ہریانہ پولیس نے کروکشیتر میں دہلی کوچ کرنے والے کسانوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ کسان کے خلاف باریکیڈ توڑنے کے علاوہ ڈیزازٹر منیجمنٹ ایکٹ کی دفعہ کے تحت بھی کیس درج کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا غصہ پوری طرح سے پھوٹ چکا ہے۔ کافی دنوں سے پنجاب میں مظاہرہ اور ریل روکو تحریک بچلا رہے کسانوں کی جب ایک نہیں سنی گئی تو انہوں نے پنجاب سے دہلی میں آ کر اپنی روداد سنانے کا فیصلہ کیا لیکن پہلے ہریانہ اور پھر دہلی کی پولیس نے ان کا راستہ روکا اور ظلم و جبر سے کام لیا۔ دریں اثنا، اطلاع موصول ہوئی ہے کہ ہریانہ پولیس کی طرف سے ان کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جو کروکشیتر سے دہلی کے لئے روانہ ہوئے تھے۔
کروکشیتر میں پولیس سے الجھنے، بیریکیڈ توڑنے اور اقدام قتل کی دفعات میں 11 کسان رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔ وہیں پہوا علاقہ میں بھی 6 کسان رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔ قومی شاہراہ پر تیوڈا کے پاس بیریکیڈ توڑنے، افسران پر گاڑی چڑھانے اور راستہ روکنے کے الزام میں بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی سربراہ گرنام سنگھ چڈھونی اور ریاستی ترجمان راکیش بینس کے علاوہ پانچ افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
پنجاب کے بلبیر سنگھ راجو سمیت ہزاروں کسانوں کے خلاف بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔ کسانوں پر آئی پی سی کی دفعہ 114، 147، 148، 149، 186، 158، 332، 375، 307، 283، 120 بی اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایکٹ کی دفعاہ 51 بی اور پی ڈی پی کی دفعہ 3 عائد کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ دہلی میں سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسانوں کی آگے کی حکمت عملی کیا ہوگی یہ ابھی صاف نہیں ہے لیکن زیادہ تر کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوں گے وہ واپس نہیں جانے والے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ پنجاب سے 6 مہینے کا راشن ساتھ لے کر چلے ہیں لہذا وہ لمبے وقت تک تحریک چلا سکتے ہیں۔
کسان براڑی بھی نہیں جانا چاہتے، ان کا کہنا ہے کہ جو کسان براڑی گئے ہیں حکومت انہیں الجھا رہی ہے۔ دریں اثنا، پنجاب سے ہریانہ ہوتے ہوئے کسانوں کا دہلی کوچ کرنا ابھی تک جاری ہے۔ پنجاب کی کسان یونین اگراہا کے ہزاروں ٹریکٹر روہتک کے راستہ بہادر گڑھ کی طرف لگاتار آگے بڑے رہے ہیں۔