مستقبل قریب کے دو مہلک ہتھیار

سرفراز عالم،پٹنہ
سرفراز عالم،پٹنہ

سرفراز عالم،پٹنہ
آبادی میں جب بے انتہا اضافہ ہوا تو انسان خود انسان کا دشمن بن گیا ۔ہر دور میں موجود سائنٹفک ترقی نے جہاں فائدے پہنچائے ہیں، وہیں انسانوں میں آپسی دشمنی کو بھی خوب ہوا دی ہے۔ 21 ویں صدی کے آغاز سے ہی جدید سائنسی آلات نےانسانی زندگی کو کتنا متاثر کیا ہے وہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے۔موبائل نے ہمارے سوچنے کا زاویہ ہی تبدیل کر دیا ہے ۔چند سہولیات کے عوض بے شمار غیر انسانی اخلاقیات ہماری زندگیوں میں درآمد ہو چکی ہیں جن کو تقاضائے وقت کے نام پر ہم گلے لگا چکے ہیں ۔اور اب شاید ان بےوقوفیوں کا کڑوا پھل کاٹ رہے ہیں ۔آئندہ مزید ہماری زندگی میں بحران پیدا کرنے کے لئے دو عظیم سائنٹفک شاہکار سامنے آنے ہی والا ہے۔
میرے اس مضمون کے لکھنے کا مقصد کسی کو ڈرانا نہیں، بلکہ دشمنوں کی چال سے باخبر اور غیراللہ کے خوف سے باہر نکال کر حالات سے مقابلہ کرنے کے لئے کم از کم ذہنی طور پر تیار کرنا ہے۔اس پر کامل یقین رکھنا کہ حق آیا ہے غالب ہونے کے لئے اور باطل ان شاءاللہ مغلوب ہو کر رہے گا۔دشواریاں آئیں گی، آزمائشیں ہونگی، لیکن جو دین حق پر قائم رہے گا وہ بحرحال کامیاب ہو گا۔اللہ نے نبیوں کو آزمایا ہے ہم لوگ تو کمزور مسلمان ہیں ۔پھر بھی اللہ رحمان و رحیم سے پوری امید رکھنا ہے کہ وہ امت مسلمہ کو اپنی رحمتوں سے ضرور نوازے اور اس دنیا کی آزمائشوں سے گزار کر ہمیشہ کی زندگی میں سرخرو بنائے، آمین!
دو مہلک ہتھیار میں پہلا 5G موبائل اور دوسرا Corona Vaccine ہے۔ پہلا کا مقصد موجودہ آبادی کو ناکارہ بنانا اوردوسرےکا مقصد آئندہ آبادی کو روکنے کی کامیاب کوشش کرنا۔بل گیٹس کے Agenda 2030 کے مطابق ان دونوں کا بڑا مقصد پوری دنیا کی آبادی کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ آئندہ آنے والی One World Government جو اصل میں شیطانی اور دجالی حکومت ہوگی، کے ذریعہ دئیے جانے والے تمام احکامات بغیر کسی پریشانی کے لاگو کیا جا سکے۔بہت ممکن ہے کہ اقوام متحدہ (UN) اس عالمی حکومت کی کمان سنبھالے۔ویسے بھی اقوام متحدہ میں پہلے سے ہی یہودیوں کے ایجنٹ پوری طرح قابض ہیں۔اول دن سے ہی اس عالمی ادارے کا یہی مقصد رہا ہے لیکن اب باضابطہ ایک عالمی حکومت کا اعلان عمل میں لایا جائے گا ۔ بڑے ممالک کے سربراہان کے ذریعہ بہت زور شور سے ایک عالمی حکومت کی مانگ بھی کی جا رہی ہے ۔5جی موبائل اور کورونا ویکسین دونوں ایجادات لازم و ملزوم ہیں ۔دونوں انسانی زندگی میں وہ بھونچال لائے گا جس کا ابھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔اس عالمی لاک ڈاؤن کے دوران ان دونوں ہتھیار کی تیاری لگ بھگ پوری کر لی گئی ہے ۔دراصل کورونا خوف طاری کرنے کا اور لاک ڈاؤن لوگوں کو کنٹرول کرنے کا ایک تجربہ ہے جو لگ بھگ کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے۔ان کے نشانے پر خاص طور سے نئی نسل ہے جس کی حدبندی کا پورا انتظام کرلیا گیا ہے ۔لگتا ہے ان کے اثرات سے وہی بچ سکے گا جس کا ایمان بھی وقت کا اعلیٰ درجے کا ہوگا۔
