Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مدھیہ پردیش کے وزیر زراعت نے بھی کسانوں کو کہہ ڈالا ’غدار-دلال‘

by | Dec 15, 2020

chor

آصف سلیمان

مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کی تحریک تیز ہوتی جا رہی ہے، جس سے حکومت پر لگاتار دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ تحریک کو ختم کرانے کے لیے لگاتار مرکز کی جانب سے کسانوں کو پھر سے بات چیت کے لیے بلانے کی کوششیں جاری ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی کسان تحریک کو بدنام کرنے کی کوششیں بھی اسی رفتار سے جاری ہے۔ اب اس میں نیا نام جڑ گیا ہے مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت میں وزیر زراعت کمل پٹیل کا۔

پیر کے روز کمل پٹیل نے متنازعہ بیان دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’مظاہرین دلال، غدار تنظیم ہیں۔‘‘ اجین میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’تحریک چلانے والی کسان تنظیم دلال، غدار، غیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر پلنے والی ہیں۔ اچانک پانچ سو تنظیم سانپ، بچھو، نیولے کی طرح پنپ گئی ہیں۔ یہ سبھی غدار ہیں۔‘‘ کمل پٹیل اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے، انھوں نے آگے یہ بھی کہہ دیا کہ ’’آنے والے دنوں میں کئی سیاسی پارٹیاں عوام اور کسانوں کے درمیان جانے لائق نہیں رہیں گے، ان کا سیاسی وجود ختم ہو جائے گا۔ جب سیلاب آتا ہے اور پانی بہت زیادہ ہو جاتا ہے تو سانپ، بچھو، گویرا، نیولہ ایک درخت پر چڑھنے لگتے ہیں اور جان بچانے کے لیے ایک ساتھ جمع ہونے لگتے ہیں۔ اسی طرح ملک بھر میں پی ایم مودی کا ترقیاتی سیلاب آیا ہوا ہے، سارا اپوزیشن اس میں بہہ رہا ہے۔ سب جمع ہو گئے ہیں اور مخالفت کر رہے ہیں، ساتھ ہی ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔‘‘

وزیر زراعت نے کہا کہ بی جے پی کی مرکزی قیادت نے طے کیا ہے کہ اس قانون کے بارے میں بیداری لایا جائے گا، عوامی بیداری مہم کے ذریعہ سے کسانوں کو بتایا جائے گا کہ کس طرح 500 کسان تنظیمیں ککرمتے کی طرح اٹھ کھڑی ہوئی ہیں۔ حقیقی معنوں میں یہ کسان تنظیمیں نہیں ہیں، یہ دلالوں کی تنظیمیں ہیں، یہ ملک غداروں کی تنظیمیں ہیں، یہ تنظیمیں ان بیرون ملکی طاقتوں کے پیسوں سے پرورش پا رہی ہیں جو ملک کو مضبوط نہیں ہونے دینا چاہتی ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ کمل پٹیل کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مرکز کی مودی حکومت کے کئی اہم وزراء، جن میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور ہریانہ میں بی جے پی کے معاون جے جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ لگاتار کسانوں سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ دشینت چوٹالہ نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ جلد ہی پھر سے بات چیت شروع ہوگی اور مسئلہ کا حل نکلے گا۔ لیکن ایسے وقت میں کمل پٹیل جیسے بی جے پی لیڈروں کا بیان بی جے پی کی نیت پر سوال کھڑے کرتا ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...