات میں ملک ، عوام اور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں اور دلتوں کے تعلق سے ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھ جاتی ہیں ، اس سنجیدہ اور حساس موضوع کا حل تلاش کرنے والی شخصیات کے سامنے چند بنیادی چیزیں سامنے آتی ہیں جن کے بغیر حالات قابو میں نہیں آسکتے اپنی داخلی صفوں میں اتحاد کی راہیں تلاش کرنا ، تھوڑے تھوڑے عرصہ پر ملک کی مختلف نمائندہ تنظیموں اور رائج مسالک کے درمیان ملکی اور ملی مسائل کے حل کی تلاش کے لیے اجتماعات ، شریعت اسلامیہ سے امت مسلمہ کو قریب کرنے کی مسلسل کوششیں، نئی نسل کی اسلامی تربیت ، تعلیمی ، سیاسی اور اقتصادی میدان میں مسلمانوں کو صف اول میں لانے کی کوششیں وغیرہ اہم امورہیں بردران وطن کے ایسے پروگراموں میں ضرور شریک ہونا چاہیے جن میں کوئی شرعی عذر نہ ہوں اور انہیں بھی اپنے پروگراموں ، اصلاحی جلسوں اور مدارس کے ذریعہ منعقد کیے جانے والے اجلاس میں شریک کرنے کی سعی کرنی ہوگی ۔ اشتعال سے گریز کرتے ہوئے ایسے بیانات سے سخت احتراز کیا جائے جس سے کسی کے مذہب اور عقیدے و مسلک کی توہین ہوتی ہو، تاکہ فرقہ پرست عناصر اس کا فائدہ اٹھا کر غیر مسلم قوتوں کو متحد کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں ، سبھی علماء ، ائمہ اور واعظین قوم وملت کو اپنے پندو نصائح اور بیانات میں مسلمانوں کو تسلسل کے ساتھ اس جانب توجہ دلانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے ۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس امت کا امتیاز اور اس کی خوبی اس طرح بیان کی ہے ’’ تم بہترین امت ہو لوگوں کی خیر خواہی کے لیے دنیا میں بھیجے گئے ہو‘‘اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری خیر خواہی کا مورد تمام انسانوں کو قراردیا ہے ۔
ملی قائدین اور رہنماؤں سے بدگمانی ایک بڑی کمزوری ہے جو ہمیں ایک جھنڈے تلے جمع ہونے سے روکتی ہے، ہمارے رہنما انسان ہی ہیں، غلطیاں ضرور کریں گے، کون سا ایسا انسان ہے جو غلطیوں سے مبرا ہے؟ کون ہے جس کا دامن بھول چوک سے پاک ہے؟ ہم خود اپنی ذات کا ایمانداری سے جائزہ لیں تو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا اسی لیے بھول چوک اور غلطی کی وجہ سے بدگمانی سے بچیں اور غلطی کرنے والے کو کنارے پر لگانے کے بجائے اس کی خیر خواہی کا جذبہ پیدا کریں۔ہم بحیثیتِ مسلمان اپنی دعوتی ذمہ داریاں ادا کریں اور اس بات کی کوشش کریں کہ ہمارے کسی بھی فعل سے اسلام اور مسلمانوں کے نام داغدار کرنے کا کوئی موقع فسطائی طاقتوں اور دشمن عناصر کے ہاتھ نہ لگے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم یکسانیت پر زور دیں جو باتیں ہمارے بیچ یکساں ہوں اس پر سبھی لوگ متحد ہو کر عمل کریں اور جہاں اختلاف نظر آئے اسے نظر انداز کرکے آگے نکل جائیں یہی وقت کا تقاضہ ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...