5 جی نیٹ ورک لانےکا دو سب سے بڑا مقصد ہے ۔پوری دنیا کی تمام ایکٹیویٹیز کا ڈیجیٹلا ئیزیشن کرنا اور دوسرا سرویلانس یعنی انسانی حرکات پر نظر رکھنا ۔ایک رپورٹ کے مطابق 4 جی انٹر نیٹ 3 جی سے دس گنا زیادہ تیز تھا لیکن 5 جی ،4 جی کے مقابلے میں ایک ہزار گنا تیزی سے کام کرے گا ۔سویڈن کی ایک ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے مطابق2024 ء میں دنیا کی چالیس فی صد آبادی 5 جی ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہوگی۔لگ بھگ تمام ترقی یافتہ ممالک میں 5G ٹاور لگانے کا کام شباب پر ہے جس سے انٹرنیشنل میڈیا کو بھی ابھی دور رکھا گیا ہے ۔یہاں تک کہ ہمالیہ پہاڑ کی اونچائی پر بھی 5G ٹاور نصب کیا جا رہا ہے۔ہندوستان میں ریلائنس اور ائرٹیل کمپنی 5 جی ٹاور لگانے کا کام کر رہے ہیں ۔اسی لئے آپ غور کریں گے کہ لاک ڈاؤن میں بھی ریلائنس سب سے کامیاب کمپنی کی شکل میں سامنے آگئی ہے ۔5 جی موبائل کئی ملکوں میں بازار میں آچکا ہے اور بھارت میں بھی بہت تیزی سے تیار کیا جا رہا ہے ۔یہ بھی خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ 5 جی کے ریڈیشن سے کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ۔شاید اسی لئے آپ کو یاد ہوگا کچھ مہینے پہلے لندن میں لگائے گئے 5 جی ٹاور کو لوگوں نے جلا دیا تھا۔اب اس تعلق سے کوئی خبر نہیں آرہی ہے۔ موبائل کے ذریعے دنیا بھر کی تمام چیزوں کے بارے میں نالج کا اتنا یلغار کر دیا جائے گا کہ انسان اسی میں الجھ کر تعلیم سے دور ہو جائے گا ۔مخلوق میں الجھ کر خالق کو بھول جائے گا ۔
حال ہی میں دنیا بھر کے 250 سائنسدانوں نے اقوام متحدہ میں ایک پٹیشن دائر کر کے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ 5G موبائل کے ٹاور  سے بے پناہ الیکٹرو موٹف فورس EMF پیدا کرتی ہیں، جن سے کینسر جیسی مہلک بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اس کے بڑھتے اثرات میں ،ڈپریشن ، خطرناک جینیاتی نقصانات( Genetical Disorder )،نظام تناسل میں تبدیلیاں اور یادداشت کے عمل میں کمزوری شامل ہیں ۔اس کے علاوہ موبائل سے نکلنے والی برقی شعاعوں سے انسانی رویے میں بدلاؤ کے ساتھ جسمانی نظام بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے ۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کے مضر اثرات سے صرف انسان ہی نہیں بلکہ چرند و پرند بھی متاثر ہورہے ہیں ۔
جرمنی میں قائم آخن یونیورسٹی کی ماہر ساراڈرائسن کی تحقیق کے مطابق دوسال تک چوہوں کو دن میں تقریباً 9 گھنٹے کے لیے برقی مقناطیسی میدان کے زیر اثر رکھا گیا ،ان دوسالوں میں چوہوں کے اعصابی نظام ،دماغ ،دل اور تولیدی نظام میں کافی حد تک تبدیلیاں پیدا ہوگئی تھیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 جی اتنا زیادہ تیز ہوگی کہ یہ ٹیکنالوجی کام کرنے ،سیکھنے، ابلاغ ورابطہ کاری اور سفر کرنےکا انداز تبدیل کردے گی ۔اتنی زیادہ اسپیڈ سے ہماری نوجوان نسل تو برباد ہوگی ہی ہماری نئی نسل آن لائن تعلیم کے تحت برقی توانائی کے زیر اثر رہ کر بڑی تعداد میں ڈپریشن کا شکار ہوکر موت کو گلے لگا لے گی ۔
