
مسلم_اقلیتوں_کے_شرعی_مسائل
مصنف :ذکی الرحمٰن فلاحی مدنی
تعارف و تذکرہ: محمد انس مدنی
دنیا بھر میں موجود مسلم اقلیتوں کو درپیش مسائل کا حل، ان کا معاشرتی، معاشی اور سیاسی استحکام یا سیاسی وزن وقت کا سلگتا ہوا موضوع ہے۔ غیر اسلامی حکومت اور تکثیری معاشرے میں مسلمانوں کی دینی شناخت وبقا کے ساتھ دیگر قوموں سے تعلقات کی نوعیت اور احکام کیا ہیں؟ یہ ہمارے حل طلب مسائل اور سوالات ہیں۔ مختلف ممالک کی مسلم اقلیتوں کےمشترکہ مسائل کے ساتھ متفرق مسائل بھی ہیں۔ ان مسائل کی نشان دہی کے ساتھ ان کا حل پیش کرنا وقت کے اہم مسائل میں سے ہے۔
اس سلسلے میں متعدد کوششیں ہوئی ہیں اور جاری ہیں۔ عربی زبان میں قدیم فقہا کی کتابوں میں مستقل کوئی کام موجود نہیں ہے۔ اردو زبان میں معاصر علمائے کرام کی چند تحریریں اور چند سیمیناروں کے مجموعے تو ضرور مل جائیں گے۔ اس حوالےسے ہمارے یہاں شائد سب سے پہلی کوشش سابق رکن ادارہ تحقیق وتصنیفِ اسلامی، علی گڑھ مولانا سلطان احمد اصلاحی ؒ کی مختصر کتاب ’’مسلمان اقلیتوں کا مطلوبہ کردار‘‘ہے۔ لیکن اب یہ موضوع فقہ اسلامی کی فہرست میں فقہ الاقلیات کے عنوان سے معروف اور مشہور ہوچکا ہے۔ اس پر عربی زبان میں کسی قدر اہم چیزیں منظر عام پر آچکی ہیں۔
موضوع کی اہمیت اور کتاب کےمشمولات کا ذکر کرتے ہوئے مصنف کتاب رقمطراز ہیں :’’اس کتاب میں غیر مسلم ممالک میں آباد مسلمانوں سے متعلق شرعی احکام وہدایات کو جمع کیا گیا ہے تاکہ دائرہ اسلام میں داخل ہر بندہ حق،ہر زمانے میں اورکسی جگہ بھی رہتے ہوئے اپنے رب کا سچا بندہ بن کر زندگی گزارسکے ۔ غیر اسلامی ممالک میں رہنے والی مسلمان اقلیتوں کے حوالے سے اس موضوع کی اہمیت چند در چند بڑھ جاتی ہے ۔ اس موضوع کی اہمیت اس لحاظ سے کافی بڑھ جاتی ہے کہ آج دنیا بھر میں امتِ مسلمہ کی مجموعی تعداد کا ایک بڑا حصہ وہ ہے جو غیر مسلم ،یا سیکولر ملکوں میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہے ۔ اگر بعض اعداد وشمار کو صحیح مان لیں تو کُل مسلمانوں کی نصف تعداد اقلیتی زندگی گزار رہی ہے۔‘‘ص25
زیرِ تعارف کتاب ’’مسلم اقلیتوں کے شرعی مسائل‘‘ اس موضوع پر نہایت جامع، مستند ومدلل انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے_مصنفِ کتاب مولانا ذکی الرحمٰن فلاحی مدنی صاحبِ نظر عالمِ دین ہیں۔ جامعۃ الفلاح، اعظم گڑھ میں استاد ہیں۔ ان کی اب تک ضخیم اور ضخیم ترین تقریباً چالیس کتابیں آچکی ہیں۔ ہر موضوع پر لکھتے ہیں اور خوب لکھتے ہیں۔ ”تفسیروں میں اسرائیلیات، تفسیرِ طبری کے خصوصی مطالعے کے ساتھ“، ”قرآنی حروفِ مقطعات، ایک تحقیقی مطالعہ“، ”جدید اسلامی فکر ایک تنقیدی جائزہ“، ”رخصت اور سہولت کا اسلامی تصور“ اور ”مسلم خواتین کی اسلامی زندگی“ اہم کتابیں ہیں۔
زیرِ تعارف کتاب ۱۳ ابواب پر مشتمل ہے۔ باب اول: مسلم اقلیتیں، مسائل اور حالات، باب دوم: سکونت اور سفر کے مسائل، باب سوم: کار ہائے مطلوبہ، باب چہارم: معاشرتی مسائل، باب پنجم: طہارت اور عبادت کے مسائل، باب ششم: زکات اور مالی معاملات کے مسائل، باب ہفتم: روزہ اور رمضان کے مسائل، باب ہشتم اور نہم: سماجی تعلقات کے مسائل اور ازدواجی زندگی کے مسائل، باب دہم اور باب یازدہم: امارت وسیاست کے مسائل، جنگ وجہاد کے مسائل، آخری دوباب: دوا اور علاج کے مسائل، اور متفرق مسائل پر مشتمل ہیں۔ ہر باب کے تحت کئی ذیلی عناوین ہیں جن پر فاضل مصنف نے سیر حاصل بحث کی ہے۔ اسی موضوع سے متعلق ان کی دو کتابیں ”غیر مسلموں سے تعلقات کی شرعی حیثیت“، ”غیر مسلموں سے متعلق شرعی احکام“ میں بھی تفصیلی بحث کی گئی ہے۔
