Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ایک دوسرے پر اعتماد

by | Oct 21, 2020

IMG_20201021_110414

عالم خان_ترکی

میں آٹھ سال سے جس شہر میں قیام پذیر ہوں اس کا شمار ترکی کے پر امن ترین شہروں میں ہوتا ہے یہاں کے لوگوں کا عجیب مزاج ہے جب ایک مارکیٹ سے نکلتے ہیں تو دوسرے مارکیٹ میں ہاتھ میں شاپنگ بیگ کے ساتھ داخل نہیں ہوتے ہیں بلکہ جہاں سے خریداری کی ہے وہاں شاہراہ پر چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور جوں ہی شاپنگ مکمل کرتے ہیں تو پھر واپسی پر سب کو جمع کرکے گھر کی راہ لیتے ہیں۔

جب بھی کوئی نیا اس شہر میں آتا ہے تو وہ راستے کے کنارے شاپنگ بیگز کو دیکھ حیران رہ جاتا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ آپ خریداری کرکے راستے میں چھوڑ کر غائب ہوجاتے ہیں اور ایک دو گھنٹہ بعد آکر جہاں سامان رکھی ہے وہاں سے صحیح سلامت اٹھاتے ہیں جو یقیناً ایک دوسرے پر اعتماد اور یہاں رہائش پذیر لوگوں کی امانت اور زمہ داری کی انتہاء ہے۔

ابتدائی دنوں میں میرے لیے یہ ایک خواب تھا لیکن رفتہ رفتہ میں بھی عادی ہوا اور اب معمول بن گیا ہے کہ جب بھی جاتا ہوں تو بلا خوف وتردد شاپنگ بیگز کے ساتھ ساتھ اپنی سپورٹس سائیکل کو بھی لاک کیے بغیر شاہراہ عام پر چھوڑتا ہوں کبھی کبھار تو دو تین گھنٹے گزرتے ہیں لیکن سائیکل وہیں کھڑی رہتا ہے اگرچہ شہرمیں ایسی نوعیت کی سائیکلیں بہت نادر ہے۔

آج معمول کے مطابق شاپنگ مال کے سامنے سبزی، مچھلی اور سائیکل کو چھوڑکر اندر داخل ہوا تو چند لمحے بعد سائیکل کے ساتھ ایک دیرینہ سال معزز خاتون دو بچوں کے ساتھ دیکھا یہ سوچ کر کہ وہ گاڑی کے انتظار میں ہوں گے میں ایک اور شاپنگ مال چلا گیا اور کافی دیر کے بعد آیا تو وہی فیملی وہی کھڑی تھی جوں ہی میں سائیکل کی طرف بڑھنے لگا تو اس نے فورا سلام کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر صاحب میں آپ کی فلاں سٹوڈنٹ کی ماں ہوں آپ کو پچھلے ہفتے آن لائن کلاس لیتے ہوئے دیکھا تھا آپ نے جہاں سائیکل کھڑی کی تھی یہاں سے نئے قانون کے مطابق اکثر پولیس سائیکل اٹھاتے ہیں آپ شاپنگ میں مصروف تھے اس لیے میں نے یہاں رکنا مناسب سمجھا تاکہ آپ کی سامان اور سائیکل کو کوئی نقصان نہ پہنچائیں اور آپکو کو کوئی دقّت نہ ملے کیوں کہ آپ ہمارے بچوں کے استاد اور مہمان ہیں۔

میں نے شکریہ ادا کیا اور نم آنکھوں کے ساتھ گھر کی طرف روانہ ہوا۔ پورے راستے میں یہی سوچ رہا تھا کہ میں اس کو کیا عنوان دوں! اس معاشرے میں ایک استاد کے احترام کا یا ایک ذمہ دار شہری کا جس کو یہ احساس تھا کہ اس اجنبی کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور یہ ہم سے بد ظن نہ ہوجائے۔

Recent Posts

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...

جمیل صدیقی : سیرت رسول ﷺ کا مثالی پیامبر

جمیل صدیقی : سیرت رسول ﷺ کا مثالی پیامبر

دانش ریاض، معیشت،ممبئی جن بزرگوں سے میں نے اکتساب فیض کیا ان میں ایک نام داعی و مصلح مولانا جمیل صدیقی کا ہے۔ میتھ میٹکس کے استاد آخر دعوت و اصلاح سے کیسے وابستہ ہوگئے اس پر گفتگو تو شاید بہت سارے بند دروازے کھول دے اس لئے بہتر ہے کہ اگر ان کی شخصیت کو جانناہےتوان کی...

اور جب امارت شرعیہ میں نماز مغرب کی امامت کرنی پڑی

اور جب امارت شرعیہ میں نماز مغرب کی امامت کرنی پڑی

دانش ریاض، معیشت، ممبئی ڈاکٹر سید ریحان غنی سے ملاقات اور امارت شرعیہ کے قضیہ پر تفصیلی گفتگو کے بعد جب میں پٹنہ سے پھلواری شریف لوٹ رہا تھا تو لب مغرب امارت کی بلڈنگ سے گذرتے ہوئے خواہش ہوئی کہ کیوں نہ نماز مغرب یہیں ادا کی جائے، لہذا میں نے گاڑی رکوائی اور امارت...