
ملت ٹائمز کو جمعیت علماء ہند کے کسی گروپ کی حمایت حاصل نہیں
معیشت میں شائع مضمون پر شمس تبریزقاسمی کی وضاحت
ممبئی:(معیشت نیوز)ہندوستان میں کمیونیٹی میڈیا پر کام کرنے والوں سے متعلق ایک تعارفی مضمون ’’ہندوستان میں کمیونیٹی میڈیا کے مسائل کا حل آسان ہے لیکن..‘‘معیشت میں شائع ہوا تھا جس میں ملت ٹائمز کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے تحریر تھا کہ ’’یہ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ ادارے کو جمعیۃ علماء ہند محمود مدنی و ارشد مدنی دونوں گروپ کی حمایت حاصل ہے ۔‘‘جس پر ادارے کے سربراہ شمس تبریز قاسمی نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور دونوں گروپ سے کسی طرح کی بھی حمایت ملنے کی یکسر نفی کی ہے۔
معیشت کو بھیجے اپنے مکتوب میں وہ لکھتے ہیں’’کمیونٹی میڈیا کے عنوان پر اپنے مضمون میں آپ نے کئی سارے نیوز پورٹل کے ساتھ ملت ٹائمز کا بھی ذکر کیا ہے تاہم آپ نے ملت ٹائمز کے تعلق سے وہاں کچھ ایسی باتوں کا بھی تذکرہ کیاہے جو سفید جھوٹ اور حقیقت کے خلاف ہے۔ملت ٹائمز کو جمعیت علماء ہند کے کسی بھی گروپ کی کبھی کوئی حمایت حاصل نہیں رہی ہے اور نہ انہوں نے کبھی کوئی فنڈنگ کی ہے۔ ملت ٹائمز ایک آزاد اور غیر جانبدار میڈیا ہاؤس ہے جس کا کسی بھی ادارہ اور تنظیم سے کسی بھی طرح کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ملت ٹائمز کسی بھی مسلک اور مکتب فکر کا ترجمان نہیں ہےاور نہ کسی سے کوئی تعلق ہے۔ملت ٹائمز کی پالیسی میں بنیادی طورپر ان ملکی اور غیر ملکی خبروں کو پیش کرنا شامل ہے جسے مین اسٹریم میڈیا کے ذریعہ نظر انداز کردیا جاتا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ معیشت میڈیا کی یہ کوشش رہی ہے کہ جو لوگ بھی اچھا کام کررہے ہوں ان کو حوصلہ دیا جائے اور ساتھ ہی کمیونیٹی کو باخبر بھی کیا جائے کہ کون دلجمعی کے ساتھ کام کررہا ہے۔