Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

بی جے پی نہ گاندھی کو مانتی نہ رام کو، صرف سیاسی فائدہ اٹھاتی ہے: حسین دلوائی

by | Aug 7, 2020

سابق رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کہا کہ بی جے پی نہ گاندھی کو مانتی ہے اور نہ رام کو مانتی، بلکہ صرف رام کے نام کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے

سابق رکن پارلیمنٹ و گانگریس لیڈر حسین دلوائی / تصویر سوشل میڈیا

سابق رکن پارلیمنٹ و گانگریس لیڈر حسین دلوائی / تصویر سوشل میڈیا

یو این آئی
ممبئی: بی جے پی نہ مہاتما گاندھی کو مانتی ہے اور نہ رام کو بلکہ صرف رام کے نام کا استعمال کر کے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے اس طرح کا الزام لگاتے ہوئے، سابق رکن پارلیمنٹ و نائب صدر گانگریس پارٹی حسین دلوائی نے جے پی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، گاندھی جی بھی رام راج چاہتیے تھے .جب نتھورام گھوڑسے نے ان کو گوئی ماری تھی تو انکے منہ سے جو آخری الفاظ ادا ہوئے تھے وہ “ہے رام” ہی تھے مگر گاندھی جی کے خوابوں و خیالوں کا رام راج اور تھا اور بی جے پی کا رام راج کچھ ہے۔ بی جے پی نہ گاندھی کو مانتی ہے اور نہ رام کو مانتی، بلکہ صرف رام کے نام کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔
اس ضمن میں جاری ایک بیان میں حسین دلوائی نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، عدالت عالیہ سپرم کورٹ نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے دیرینہ تنازعے کا فیصلہ صادر کردیا جسے مسلمانوں نے بڑے صبر و تحمل سے قبول کرلیا اور مسلم دانشواروں نے اور مسلم سیاسی سماجی مذہبی رہنماوں نے مسلمانوں سےکہا کہ عدالت عالیہ کے فیصلہ سے متعلق یہی رویہ اپنانے اور صبر وتحمل و امن امان کا مظاہر کا مشورہ دیا۔ اور جسے قبول کرتے ہوئے مسلمانوں نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا جس کے لیے مسلمانوں کی جس قدر بھی ستائش کی جائے کم ہے۔
حسین دلوائی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ، گاندھی جی کے خوابوں کا رام راج اور تھا، بی جے پی رام کا نام سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہی ہے جبکہ گاندھی جی کا عدم تشدد کا نظریہ بھی رام کا ہی طرز عمل کے مطابق تھا۔ گاندھی کی نظر میں رام کے دور اقتدار میں انصاف کا بول بالا تھا۔ سب کے ساتھ انصاف ہوتا تھا۔ کوئی ہجومی تشدد کا شکار نہیں ہوتا تھا۔کسی کو گائے کے نام پر مارا نہیں جاتا تھا۔ گاندھی کے رام راج کو سب پسند کرتے تھے۔ بی جے پی کا رام راج گاندھی کے رام راج جیسا ہو تو کس کو اعتراض نہیں ہوگا۔
اپنے بیان میں حسین دلوائی نے امید ظاہر کی کہ ، ہم امید کرتے ہیں کے گجرات فساد کی کہانی پھر سے نہیں دوراہی جائے گی کسی کو گائے کے نام پر قتل نہیں کیا جائے گا دلی فساد جیسا کوئی خونی منظر اب دیکھنے کو نہیں ملے گا دلتوں اور مسلمانوں کو نہیں مارا جائے گا۔ اونچ نیچ اور بھید بھاؤ کی سیاست کا خاتہ ہوجائے گا۔ ہماری خواہش ہے کہ، گاندھی کے تصور کا رام راج آئے۔ مگر آج اقتدار ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو نہ گاندھی کے ہیں نہ رام کے حسین دلوائی نے آگے کہا کہ گاندھی جی کے تصور کا رام راج کسانوں اور مزدوروں کو خوشحال دیکھنا چاہتا تھا۔ اُمید ہیکہ اب کسان خوشحال ہوگا وہ خودکشی نہیں کرے گا کوئی مزدور بھوکمری کا شکار نہیں ہوگا بےروزگاری دور ہوگی اور سب کے ہاتھوں کو کام ملے گا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...