Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

یو پی میں اس سال بھی بڑے جا نوروں کی قربانی پر پابندی

by | Jun 24, 2020

سلاٹر ہائوس

مسلمانوں کی معاشی کمر توڑنے کے لئے کی جارہی ہے یک طرفہ کارروائی
الہ آباد: یو پی میں سلاٹر ہاؤس پر پابندی کے سبب اس سال بھی عید الاضحیٰ پر بڑے جانوروں کی قربانی کا مسئلہ در پیش ہے۔ ریاست میں سلاٹر ہاؤس پر پابندی لگے ہوئے 4 برس ہونے کو آئے ہیں، لیکن یوگی حکومت کی طرف سے سلاٹر ہاؤس کو از سرنو کھولنے کےکسی بھی امکان کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ اس درمیان سلاٹر ہاؤس کے کار وبار سے وابستہ ہزاروں افراد بے روزگاری کا شکار ہو گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ان بے روزگاروں کی مالی بدحالی اور بھی سنگین ہوگئی ہے۔ سلاٹر ہاؤس پر پابندی کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ گرچہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کو سلاٹر ہاؤس سے پابندی ختم کرنےکا حکم دیا تھا۔ تاہم ریاستی حکومت نے 20 جنوری 2018 کو آرڈینینس جاری کرکے سلاٹر ہاؤس پر پابندی کو قانوی شکل دے دی ہے۔
واضح رہے کہ یوگی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی ریاست کے تقریباً 80 سلاٹر ہاؤس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ سلاٹر ہاؤس پر پابندی لگتے ہی اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں افراد راتوں رات بے روز گار ہوئے گئے تھے۔ بے روزگار ہوئے افراد آج بھی اپنے روایتی کاروبار شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ گرچہ سلاٹر ہاؤس کی بازیابی کے لئے تحریک چلانے والے افراد نے یوگی حکومت کے آرڈینینس کو الہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
تاہم قانونی پیچیدگیوں کے سبب ابھی اس معاملے میں عدالت سے کوئی راحت نہیں مل پائی ہے۔ سلاٹر ہاؤس پر پابندی کے خلاف مجلس اتحاد المسلمین کئی بار سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ کر چکی ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی صدر شاہ عالم کا کہنا ہے کہ بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی کے سبب گذشتہ تین برسوں سے سلاٹر ہاؤس میں قربانی نہیں ہو پا رہی ہے۔ سلاٹر ہاؤس کی قانونی لڑائی لڑنے والے افسر محمود کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت ایک مخصوص طبقے کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر دینا چاہتی ہے۔
افسر محمود کا کہنا ہےکہ سلاٹر ہاؤس پر پابندی لگنے سے جہاں ایک طرف اس کارو بار سے وابستہ ہزاروں افراد بے رو زگار ہو گئے ہیں۔ وہیں معاشی طور سے پسماندہ مسلمان اپنی روایتی غذا سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔ عام مسلمانوں کا خیال ہے کہ عدالتی چکر لگانےکے بجائےحکومت پر زورڈالا جائے کہ وہ سلاٹر ہاؤس پر عائد کی گئی پابندی کو ختم کرے تاکہ اس کاروبار سے منسلک افراد اپنے روایتی روزگار میں واپس آ سکیں۔

Recent Posts

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری: مستقبل کے امکانات

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک ) ہندوستان کی آٹو موبائل انڈسٹری دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک ہے اور آنے والے برسوں میں اس کے مستقبل کے امکانات بہت روشن ہیں۔ 2025 سے آگے، یہ صنعت تکنیکی ترقی، پالیسی اصلاحات، ماحولیاتی تقاضوں اور صارفین کے بدلتے...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ہندوستانی معیشت کا موجودہ منظر نامہ: ایک تفصیلی جائزہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک) ہندوستان کی معیشت، جو کہ ایک ترقی پذیر مخلوط معیشت ہے، عالمی سطح پر اپنی تیزی سے ترقی کی صلاحیت اور متنوع معاشی ڈھانچے کی وجہ سے نمایاں ہے۔دعویٰ یہ کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے اگر ہم برائے نام جی ڈی پی (Nominal GDP) کی...