سنگھو بارڈر پر مظاہرین کسانوں نے ’بارات‘ کو جانے کا دیا راستہ
زرعی قوانین کے خلاف سنگھو بارڈر پر کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ اس درمیان مظاہرین نے ایک بارات کو جانے کا راستہ دیا اور یہ ثابت کیا کہ وہ عام لوگوں کو پریشان کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ مظاہرین کسان نے بارات کے ساتھ ڈانس بھی کیا اور ان کی خوشی میں شامل ہوئے۔ دولہے نے اس مقام پر بات چیت کے دوران کہا کہ ’’یہاں سے بارات لے جانے میں ہمیں کوئی دقت نہیں ہو رہی ہے۔ یہ ہمیں راستہ دے رہے ہیں۔ ہم ان کی پوری حمایت کرتے ہیں۔‘‘
لوگ پریشان ہیں، دھرنا ختم کریں کسان، وزیر زراعت
مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا، ’’کسانوں کی تحریک لوگوں کے لئے پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ دہلی کے لوگ مشکلات سے دو چار ہیں۔ لہذا لوگوں کے مفاد میں کسانوں کو احتجاج ختم کر دینا چاہئے اور بات چیت کے ذریعے حل نکالنے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘
کسانوں نے جواب نہیں دیا، میڈیا سے معلوم چلا کہ تجویز مسترد ہو گئی، وزیر زراعت
مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر نے کہا، ’’ہم نے کسانوں کو تجویز پیش کی تھی، انہوں نے اس پر تبادلہ خیال کیا لیکن ابھی تک ہمیں کوئی جواب نہیں دیا۔ ہمیں میڈیا سے معلوم چلا کہ انہوں نے تجویز کو مسترد کر دیا۔ میں نے کل ہی کہہ دیا تھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو ہم تجویز کے حوالہ سے ضرورت بات کریں گے۔‘‘
حکومت قانون واپس لے، کسان اپنے گھر چلا جائے گا، کسان یونین
بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ نے کہا، ’’حکومت اور کسان دونوں کو پیچھے ہٹنا ہوگا، حکومت قانون واپس لے اور کسان اپنے گھر چلا جائے گا۔‘
بی جے پی ملک کے تمام اضلاع میں چوپال لگاکر بتائے گی زرعی قوانین کے فوائد
بی جے پی ملک بھر کے تمام اضلاع میں آج سے زرعی قوانین پر پریس کانفرنس کرے گی اور چوپال لگائے گی۔ آنے والے دنوں میں 700 پریس کانفرنسز اور 700 چوپالوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
مودی حکومت چاہتی ہے کہ کسانوں کی آمدنی بہار کے کسان جتنی ہو جائے، راہل
راہل گاندھی نے ٹوئٹ کیا، ’’کسان چاہتا ہے کہ اس کی آمدنی پنجاب کے کسان برابر ہو جائے۔ جبکہ مودی حکومت چاہتی ہے کہ ملک کے تمام کسانوں کی آمدنی بہار کے کسان برابر ہو جائے۔’’ ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی ایک گراف کا بھی اشتراک کیا گیا ہے جس میں ملک کی تمام ریاستوں کے کسانوں کی سالانہ آمدنی کا موازنہ کیا گیا ہے۔
ملک میں ایک کسان کی سالانہ اوسط آمدنی 7714 روپے ہے، جبکہ پنجاب کا کسان ایک سال میں سب سے زیادہ 216708 روپے اور بہار کا کسان سب سے کم محض 42684 روپے کماتا ہے۔
سنگھو بارڈر کی لال بتی پردھرناکر رہے کسانوں کے خلاف ایف آئی آر
نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور حکوم سے ہوئی بات چیت ابھی تک بےنتیجہ ثابت ہوئی ہیں۔ اب خبر ہے کہ سنگھو بارڈرپر جو کسان لال بتی پر بیٹھے دھرنادے رہے تھےان کےخلاف ایف آئی آر درج ہو گئی ہے۔کسانوں کے خلاف سماجی دوریعنی سوشل ڈسٹینسنگ پر عمل نہ کرنے کے خلاف وباایکٹ کےتحت کیس درج کئے گئے ہیں۔