کورونا ویکسین کی کھوج ابھی بھی ایک معمہ بنا ہوا ہے۔دنیا کا ہر بڑا ملک اس کا ویکسین بنانے کا دعویٰ کر رہا ہے ۔جب تمام ممالک ویکسین بازار میں لاکر لوگوں سے رقم وصول لیں گی تب آخر میں Bill Gates کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین سامنے آئے گا جو Nano Chips کی شکل میں ایک خفیہ کیمرا سے لیس ہوگا اور جو لوگوں کی ہر حرکت پر نظر رکھے گا۔ لوگوں کو پتہ بھی نہیں چلے گا اور کورونا کے علاج کے بہانے یہ نینو چپس انجکشن کے ذریعہ جسم میں داخل کر دیا جائے گا جس کا کنٹرول Super Computer کے ذریعہ انسان دشمن طاقتیں کریں گیں ۔بار بار WHO کا یہ کہنا کہ کورونا کا سب سے برا دور ابھی آنے والا ہے ۔ذرا سوچیں جب لوگ اتنے خوفزدہ ہو جائیں گے تو جان بچانے کے لئے جو ملک یا ادارہ کورونا ویکسین مہیا کرائے گا آئندہ اس کے حکم کو ماننے سے کون شخص انکار کر سکتا ہے ۔یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ اس سال جاڑے کے موسم میں بھی پوری دنیا کو لاک ڈاؤن میں ہی رہنا ہوگا ۔کسی کو بھی موسم کا لطف اٹھانے نہیں دیا جائے گا ۔اسی طرح ایک نئے عالمی حکومت کا قیام عمل میں آئے گا۔
کسی بھی وبا کے پھیلنے میں وقت کا تعین کرنا ایک بڑا سوال کھڑا کرتا ہے! کوئی بھی چیز جب متنازعہ بن کر سامنے آتی ہے تو اس کا مقصد کچھ اور ہی ہوتا ہے ۔یاد کیجئے 9/11 کا واقعہ جب بظاہر Twin Towerپر حملہ ہوا لیکن حقیقتاً بڑا مقصد تھا دنیا بھر میں مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کرنا جس کی گرفت میں آج خصوصی طور پر مسلمان ہیں ۔کورونا ٹیسٹ سے لے کر موت تک ایک الجھن ہے ۔کورونا کی حقیقت، اس کا خوف، ماسک کی افادیت، موت کا ڈیٹا، موت کی شرح، ٹیسٹ کٹ، علاج، کورنٹائن،وغیرہ سب ابھی بھی موضوع بحث ہے۔ایسا لگتا ہے کہ جہاں سے یہ نام نہاد بیماری آئی ہے وہیں سے اپنے وقت پر اس کا علاج بھی آجائے گا ۔اب تو بےشمار ڈاکٹر کھل کر کورونا کو ایک سازش قرار دے رہے ہیں ۔ابھی بھارت بائیوٹک کمپنی، حیدرآباد نے COVAXIN نام کی دوا بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو اگست میں بازار میں آجائے گی۔اس کی قیمت 1000 روپے ہوگی۔ اب اندازہ لگائیں موت کے خوف سے پریشان 125 کروڑ ہندوستانی اس کو ضرور خریدنا چاہے گا جس سے سرکاری خزانہ مالا مال ہو جائے گا ۔دیکھئے کس کا دعویٰ درست اور دوا کارگر ثابت ہوتی ہے ۔
