Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

“آیا صوفیہ “کی بحالی پر اضطراب یا اسلاموفوبیا کا اظہار ؟

by | Jul 15, 2020

آیاصوفیا

آیاصوفیا

تحریر : شیخ احمد الریسونی
مترجم : محمد سہیل الندوی
جس وقت سے اس عالیشان و پرشکوہ مسجد(ترکی کے شہر استنبول میں” آیا صوفیہ” کے نام سے مشہور و معروف ہے)کی بحالی کا فیصلہ ترکی کی عدالت عالیہ نے تمام شواھد و ثبوتوں کی بنیاد پر سنایا ہے ٹھیک اسی وقت سے کچھ یورپین ممالک اور مسیحی گرجا گھروں کے مابین غم و غصہ کا ایک طوفان ہے،رنج وملال کی ایک لہر ہے، وہ اس عظیم فیصلہ پر ماتم کناں و چیں بہ جبیں ہیں، اور تعجب تو اس بات پر ہے کہ عرب کے بعض منافقوں کا ٹولہ اور یونیسکو کی متعدد تنظیمیں و جماعتیں بھی اس ناپاک رویہ میں ان کے شانہ بشانہ نظر آرہی ہیں۔
جبکہ ترکی اور صدر ترکی جناب رجب طیب اردوغان کی جانب سے لیاگیا یہ فیصلہ بڑا دانشمندانہ فیصلہ ہے،مسئلہ کلیسا کی مسجد میں تبدیلی یا کلیسا سے میوزیم میں تبدیلی کا نہیں ہے جیساکہ بعض لوگ اس پر مصر ہیں اور اسی کو ثابت کرنے کی کوششیں کررہے ہیں اور نہ ہی کلیسا کو معطل کئے جانے کا ہے بلکہ اصل مسئلہ تو مسجد کی اپنی سابقہ ہیئت پر بحالی کا ہے صدیوں سے جو مسجد آباد تھی جس کو 1935میں بند کردیا گیا اس کی بحالی کی بات ہے ، اس پر یورپین ممالک ومسیحی دنیا کا اضطراب چہ معنیٰ دارد؟ اس بات سے وہ کیوں چراغ پا اور چیں بہ جبیں ہیں کہ” آیا صوفیہ ” کی عمارت کو میوزیم کی حیثیت سے ختم کرکے اس کو دوبارہ مسجد کے لئے بحال کیا جارہا ہے کہ اس میں ذکر اللہ کے زمزمے اور تلاوت قرآن کے نغمے بلند ہوں۔
کیا ارباب مسیحیت اس کو گوارا کریں گے کہ وہ مسجد اللہ کی عبادت و تلاوت قرآن کریم کے لئے نہ کھولی جائے بلکہ اس کی حیثیت صرف ایک تفریح گاہ و میوزیم کی باقی رہے، لوگ سیر و سیاحت کی غرض سے اس کو روندتے رہیں اور کھیل تماشے ہوتے رہیں، مسیحیت کے علمبردار و مذہبی رہنما ان دونوں باتوں میں سے کس کو پسند کریں گے؟ جبکہ قرآن کریم میں اللہ کا صاف ارشاد ہے “ولولا دفع الله الناس بعضهم ببعض لهدمت صوامع و بيع وصلوت و مسجد يذكر فيها اسم الله كثيراً،ولينصرن الله من ينصره،إن الله لقوى عزيز”، اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہ ٹکراتا تو کتنی خانقاہیں،اور کلیسا،اور عبادت گاہیں،اور مسجدیں مسمار کردی جاتیں، جن میں اللہ کا نام کثرت سے لیا جاتا رہا،اور لیا جاتا ہے، اور اللہ ان کی ضرور مدد کرے گا جو اللہ کے مشن کی مدد کریں گے،بے شک اللہ طاقت والا اور غالب ہے،
قرآنی اس پس منظر میں اگر دیکھا جائے تو مسیحی دنیا اس بات کی زیادہ حقدار تھی کہ وہ اس فیصلہ پر اپنے اطمینان و رضامندی کا اظہار کرتی کہ اس مسجد کی بحالی ہو اور تعلیم و تربیت کا ایک مقدس نظام وجود میں آئے اور اس بات کے لئے فکر مند ہوتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
رہی بات” آیا صوفیہ” کی کلیسا سے مسجد میں تبدیلی کی تو اس واقعہ کو پانچ سو سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے،کہ سلطان محمد الفاتح نے اس کو بزور شمشیر فتح کیا،اور اس اراضی کے عوض خطیر رقم بھی پیش کی،موجودہ ترکی اور اس کے صدر رجب طیب اردوغان پر طعن و تشنیع نہ کی جائے اس مرد مجاہد نے تو صرف مسجد کی بحالی کی کوشش کی ہے، اور بہت وضاحت کے ساتھ اس بات کو رجب طیب اردوغان نے اپنے خطاب میں کہہ دیا ہے، اور اپنی بصیرت کا استعمال کرتے ہوئے اس مرد غیور نے یہاں تک کہہ دیا ہے “کہ ان شاء اللہ العزیز” آیا صوفیہ “کی بحالی مسجد اقصیٰ اور القدس کی بازیابی کا پیش خیمہ ہے، پھر یہ تاویلات لنگ کیوں کی جارہی ہیں؟بے سر و پا باتوں کا ہجوم کیوں ہے؟
اگر ہم تھوڑی دیر کے لئے یہ فرض بھی کرلیں کہ کلیسا کو مسجد میں تبدیل کیا جانا غلط ہے تو یہ بات بھی ہمارے حق میں ہوگی کیونکہ اسپین و روس اور صقلیہ(Sicilia)اور یوگوسلاویہ(Yugoslavia) کی سینکڑوں مسجدیں جو باڑوں یا قہوہ خانوں میں تبدیل کردی گئیں ہیں ان سب کو بحال کیا جائے،ان سب سے ظالمانہ قبضے و تسلطات کے خاتمہ کے اعلانات ہوں،اور بہت دور جانے کی بھی ضرورت نہیں ہے برما،چین،اور ھندوستان کی حالت زار کا تو پوچھنا ہی کیا ؟ خود فرانس میں حالیہ چند سالوں میں زائد از پچاس مسجدیں مقفل و معطل کی جاچکی ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
بلا وجہ چراغ پا ہونے والوں اور اعتراض کرنے والوں سے ہمارا ایک سوال ہے کہ” آیا صوفیہ” کو ترکی اگر میوزیم سے کسی کلب یا عالمی سنیما گھر میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتا تو آپ کی نیندیں حرام ہوتیں؟ اپنے مہر سکوت کو توڑتے؟ یا مارے خوشی کے پھولے نہ سماتے؟
اور نام نہاد انسانیت کے ٹھیکے دار اور اجارہ دار جو” انسانی ورثہ کا راگ الاپ رہے ہیں ان کو معلوم ہوجانا چاہئے کہ یہ عمارت کہیں نہیں جائیگی،ویسے ہی محفوظ رہے گی بلکہ اس سے بہتر حالت میں نظر آئیگی،
اعتراضات و اشکالات کرنیوالے منافقین جن کا رویہ گمراہ کن اور تلبیس پر مبنی ہے ، ان سے صراحت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ وہ اب اس بات کا برملا اعتراف کرلیں کہ وہ شریعت اسلامی کے خلاف ہیں، صلیبی و صہیونی جماعتوں کے حمایتی و حاشیہ بردار ہیں، نماز و روزہ کے دشمن ہیں،قرآنی تلاوت و تعلیمات کے خلاف ہیں ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...