Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

چین بات چیت کی زبان نہیں سمجھتا، اب تک کے تجربات سے ثابت: کانگریس

by | Jun 24, 2020

کانگریس ترجمان نے کہا کہ جب بھی چین نے سرحد پر کشیدگی کی فضا پیدا کی، تو ہندوستان نے امن کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے اس سے بات چیت کی پہل کی ہے۔ لیکن اس نے ہمیشہ اس پہل کا جواب جارحیت سے دیا ہے۔

کانگریس

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ اب تک کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ چین کو باہمی بات چیت اور امن کی زبان سمجھ میں نہيں آتی، وہ صرف طاقت اور جارحیت کی زبان سمجھتا ہے، اس لیے اسی کی زبان میں اسے جواب دیا جانا چاہیے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری اور گورو گوگوئی نے بدھ کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ جب بھی چین نے سرحد پر کشیدگی کی فضا پیدا کی، تو ہندوستان نے امن کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے اس سے بات چیت کی پہل کی ہے۔ لیکن اس نے اس پہل کا جواب جارحیت سے دیا ہے۔ چین کے ساتھ اس تجربے سے ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہندوستان اگر اسے طاقت دکھاتا ہے تو وہ سب کچھ سمجھ جائے گا۔
گورو گوگوئی نے کہا کہ چین امن کی بات بالکل نہیں سمجھتا ہے۔ لداخ کی جھڑپ سے پہلے متعدد مواقع پر اس کی جارحیت کو روکنے کے لئے بات چیت کی کوششیں کی گئیں، لیکن وہ اس کوشش کو سمجھ نہیں پائے۔ اس لیے اسے طاقت کی زبان میں ہی جواب دیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ خیال رکھنا چاہیے کہ اروناچل پردیش اور لداخ کو دوسرا ڈوکلام نہیں بننے دینا ہے۔ چین نے ڈوکلام میں اپنے فوجی اڈے کو مضبوط کیا ہے اور یہ صورتحال چین کی سرحد پر کسی دوسری جگہ نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ہمیں ہی نقصان ہوگا۔ چین پر دباؤ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی حفاظت سے قطع نظر صرف اپنی شبیہ بنانے میں مصروف ہیں اور انہیں سرحد پر دراندازی سے کوئی دقت نظر نہیں آتی ہے۔
کانگریس رہنماؤں نے کہا کہ چینی فوج نے ہندوستانی سرزمین پر قبضہ کیا ہے لیکن مودی حکومت اسی کی زبان بولتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “کانگریس پارٹی اس حکومت کی مذمت کرتی ہے جو فوج کے پیچھے چھپی ہوئی ہے اور کوئی جواب نہیں دے رہی ہے۔ چین نے ہماری سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے اور حکومت کچھ نہیں کہہ رہی ہے اور اس کے برعکس اپوزیشن پر ہی فوج کے حوصلے پست کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...