زیرِ تعارف کتاب میں پیشِ لفظ مولانا محمد طاہر مدنی، حرفِ اعتبار مولانا امین عثمانی ؒ اور کلماتِ طیبات مولانا ولی اللہ مجید قاسمی صاحب کے ہیں۔ مصنفِ کتاب کا مقدمہ اور اختتامیہ کتاب کے ہزار صفحات کا نہایت جامع خلاصہ ہے۔ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ یہ کتاب فقہ الاقلیات پر اُردو زبان میں سب سے پہلی مکمل اور کامیاب کاوش ہے۔
کتاب کی ایک ذیلی بحث” غیر اسلامی ملکوں میں انکار منکر“ میں غیر مسلم ممالک کی مسلم اقلیت ملک میں جاری منکرات کے سلسلے میں اس کا کیا رد عمل ہونا چاہیے ،آیا وہ اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہو یا اس سے انکار منکر کا فریضہ ساقط ہوجائے گا ؟اس حوالے مصنف رقمطراز ہیں: ’’جس طرح سے اس وجہ سے انکار ِ منکر کا فریضہ ساقط ہوجاتا ہے کہ مسلمان کو یقین تھا یا ظن ِغالب تھا کہ روکنے کے باوجود منکرات انجام دینے والے لوگ باز نہیں آئیں گے ،اسی طرح اس وقت بھی انکارِ منکر کا فریضہ ساقط ہوجاتا ہے جب یقین یا ظن ِغالب یہ ہوجائے کہ ایسا کرنے پر موجودہ برائی سے زیادہ بڑی اور زیادہ خطرناک برائی رونما ہوجائے گی ۔ اس اصول پر چلتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی غیر اسلامی ملک کی مسلمان اقلیت کے لیے انفرادی اور اجتماعی دونوں سطحوں پر یہ جائز نہیں ہوتا کہ وہ وہاں کی کافر حکومت کے خلاف بغاوت کرے ،یا وہاں کوئی مسلح انقلاب لانے کی کوشش کرے ،حالانکہ وہ جانتے ہوں کہ موجودہ حالات اور ممکنہ وسائل کی بنیاد پر وہ ہر گز ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہونگے ۔‘‘ص١٧٦
اس موضوع پر کام کے لیے مصنف نے قدیم فقہی ذخیرے اور معاصر فقہائے امت کے علمی خزانے سے خوب خوب استفادہ کیا ہے۔ مصادر ومراجع کی طویل فہرست مصنف کی فقہی سرمایے پر نظر اور دسترس کا ثبوت ہے۔ کتاب ضخیم ضرور ہے لیکن اہلِ علم کے لیے اس کا مطالعہ ناگزیر ہے۔ بہ طورِ خاص ان داعیانِ دین کے لیے اس کا مطالعہ لازمی ہے جو غیر مسلم ممالک میں دعوتِ دین کی جدوجہد میں مختلف مسائل کا سامناکرتے ہیں اور نو ع بہ نوع کے شرعی مسائل کا حل جاننا چاہتے ہیں۔
اس کتاب کی تصنیف پر مصنف کے ساتھ ناشر بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے اتنی اہم کتاب کو ضخیم ہونے کے باوجود زیورِ طبع سے آراستہ کیا۔ اللہ مصنف اور ناشر کو اجرِ عظیم سے نوازے، آمین۔
نام کتاب: مسلم اقلیتوں کے شرعی مسائل
مصنف :ذکی الرحمٰن فلاحی مدنی
ناشر: المنار پبلشگ ہاؤس، نئی دہلی
تعدادِ صفحات: ۱۰۰۰ (بڑی سائز)
قیمت:580
ملنے کے پتے:
1۔ البلاغ پبلی کیشنز، N-1، ابو الفضل انکلیو، جامعہ نگر، نئی دہلی، 110025، موبائل نمبر: 9971477664
2۔ ایجوکیشنل بک ہاؤس، نزد جامعۃ الفلاح، بلریاگنج، اعظم گڑھ، یوپی، 276121، موبائل نمبر: 9451868639