موجودہ عالمی بحران دراصل انہیں دونوں(5جی اور کورونا ویکسین) کےعالمی نفاذ کی آپسی جنگ ہے جس کی قیمت انسانی جانوں کی ہلاکت سے چکانی پڑے گی ۔وہ دن گئے جب کہا جاتا تھا کہ جس کا پٹرول ہوگا دنیا اسی کی ہوگی ۔سائنس نے پٹرول کا متبادل تیار کر لیا ہے ۔جرمنی نے دنیا کا پہلا ہائیڈروجن ٹرین چلا دیا ہے ۔ہندوستان میں بھی 2021 کے آخر تک ہائیڈروجن سے چلنے والی پسنجر ٹرین چلائی جائے گی۔اس طرح دھیرے دھیرے مشرق وسطیٰ میں تیل کی دولت کو بے وقعت کر دیا جائے گا اور عرب ممالک زبردست معاشی بحران کے شکار ہو جائیں گے ۔بالآخر لگ بھگ 54 مسلم ممالک (اسلامی حکومت نہیں ) میں سے بیشتر ممالک میں ان کے حکمرانوں کی تعیش پسندی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے عوام میں بے چینی پیدا ہوگی جہاں بعد میں بھیانک جنگی تباہی آسکتی ہے ۔لہٰذا یہ واضح ہے کہ دنیاوی اصول کے مطابق اب جس کے پاس سائنسی ترقی ہے آئندہ دنیا اسی کی ہوگی۔یہ ترقی ربانی نظام کی غیر موجودگی میں شیطانی نظام کے تحت امت مسلمہ کی ہلاکت کا باعث ہوگی ۔
آنے والے ان خاموش فتنوں سے بچنے کا راستہ بہت آسان ہے۔ہمیں اپنی زندگیوں میں سائنسی آلات کا جس قدر ہوسکے دخل کم کرنا ہوگا تاکہ ہماری جسمانی اور ذہنی طاقت ہمارا ساتھ دے سکے۔اپنے آس پاس کی غیر ضروری سہولیات کو خیر باد کرنا ہوگا۔اپنے مال کو فتنوں سے بچاتے ہوئے امت کی فلاح میں بغیر نام و نمود کے خرچ کرنا ہوگا۔دنیاوی ترقی کی دوڑ میں پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا۔5Gموبائل سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی ہوگی ۔بچوں کی تعلیم اگر مجبوری کے تحت آن لائن کرانی پڑے تو بقیہ وقتوں میں گھروں میں تربیت کا زبردست انتظام کرنا ہوگا۔اسلامی اوراد و وظائف یاد کروا کر اس کے ورد کے ذریعہ روحانی طاقت بڑھانی ہوگی۔اس لئے کہ حدیث کے مطابق دجالی فتنوں کے زمانے میں یہی تسبیح وتذکیر مومنین کی غذا ہوگی ۔غذا کھانے اور پکانے کا نبوی طریقہ اپنانا ہوگا۔علاج و معالجہ کا نبوی طریقہ پھر سے اپنانا ہوگا۔ پھلوں کا استعمال زیادہ اور غیر قدرتی طریقے سے پکی ہوئی چیزوں کا استعمال کم کرنا ہوگا ۔آگ پر زیادہ دیر تک تیار کردہ کھانا کھانے سے بچنا ہوگا۔ ورزش وغیرہ کا اہتمام بطور خاص کرنا ہوگا تاکہ کئی گھنٹے موبائل کے برقی شعاع میں رہنے کے اثر کو زائل کیا جا سکے۔بیماریوں سے بچنے کے لئے زیادہ سے زیادہ گھر کی بنی چیزوں کا استعمال کرنا ہوگا۔ڈبہ بند کھانا یا سامان، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کو مکمل چھوڑ دینا ہوگا تبھی اس مہلک بیماری اور اسکے ویکسین سے بچا جا سکتا ہے۔
شیطان اور سازش ہمیشہ لازم و ملزوم رہے ہیں ۔بے شک جو سازش کرتا ہے وہ شیطان کا بھائی ہے ۔یہ بھی سچ ہے کہ سازشیں ہمیشہ حق اور سچ کے خلاف ہوئی ہیں ۔سازش قابیل سے شروع ہوکر صبح قیامت تک جاری رہے گی ۔حالانکہ شیطانی چال کو قرآن نے مکڑی کے جالے کی طرح بودا(نہایت ہی کمزور ) کہا ہے پھر بھی انسان ناتواں سازشوں کے سامنے اکثر کمزور ثابت ہوا ہے ۔حق پر کمزور یقین رکھنا اس کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے ۔حق پر ہمارا یقین کتنا مضبوط ہے اس کا تجزیہ انفرادی اور اجتماعی دونوں سطح پر بخوبی کیا جا سکتا ہے ۔حالیہ عالمی بحران میں حق الیقین کی کمزوری کھل کر سامنے آگئی ہے ۔سورہ عنکبوت کا مزید مطالعہ کیا جانا چاہئے ۔اللہ ہماری حفاظت فرمائے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *