
کورونا اور خوف کا کھیل
قمر فلاحی
پوری دنیا اس وقت خوف کا شکار ہے ، اور خوف کا شکار بناکر بہت سارے لوگ اپنی تجارت اور سیاست کو چمکانے میں لگے ہوئے ہیں ۔
اھل ایمان کو یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر اس کے پیچھے کی حقیقت کیا ہے؟ کیونکہ پوری دنیا کی رہنمائی اھل ایمان سے ہی ممکن ہے اس لئے بھی کہ یہ جماعت صرف اللہ سے ڈرنے والی ہوتی ہے یہ موت سے بھی نہیں ڈرتی بلکہ اسے اپنی تقدیر کا حصہ مانتی ہے۔
اب تک بھارت میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد پچاس ہزار سے نیچے بتائی جارہی ہے اور یقینا اسے سن کر بہت سارے لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہونا لازمی ہے مگر دوسری طرف جن اموات کو چھپایا جاتا ہے اور جس طرح موت اور لاشوں پہ سیاست اور تجارت ہوتی ہے یہ جگ ظاہر ہے ۔
عوام الناس اس قدر مورکھ ہوگئی ہے کہ اس کے حساب وکتاب کی صلاحیت بھی فیل ہوگئی ہے لہذا لازم ہے کہ جس ہتھیار سے وہ ہمیں بے وقوف بناتے ہیں ہم اسی ہتھیار سے اسے آئینہ دکھائیں، اور وہ ہتھیار ڈاٹا ہے ۔
ذیل میں ہم اس ڈاٹا کو شامل کریں گے جو نٹ پہ بھرے پڑے ہیں ، جسے میڈیا نہیں دکھاتی بلکہ چھپاتی ہے اور جس کے ذریعہ ہمیں بے وقوف بناتی ہے ، ہمیں ڈراتی ہے خوفزدہ کراتی ہے اور اس کی آڑھ میں ایک سیاست کرتی ہے ۔
جب ہم سے یہ کہا جاتاہے کہ بھارت میں 42000 لوگ اب تک کورونا سے جاں بحق ہوگئے تو ہم ڈر جاتے ہیں اور ایک دفعہ بھی حساب و کتاب پہ زور نہیں ڈالتے۔
لہذا آج ہمیں اور آپ کو اپنے پڑھے لکھے ہونے کا ثبوت دینا ہے اور یہ جاننا ہے کہ آنکڑے کا یہ کھیل کیا ہے ؟
کورونا کی عمر بھارت میں 6 مہینے کی ہے۔ چھ مہینے میں 180 دن ہوتے ہیں ۔
اب 42000 کو 180 دن سے تقسیم کریں، یعنی 233.33 موتین روزانہ ۔
اب آپ بتائیں کہ جس ملک کی آبادی 1352642280 ہے اس ملک میں 233.33 افراد کی روزانہ موت کیا معنی رکھتی ہے ؟
اب ایک اور چونکانے والا آنکڑا پہ غور کریں آپ کی روح کانپ اٹھے گی:
بھارت میں250000 پچیس لاکھ لوگ ایک سال میں صرف بھوک سے مرتے ہیں ۔
یعنی 7000 سات ہزارموتیں روزانہ ۔
اب آپ بتائیں کہ روزانہ 7000 موتیں زیادہ ہیں یا 233.33 موتیں روزانہ؟
آپ امراض سے مرنے والوں کو روکنے میں ناکام ہوسکتے ہیں مگر بھوک سے روکنا نہایت آسان ہے ، مگر آپ نے کبھی میڈیا والوں کو، سرکار کو ،عالمی میڈیا کو یہ آواز بلند کرتے ، چیختے چلاتے دیکھا ہے ؟
بھارت میں روزانہ مختلف امراض میں 25270 افراد روزانہ مرتے ہیں ۔
اس اعتبار سے بھی اگر دیکھا جائے تو25270 افرا د کی موت کے مقابلے 233.33 افراد کی روزانہ موت کوئی معنی نہیں رکھتی ہے۔
بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑی انسانی آبادی والا ملک ہے،اس کی آبادی تقریبا 1352642280 ہے ۔
بھارت کی شرح ولادت 18.2 فی 1000آبادی ہے (2020)
بھارت کی شرح اموات 7.3 فی 1000 آبادی ہے (2000)
