نئی دہلی
کانگریس پارٹی نے ایک بار پھرمودی حکومت پر ملک کے بگڑتے معاشی حالات اور بے روزگاری کے سلسلے میں تنقیدوں کا نشانہ بنایا ہے ۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ ایسے حالات میں جب ملک میں روزانہ اوسطاً ۳۸؍ بے روزگار نوجوان اور۱۱۶؍ کسان معاشی حالات سے تنگ آکر خودکشی کر رہے ہیں تو وزیر اعظم مودی کو نیند کس طرح آتی ہے؟کانگریس لیڈر نے کہا کہ۷۳؍سال میں پہلی بار معیشت اور عام آدمی کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔ ملک کو معاشی تباہی اور مالی طور پر ہنگامی صورتحال میں دھکیل دیا گیا ہے۔ گرتی جی ڈی پی اس کاثبوت ہے۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور ’ملک بندی‘ ماسٹر اسٹروک نہیں بلکہ ڈیزازسٹر (تباہی پھیلانے والے) اسٹروک ثابت ہوئے ہیں۔سرجے والا نے کہا کہ ’ایکٹ آف فراڈ‘ سے معیشت چلانے والے اب تمام ناکامیوں کا ٹھیکرا ’ایکٹ آف گاڈ‘ کے سر پھوڑنا چاہ رہے ہیں۔ لوگوں کا حکومت اور آر بی آئی پر سے اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پستی میں جاتی معیشت کے وقت مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی میں ریاستوں کا حصہ دینے سے انکار کردیا ہے، اگر صوبوں کا پیسہ مرکزی حکومت ہڑپ کرلے تو ملک کس طرح چلے گا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت حکمرانی کا حق کھو چکی ہے اور سچ کا سامنا کرنے سے بھاگ رہی ہے۔۸۰؍لاکھ افراد نے پی ایف سے ۳۰؍ ہزار کروڑ روپے واپس لے لئے ہیں نیز۶؍ کروڑ ۳۰؍ لاکھ ایم ایس ایم ای یونٹ میں سے بیشتر بند ہونے کے دہانے پرپہنچ گئے ہیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...