Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مدھیہ پردیش: ریاستی حکومت’’لو جہاد‘‘ کے خلاف پانچ سال کی سخت سزا کا قانون بنائے گی

by | Nov 17, 2020

IMG_20201117_204257

مدھیہ پردیش، 17 نومبر: اے این آئی کی خبر کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت جلد ہی ’’لو جہاد‘‘ (Love Jihad) کے خلاف ایک قانون پیش کرے گی، جس میں پانچ سال قید کی سزا ہو گی۔

’’لو جہاد‘‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ کثرت سے استعمال کی جاتی ہے اور یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ مسلمان مرد شادی کے نام پر ہندو لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروانے کی سازش کرتے ہیں۔

نیوز ایجنسی کے مطابق مشرا نے کہا ’’ہم مدھیہ پردیش میں مذہبی آزادی بل 2020 کو اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ اس میں 5 سال کی سخت قید کی سزا دی جائے گی۔ ہم یہ تجویز بھی کر رہے ہیں کہ اس طرح کے جرائم کو سنجیدہ اور ناقابل ضمانت جرم قرار دیا جائے۔‘‘

ریاستی وزیر نے مزید کہا کہ جبری شادیوں یا مذہب کی تبدیلی کو کالعدم قرار دینے کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ مشرا نے کہا ’’اس (مجوزہ قانون) کے تحت مذہب تبدیل کرنے والے شخص کے والدین/بہن بھائیوں کو لازمی طور پر کارروائی کے لیے شکایت درج کروانی ہوگی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ جو مذہبی رہنما تبدیلیِ مذہب کے عمل کو انجام دیں گے انھیں بھی ایک ماہ قبل ضلعی مجسٹریٹ کو آگاہ کرنا ہوگا۔

مشرا نے کہا ’’ہم اگلے اجلاس میں یہ بل پیش کریں گے۔‘‘

کرناٹک، ہریانہ اور اتر پردیش جیسی بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتدار ریاستوں کی فہرست مدھیہ پردیش تازہ ترین نام ہے، جس نے ’’لو جہاد‘‘ کے خلاف قانون متعارف کروانے کی بات کی ہے۔

کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے بھی اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ان کی حکومت ’’لو جہاد‘‘ کے نام پر مذہبی تبادلوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے گی۔ اس سے پہلے ان کے ہریانہ ہم منصب منوہر لال کھٹر نے کہا تھا کہ وہ اپنی ریاست میں ’’لو جہاد‘‘ کے معاملات کو روکنے کے لیے ’’قانونی دفعات‘‘ متعارف کروانے پر غور کر رہے ہیں۔

معلوم ہو کہ 30 اکتوبر کو الہ آباد ہائی کورٹ نے مشاہدہ کیا تھا کہ صرف شادی کی خاطر مذہبی تبدیلی قابل قبول نہیں۔ اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ نے عدالت کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت ’’لو جہاد‘‘ کو روکنے کے لیے نیا قانون بنائے گی۔

تاہم مرکزی وزارت داخلہ نے چار فروری کو لوک سبھا کو بتایا تھا کہ ملک میں موجودہ قوانین کے تحت ایسی کوئی چیز متعین نہیں کی گئی ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...