بھارت کی شرح آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اس سےپورا ملک پریشان ہے ، اور اس کیلئے فیملی پلاننگ پہ عربوں روپئے خرچ کیے جارہے ہیں اور اس کا ذمہ دار مسلمانوں کو بھی ٹھہرایا جارہا ہے کچھ منفی سوچ والوں کے ذریعہ ۔
اب اگر یہاں پہ آنکڑوں کو دیکھیں تو صاف ظاہر ہوتاہے کہ 18.2 فیصد ولادت کی شرح کے مقابلے 7.3 فیصد شرح اموات نہایت ہی کم ہے جس سے خوفزوہ ہونے کی ضرورت ہرگز نہیں ہے ۔
یعنی ایک طرف تو شرح ولادت کو گھٹانے کی انتھک کوشش ہورہی ہے دوسری طرف موتوں پہ ماتم بھی ہورہا ہے اور اس پہ سیاست بھی ہورہی ہے۔
نیچے ایک خاکہ پیش کیا گیا ہے تاکہ یہ بتایا جاسکے کہ پچھلے پانچ سالوں میں شرح اموات 7 فیصد سے اوپر نہیں گئی ہے اور یہی شرح کورونا کال میں بھی برقرار ہے معمولی ترین فرق کے ساتھ لہذا کورونا کو موت کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا یہ تقریبا فطری اموات کی شرح ہے جس سے خوفزدہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ہے ۔
بھارت میں شرح اموات
سال شرح اموات
2016 7.247
2017 7.242
2018 7.237
2019 7.273
2020 7.309
امریکہ جسے اپنے نیتا اور سُپر ہونے پہ بڑا غرور ہے اس کی شرح اموات کا ایک خاکہ حسب ذیل ہے تاکہ بھارت کے شہریوں کو معلوم ہو کہ بنیادی ضروریات کی کمی کے باوجود امریکہ کے مقابلہ ہمارا ملک شرح اموات کے معاملہ میں امریکہ سے بہتر ہے ۔وہ امریکہ جہاں سارے ٹیکے لگائے جاتے ہیں ، جہاں صحت کے عمدہ انتظامات ہیں ۔
امریکہ کی شرح اموات سالانہ
سال شرح اموات
2016 8.475
2017 8.580
2018 8.685
2019 8.782
2020 8.880
ذیل میں ہم ان ممالک کے نام درج کرتے ہیں جہاں کی شرح اموات دنیا میں سب سے کم ہے اس میں مکائو کے علاوہ تمام ممالک مسلمانوں کے زیر اثر ہیں :
سب سے کم شرح اموات والے ممالک 2020
سنگاپور 4.752 مکائو 4.087 سعودی عربیہ 3.557 کویت 2.908 اومان 2.541 بحرین 2.450 یواے ای 1.586 قطر 1.298۔
عالمی اموات کی روزانہ شرح مختلف بیماریوں کے مطابق۔
روزانہ مختلف بیماریوں میں مرنے والوں کی تعداد عالمی پیمانے پہ 150000 ایک لاکھ پچاس ہزار ہے جس کی تفصیل اس طرح ہے
وجوہات روزانہ اموات
قلب کی بیماری 48742
کینسر 26181
سانس کی بیماری 10724
سانس کا انفکشن لوور 7010
ڈی مینٹیا 6889
ہاضمہ کی بیماری 6514
Neonatal disorders 4887
ڈائریا 4300
ڈائبیٹیز 3753
جگر کی بیماری 3624
Total = 147118
خلاصئہ کلام
کورونا ایک بیماری ہے ، اسے سے بچائو کے جتنے بھی طریقے ممکن ہوسکتے ہیں اپنایا جانا چاہیے ۔
حکومت کو اقدام کرنا چاہیےکہ اس کا نام لیکر شہریوں کو خوفزدہ نہ کیا جائے۔
ڈاٹا بتاتے وقت یہ خاص خیال رکھا جائے کہ اس ڈاٹا کی اہمیت کیا ہے ۔
خوفزدہ ہونے سے امیون سسٹم پہ بہت منفی اثر پڑتاہے اور خوف سے بڑی تعداد میں موتیں ہوتی ہیں، اس کے ذمہ دار خوف پھیلانے والے ہوں گے یہاں نہیں تو وہاں ضرور ہوں گے۔
جہاں تک ہوسکے ایک قریب المرگ شخص جس کی جان ابھی نکلنے والی ہے اسے بھی حوصلہ دینا ہے کہ تم بہت جلد ٹھیک ہوجائوگے، اللہ نے چاہا تو تمہاری عمر لمی ہوگی تاکہ وہ بقیہ عمر تو اطمنان سے جی سکے ۔