جامعہ کو حکومت کے پیمانے پر ۹۰؍ فیصدمارکس حاصل ہوئے ،اروناچل کی راجیو گاندھی یونیورسٹی دوسرے اوردہلی کی مشہور جے این یو تیسرے نمبر پر
دہلی کی مشہور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی جو اس سال کی شروعات میں سی اے اےمخالفت تحریکوں کی وجہ سے تنازعات کا شکار بنائی جاتی رہی ، اسے مودی سرکار کی فہرست میں ملک کی سرفہرست یونیورسٹی قرار دیا گیا ہے۔ جامعہ کو حکومت کے مختلف پیمانوں پر ۹۰؍ فیصد مارکس حاصل ہوئے ہیں۔ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر اروناچل پردیش کی راجیو گاندھی یونیورسٹی ہے جبکہ تیسرے نمبر پر دہلی کی ہی جواہر لال نہرو یونیورسٹی یعنی جے این یو ہے۔ راجیو گاندھی یونیورسٹی کو ۸۳؍ فیصد جبکہ جے این یو کو ۸۲؍ فیصد مارکس حاصل ہوئے ہیں۔مرکزی وزارت تعلیم کی جانب سے جاری کردہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر تاریخی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہے جسے ۷۸؍ فیصد مارکس حاصل ہوئے ہیں۔
اس بارے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے جامعہ کو ملنے والی رینکنگ پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان لوگوں کو جواب ہے جو اس تاریخی یونیورسٹی کو بلاوجہ بدنام کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ موجودہ حالات اور تناظر میں جامعہ کی سر فہرست رینکنگ سے بہت سوں کے منہ پر اب تالے لگ جائیں گے ۔ واضح رہے کہ ان یونیورسٹیوں کو رینکنگ ۲۰۔۲۰۱۹ء میں طے کئے گئے پیمانوں کے مطابق دی گئی ہیں۔ ان پیمانوں میںانڈر گریجویٹ ، پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبہ کی تعداد ، یونیورسٹی کے کورسیز میں صنفی مساوات اور نیٹ اور گیٹ امتحانات میں کامیاب ہونے والے طلبہ کی تعداد شامل ہیں۔ انہی کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے یونیورسٹیوں کو رینکنگ دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ جامعہ کی کامیابی کی ایک اہم وجہ ’نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک ‘میں اس کا سرفہرست ۱۰؍ یونیورسٹیوں میں شامل ہونا بھی ہے۔ اس فریم ورک کو گزشتہ سال ہی لانچ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جامعہ ملیہ میں گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ ، پی ایچ ڈی اور مختلف ڈپلومہ کے ۲۰؍ سے زائد کورسیز پڑھائے جاتے ہیں۔یہ عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی ہے۔